روزہ ڈائٹنگ اور ورزش کا نعم البدل
سحری اور افطار میں احتیاط سے کام لے کر وزن گھٹایا جاسکتا ہے
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر طرف ایک الگ ہی رونق دکھائی دیتی ہے۔ عبادت کا پرنور ماحول ہوتا ہے۔
مرد و زن میں عبادت کا شوق بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب رنگ برنگے اشتہا انگیز پکوان اور مشروبات بھی رمضان سے خاص ہیں۔ عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ روزے رکھنے سے وزن میں کمی آتی ہے۔ یہ بات درست ہے مگر ان کے لیے جو سحروافطار کے وقت دسترخوان پر بیٹھ کر اعتدال سے کام لیتے ہیں۔ بہ صورت دیگر وزن گھٹنے کے بجائے بڑھ جاتا ہے۔
ماہ صیام کے دوران افطار کے وقت پکوڑے ،سموسے، چنے کی چاٹ اور دہی بھلے وغیرہ گھر گھر میں بنائے جاتے ہیں۔ مگر ان کا حد سے زیادہ استعمال معدہ پر گرانی اور وزن میں زیادتی کا سبب بنتا ہے۔ مرچ مسالے ،تیل اور گھی والے کھانے ، بالائی اور چینی والے کسٹرڈ سب مُٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ موٹاپے سے پریشان خواتین چاٹ ،پکوڑے وغیرہ کھانے کی خواہش کا گلا گھونٹ دیں، بلکہ اعتدال میں رہتے ہوئے مناسب مقدار میں یہ چیزیں کھائی جائیں تاکہ مضر صحت کے بجائے مفید ثابت ہوں۔
سلم اور اسمارٹ رہنے کی خواہش مند خواتین عموماً سحری چھوڑ دیتی ہیں جو کہ بہت بڑی غلطی ہے۔ اس طرح ایک تو کمزوری بڑھتی ہے اور دوسری طرف بھوکا رہنا جسم کو پُھلاتا ہے۔ سحری ہرگز نہ چھوڑیں۔ اس سے جسم کو طاقت و توانائی ملتی ہے جو دن بھر خالی پیٹ کام کاج کرنے کے لیے ضروری ہے۔ جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے لیے سحری میں پانی، جوس یا لسی روزانہ استعمال کریں، اس کے ساتھ کھجور اور چپاتی لیں۔ اس طرح وزن بھی معتدل رہے گا اور کمزوری بھی نہیں ہوگی۔ سحری میں پزا، برگر اور مرغن کھانوں سے پرہیز کریں۔ ان سے زبان کا چٹخارہ تو پورا ہوجائے گا مگر سارا دن کسلمندی اور گرانی کی کیفیت طاری رہے گی۔ نیز یہ اشیا وزن میں اضافے کا بھی سبب بنتی ہیں۔
اسی طرح افطاری کو فقط لذت دہن کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ لذت کے ساتھ توانائی اور طاقت کے حصول کا بھی خیال رکھیں۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ چکنی اور تلی ہوئی اشیاء تیزابیت، ذہنی تھکان اور بوجھل پن کوجنم دیتی ہیں نہ صرف السر کا سبب بنتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ تلی ہوئی کے جائے بیکڈ یعنی سینکی ہوئی اشیاء استعمال کریں۔ مرغی، گوشت اورآلو کے قتلوں کو مصالحے لگا کر تلنے کے بجائے سینکا جاسکتا ہے جو لذت اور مزے کے ساتھ ساتھ آپ کی صحت کے لیے بھی مفید ہوگا۔
ایک مکمل کھانے میں پروٹین،کاربوہائڈریس،فائبر اور وٹامن شامل ہوتے ہیں لہٰذا ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جو یہ تمام ضروریات پوری کرتے ہوں۔ اس طرح جسم میں زائد چربی نہیں بنے گی اور وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ افطاری کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی لیتے رہیں۔ اس طرح دن بھر پیاسا رہنے کے سبب جسم میں ہونے والی پانی کی کمی پوری ہوگی اور بھوک کا احساس بھی کم ہوگا۔ پانی کا زیادہ استعمال چربی پگھلانے میں بھی معاون ہوتا ہے۔
افطاری میں گرل چکن کے ساتھ کھجور یا کسی بھی پھل کا ملک شیک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سافٹ ڈرنک سے مکمل اجتناب کریں کہ اس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں اور موٹاپا ہوتا ہے۔ مختلف پھلوں کا سلاد یا چاٹ بہترین اور بھرپور افطاری ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ ابلے چنے بھی ہلکے مسالوں کے ساتھ کھائے جاسکتے ہیں۔ سحری میں اگر آملیٹ کھانے کا دل چاہے تو اس میں پیاز کا استعمال زیادہ کریں کہ پیاز معدہ کی گرمی کو کم کرتی ہے اور لو لگنے سے بچاتی ہے۔
بازاری چٹنیوں کے بجائے گھر پر ہی چٹنیاں بناکر فریز کرلیں۔ ٹماٹر کے پیسٹ میں نمک، چینی اور سرکہ برابر ڈال کر پکا لیں ۔ اسی طرح آلوبخارا، املی، کیری، پودینہ اور انار دانہ کی چٹنیاں نہ صرف آپ کے کھانے کی لذت کو دوبالا کردیں گی بلکہ معدے اور آنتوں کے فعل کو درست رکھ کر نظام انہضام کی مختلف بیماریوں سے بھی بچائیں گی۔ بازاری چٹنیاں رنگ، پریسور اور ایسنس کا نچوڑ ہوتی ہیں۔
اس رمضان میں سحری اور افطار کے دوران تھوڑی سے عقل مندی کا مظاہرہ کرکے آپ بغیر ڈائٹنگ یا کوشش کے اضافی وزن پر قابو پاسکتی ہیں۔
مرد و زن میں عبادت کا شوق بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب رنگ برنگے اشتہا انگیز پکوان اور مشروبات بھی رمضان سے خاص ہیں۔ عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ روزے رکھنے سے وزن میں کمی آتی ہے۔ یہ بات درست ہے مگر ان کے لیے جو سحروافطار کے وقت دسترخوان پر بیٹھ کر اعتدال سے کام لیتے ہیں۔ بہ صورت دیگر وزن گھٹنے کے بجائے بڑھ جاتا ہے۔
ماہ صیام کے دوران افطار کے وقت پکوڑے ،سموسے، چنے کی چاٹ اور دہی بھلے وغیرہ گھر گھر میں بنائے جاتے ہیں۔ مگر ان کا حد سے زیادہ استعمال معدہ پر گرانی اور وزن میں زیادتی کا سبب بنتا ہے۔ مرچ مسالے ،تیل اور گھی والے کھانے ، بالائی اور چینی والے کسٹرڈ سب مُٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ موٹاپے سے پریشان خواتین چاٹ ،پکوڑے وغیرہ کھانے کی خواہش کا گلا گھونٹ دیں، بلکہ اعتدال میں رہتے ہوئے مناسب مقدار میں یہ چیزیں کھائی جائیں تاکہ مضر صحت کے بجائے مفید ثابت ہوں۔
سلم اور اسمارٹ رہنے کی خواہش مند خواتین عموماً سحری چھوڑ دیتی ہیں جو کہ بہت بڑی غلطی ہے۔ اس طرح ایک تو کمزوری بڑھتی ہے اور دوسری طرف بھوکا رہنا جسم کو پُھلاتا ہے۔ سحری ہرگز نہ چھوڑیں۔ اس سے جسم کو طاقت و توانائی ملتی ہے جو دن بھر خالی پیٹ کام کاج کرنے کے لیے ضروری ہے۔ جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے لیے سحری میں پانی، جوس یا لسی روزانہ استعمال کریں، اس کے ساتھ کھجور اور چپاتی لیں۔ اس طرح وزن بھی معتدل رہے گا اور کمزوری بھی نہیں ہوگی۔ سحری میں پزا، برگر اور مرغن کھانوں سے پرہیز کریں۔ ان سے زبان کا چٹخارہ تو پورا ہوجائے گا مگر سارا دن کسلمندی اور گرانی کی کیفیت طاری رہے گی۔ نیز یہ اشیا وزن میں اضافے کا بھی سبب بنتی ہیں۔
اسی طرح افطاری کو فقط لذت دہن کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ لذت کے ساتھ توانائی اور طاقت کے حصول کا بھی خیال رکھیں۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ چکنی اور تلی ہوئی اشیاء تیزابیت، ذہنی تھکان اور بوجھل پن کوجنم دیتی ہیں نہ صرف السر کا سبب بنتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ تلی ہوئی کے جائے بیکڈ یعنی سینکی ہوئی اشیاء استعمال کریں۔ مرغی، گوشت اورآلو کے قتلوں کو مصالحے لگا کر تلنے کے بجائے سینکا جاسکتا ہے جو لذت اور مزے کے ساتھ ساتھ آپ کی صحت کے لیے بھی مفید ہوگا۔
ایک مکمل کھانے میں پروٹین،کاربوہائڈریس،فائبر اور وٹامن شامل ہوتے ہیں لہٰذا ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جو یہ تمام ضروریات پوری کرتے ہوں۔ اس طرح جسم میں زائد چربی نہیں بنے گی اور وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ افطاری کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی لیتے رہیں۔ اس طرح دن بھر پیاسا رہنے کے سبب جسم میں ہونے والی پانی کی کمی پوری ہوگی اور بھوک کا احساس بھی کم ہوگا۔ پانی کا زیادہ استعمال چربی پگھلانے میں بھی معاون ہوتا ہے۔
افطاری میں گرل چکن کے ساتھ کھجور یا کسی بھی پھل کا ملک شیک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سافٹ ڈرنک سے مکمل اجتناب کریں کہ اس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں اور موٹاپا ہوتا ہے۔ مختلف پھلوں کا سلاد یا چاٹ بہترین اور بھرپور افطاری ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ ابلے چنے بھی ہلکے مسالوں کے ساتھ کھائے جاسکتے ہیں۔ سحری میں اگر آملیٹ کھانے کا دل چاہے تو اس میں پیاز کا استعمال زیادہ کریں کہ پیاز معدہ کی گرمی کو کم کرتی ہے اور لو لگنے سے بچاتی ہے۔
بازاری چٹنیوں کے بجائے گھر پر ہی چٹنیاں بناکر فریز کرلیں۔ ٹماٹر کے پیسٹ میں نمک، چینی اور سرکہ برابر ڈال کر پکا لیں ۔ اسی طرح آلوبخارا، املی، کیری، پودینہ اور انار دانہ کی چٹنیاں نہ صرف آپ کے کھانے کی لذت کو دوبالا کردیں گی بلکہ معدے اور آنتوں کے فعل کو درست رکھ کر نظام انہضام کی مختلف بیماریوں سے بھی بچائیں گی۔ بازاری چٹنیاں رنگ، پریسور اور ایسنس کا نچوڑ ہوتی ہیں۔
اس رمضان میں سحری اور افطار کے دوران تھوڑی سے عقل مندی کا مظاہرہ کرکے آپ بغیر ڈائٹنگ یا کوشش کے اضافی وزن پر قابو پاسکتی ہیں۔