چیمپئنز ٹرافی بھارت کے ہاتھوں بدترین شکست

کرکٹ ڈھانچے کی اصلاح بھی ضروری ہے

کرکٹ ڈھانچے کی اصلاح بھی ضروری ہے . فوٹو : فائل

لاہور:
ایک اورعالمی کرکٹ مقابلے میں بھارت کے ہاتھوں شکست نے یقیناً پاکستانی شائقین کو اداس کردیا ہے۔جو ولولہ اور جوش پاک بھارت کرکٹ مقابلوں میں دیکھنے میں آتا ہے وہ نظر نہیں آیا ۔کراچی ، لاہور، اسلام آباد کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں بھی کئی مقامات پر بڑی اسکرینیں نصب کی گئی تھیں۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے چوتھے میچ میں بھارت نے یک طرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو 124رنز سے شکست دے دی۔ بھارت نے ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت پاکستان کو جیت کے لیے 324 رنزکا ہدف دیا جس کے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 164 رنز پر ڈھیر ہوگئی، بارش کی دو بار مداخلت اپنی جگہ، لیکن ایسا محسوس ہورہا تھا کہ آغاز سے ہی پاکستانی ٹیم نفسیاتی دباؤ کاشکار تھی ، ٹاس جیت کر بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دینا، ایک ایسی بیٹنگ پچ پر جہاں پرگزشتہ میچوں میں تین سو سے زائد رنز بن چکے ہوں، وہاں یہ پہلی غلطی تھی۔

بھارتی ٹیم کے اوپنرز نے ایک سوچھتیس رنزکا شاندار آغاز فراہم کر کے جیت کی بنیاد رکھ دی تھی۔ روہت ، شیکھر، ویرات کوہلی اور یوراج نے پاکستانی بولرز وہاب ریاض، محمدعامر ودیگر کی اپنے بلے سے خوب دھنائی کی اور ایسا لگ رہا تھا،کلب کرکٹ کے بولرز بولنگ کررہے ہیں۔ جب بھارت نے تین سوانیس رنزکا ہدف بنالیا تو پاکستانی بلے باز دل ہی ہار بیٹھے، تمام اسٹارز بیٹسمین یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوکر پویلین لوٹتے رہے، ٹارگٹ کے حصول کی امنگ ان کے دل میں نہیں تھی۔کپتان سرفرازکی پلاننگ کہیں بھی نظر نہیں آئی۔


ایسا محسوس ہورہا تھا ہر پاکستانی کھلاڑی انفرادی سطح پر کھیل رہا ہے،کہیں بھی ٹیم ورک نظر نہیں آیا۔ایک بڑے میچ سے پہلے باقاعدہ پلاننگ کی جاتی ہے لیکن یہاں تو پلاننگ کا نام ونشان تک نہ تھا ۔ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، لیکن مقابلہ کر کے ہارنے کا مزا اور ہوتا ہے ، اور بغیر مقابلہ کیے ہارنے کا مطلب ہے کہ ٹیم میں بدرجہ اتم خامیاں موجود ہیں جن پر قابو پانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔

کرکٹ ڈھانچے کی اصلاح بھی ضروری ہے، کانٹے کا مقابلہ ہوتا تو شائقین کرکٹ یقیناً لطف اندوز ہوتے لیکن یہاں تو مقابلہ یک طرفہ ثابت ہوا۔ پہلے ہی سیاسی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے باعث باہم مقابلے برسوں سے نہیں ہوئے ایک دوسرے کی سرزمین پر ۔ ہاں کبھی کبھار عالمی مقابلوں میں مقابلہ ہو بھی جائے تو شکست کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مایوسی شائقین کو لے ڈوبتی ہے۔ ڈوبتی ناؤ کا بچاؤ مقصود ہے تو ہمیں نیک نیتی سے کرکٹ ٹیم کی اصلاح کرنی ہوگی۔

 
Load Next Story