خطے میں امن کو داعش سے خطرہ
دہشتگردی کے علاقائی اور عالمی تناظر میں پیراڈائم شفٹ کی نشاندہی کم وبیش تمام دفاعی مبصرین کرتے ہیں اور اس حوالہ سے بلوچستان ان مذموم عناصر کا ہدف بتایا جاتا ہے کیونکہ داعش سمیت مقامی دہشتگرد بھی تمام تر اختلافات کے باوجود ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے دوبارہ سرکشی کی مشترکہ کوششوں میں مصروف ہیں اور بلوچستان و افغانستان میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دہشتگردی اور خونریزی کے الم ناک واقعات اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
یہ دل سوز سانحے عالمی سطح پر داعش کی وحشیانہ فعالیت سے جڑے ہوئے ہیں، پھر یہی نہیں افغانستان میں طالبان سے ماورا داعش کی ہولناک کارروائیوں سے ہونے والے بڑے جانی و مالی نقصانات کا ذکر عالمی میڈیا میں بھی شدو مد سے آرہا ہے، دہشتگردی کا نشانہ برطانیہ جس بہیمانہ انداز سے بنا ہے وہ داعش کے ہلاکات خیز یورپی ایجنڈہ سے آشکار ہے، برطانیہ کے موقر روزنامہ ''ایکسپریس'' نے اپنی رپورٹ میں داعش کے اعلان کا حوالہ دیا ہے جس کے تحت مسلح جہادی سرفروش رمضان المبارک میں ''ڈیڈلی اٹیکس'' سے برطانیہ و امریکا سمیت دنیا کے ان تمام ملکوں کو ہلا دیں گے جو ان کے نشانہ پر ہیں۔ اسی اخبار کی اطلاع تھی کہ داعش 7ہزار غزالوں کو اغوا کریں گے جو معدوم اور نایاب ہرن کی نسل کا خوبصورت فطری عطیہ ہیں۔
بلوچستان میں داعش کے خلاف فورسز کا آپریشن وقت کا تقاضہ ہے ، اس عفریت نے مشرق وسطیٰ ، ایشیا اور افریقہ کے بعد یورپ میں اب آئی آر اے سے گٹھ جوڑ کیا ہے جس کی بنیاد اس نعرہ اور ایجنڈہ پر ہے کہ دوطرفہ حملوں سے مخالفین کے شہروں کو آگ اور خون کی نذر کردیا جائے گا۔
داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی کے مطابق فلپائن میں داعش کی 1200 لڑاکو فورس موجود ہے، داعش نے 13 منٹ کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں اس کے عالمی نیٹ ورک اور یورپ و امریکا کے لیے مسلسل حملوں کے جہادی روڈ میپ کو مشتہرکیا گیا ہے، اس وقت دہشتگردی کے بین الاقوامی ماسٹر مائنڈز تباہی و بربادی کا عالمی دائرہ وسیع کررہے ہیں، پاکستان کو چوکنا رہنا چاہیے، جو عالمی اور علاقائی دہشتگردوں کا مشترکہ ٹارگٹ ہے اور اسی حقیقت کا درست ادراک کرتے ہوئے مستونگ میں کامیاب آپریشن ہوا۔ یہ کارروائی ضلع مستونگ میں کوہ ماران اور گرد و نواح کے علاقوں میں کی گئی ہے۔
ذمے دار ذرائع کے مطابق یہ آپریشن مغوی چینی باشندوں کی بازیابی کے لیے کیا گیا اور جن دو چینی باشندوں کو کوئٹہ شہر سے جس گاڑی میں اغوا کیا تھا وہ گاڑی بھی اسی علاقے سے برآمد کی گئی ہے اور جہاں پر کارروائی کی گئی وہ داعش کا اہم مرکز ہے جہاں سے بلوچستان اور سندھ کے علاوہ بلوچستان سے متصل پنجاب کے سرحدی علاقوں میں کارروائیوں کو کنٹرول کیا جاتا تھا۔
مارے جانیوالوں میں داعش کے 10 اہم کمانڈر بھی شامل ہیں جو ملک کے مختلف حصوں سے اجلاس کے لیے یہاں آئے تھے، کارروائی میں کئی کمانڈروں کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ ذرایع کے مطابق کارروائی میں پاکستان میں داعش کی اعلیٰ قیادت کا خاتمہ ہوا ہے جس سے تنظیم کو پاکستان میںبڑا دھچکا لگے گا۔
ادھر عراقی شہر موصل میں داعش شدت پسندوں کے حملے میں 50 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جب کہ ایک ڈرامائی فیصلہ کے تحت سعودی عرب، مصر، بحرین اور یو اے ای نے قطر سے تعلقات منقطع کردیے ہیں، قطر پر دہشتگردی کی حمایت و اعانت کا الزام لگایا گیا ہے۔
بلاشبہ قتل و غارت کے پے در پے واقعات کا درد انگیز تسلسل رکنا چاہیے، دہشتگردی کے ڈریگن کی جارحانہ پیش قدمی کو روکنا عالمی ضمیر کے لیے ایک چیلنج ہے، وقت تیزی سے نکل رہا ہے۔ ہلاکتیں رک نہیں رہیں، کرائے کے عالمی قاتل دندنا رہے ہیں، دہشتگردی کے عفریت کا پاکستان پہلے سے نشانہ بنا ہوا ہے مگراس کے باوجود عالمی قوتوں اور بعض پڑوسی ملکوں کا ناروا رویہ ایک المیہ ہے چنانچہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کابل میں دہشتگرد حملوں میں پاکستان پر ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر اور باہر کچھ عناصر من گھڑت اور بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں جب کہ افغان بھائیوں کے دکھ کو پاکستان کے عوام سمجھتے ہیں۔
پاکستان بار بار کہتا رہا ہے کہ مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔کوئی سنتا کیوں نہیں۔ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ ہمارا ملک دہشتگردی کا شکارہے جب کہ پاکستان سے دہشتگردی کاخاتمہ ہمارا قومی چیلنج ہے۔لہٰذا اب تو امید کی جانی چاہیے کہ عالمی قوتیں داعش کی پیش قدمی ، بھارتی جنگجویانہ طرز عمل اور خطے کو تباہی سے دوچار ہوتے دیکھنے کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کو روکیں۔اگر کشمیر فلیش پوائنٹ بنا رہا تو امن خواب ہی رہیگا۔