ورزش کے سات مغالطے
بہت سے مردوزن نہیں جانتے کہ صحیح ورزش کیسے کی جائے۔
اچھی غذا کے بعد درست ورزش سے انسان عمدہ صحت پا سکتا ہے۔ لیکن بہت سے مردوزن نہیں جانتے کہ صحیح ورزش کیسے کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں ورزش سے متعلق کئی مغالطے اور دیو مالائی باتیں مشہور ہو چکی۔ ان مغالطوں میں 7 بڑے مغالطے درج ذیل ہیں۔
1۔ صبح خالی پیٹ ورزش کرنے سے زیادہ چربی گھلتی ہے۔
سائنسی تحقیق اور تجربات سے ثابت ہو چکا کہ درج بالا نظریے میں کوئی صداقت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اپنے وقت کے مطابق خصوصاً ایروبک ورزش کریں تو زیادہ فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ ورزشیں کرنے میں وقت کی قید نہیں، آپ صبح ، دوپہر یا شام، کسی بھی انجام دے سکتے ہیں۔-
جیراڈ ریکو ورزش کی سائنس کا مشہور امریکی ماہر ہے۔ وہ کہتا ہے ''اگر آپ نے درج بالا بات پر عمل کیا تو فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا۔ وجہ یہ کہ انسان خالی پیٹ ورزش کرے تو اس کی توانائی جلد خرچ ہو جاتی ہے۔ نیز ورزش بھی کسی کام کی نہیں رہتی۔''جیراڈریکو مشورہ دیتے ہیں کہ جب بھی ورزش کریںخصوصاً صبح تو پہلے کوئی پھل یا ایسی شے کھا لیں جو بآسانی ہضم ہو سکے۔ یوں دوران ورزش اعصاب اور جسم کو مناسب توانائی مل جاتی ہے۔
2۔ عضلات کا وزن چربی سے زیادہ ہوتا ہے
ایروبک ورزش اور تن سازی کے کلبوں میں جانے کے بعد بعض اوقات وزن کم نہیں ہوتا۔ وہاں موجود ماہرین وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ان کا وزن اس لیے کم نہیں ہوا کیونکہ عضلات (Muscles) کا وزن چربی سے کم ہوتا ہے۔ مگر یہ بات غلط ہے۔ ایک کلو چربی اور ایک کلو عضلات کا وزن برابر ہوتا ہے۔ یہ مساوات دیگر اشیا پر بھی صادق آتی ہے۔
الجھاؤ دراصل وزن نہیں کثافت (Density) کے باعث پیدا ہوا۔ عضلات، چربی سے زیادہ ٹھوس پن یا کثافت رکھتے ہیں... یعنی ایک کلو عضلات ایک کلو چربی کی نسبت کم جگہ گھیرتے ہیں۔ تن سازی اور ایروبک ورزشوں کا فائدہ یہ ہے کہ وہ عضلات کو بھینچ دیتی ہیں۔ یوں وزن بے شک کم نہ ہو، انسان سمارٹ اور دبلا نظر آتا ہے۔ لہٰذا ان معتدل طور پر ان کا استعمال جاری رکھیے۔
3۔ کم شدت کی ورزش زیادہ چربی گھلاتی ہیں
یہ بات درست نہیں کیونکہ کم شدت کی ورزش کرنے سے چربی کے حرارے (Calories) کم جلتے ہیں۔ جب کہ سخت ورزش کرنے کے نتیجے میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) جلتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ورزش کرنے سے سے کتنے حرارے جلے؟ چاہے آپ کسی قسم کی ورزش کریں، زیادہ حرارے جلنے کے باعث جسمانی وزن کم ہونے سے فائدہ ہو گا۔اصول یہ ہے کہ جتنی سخت ورزش کی جائے، اتنے ہی زیادہ حرارے جلتے ہیں۔ ایسی ورزش کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم میں شرح استحالہ (Metabolic rate ) بھی بڑھا دیتی ہے۔چناںچہ ورزش ختم ہونے کے بعد بھی جسم (عموماً چربی سے) حرارے گھلاتا رہتا ہے جب کہ کم شدت والی ورزشوں سے یہ فائدہ نہیں پہنچتا۔ لہٰذا خصوصاً دبلا ہونے کی خاطر سخت ورزشیں ہی مفید ہیں۔
4۔ انسان ورزش جاری رکھے، تو کچھ بھی کھا سکتا ہے۔
یہ بالکل غلط بات ہے۔ اس ضمن میں جیراڈریکو کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے والا مرد وزن کبھی کبھی تو بازاری غذا (junk food) کھا سکتا ہے، لیکن یہ سوچ کر اسے عادت بنا لینا نقصان دہ ہے کہ میں تو ورزش کرتا ہوں لہذا کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ وجہ یہ کہ بازاری غذا کی بہت ساری چکنائی بحیثیت ''امعائی یا بطونی (Visceral) چربی'' اندرونی اعضا کے گرد جمع ہو جاتی ہے۔ یہ چربی انسانی صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔مزید برآں انسان ایک طرف ورزشیں کرے اور دوسری طرف بازاری غذائیں کھائے، تو اس کی جسمانی و روحانی صحت کو مطلوبہ فائدہ نہیں پہنچتا۔ ورزشوں سے تندرستی اسی وقت ملے گی جب انسان ساتھ ساتھ اچھی غذائیں بھی کھائے۔
5۔ جو خواتین زیادہ وزن اٹھائیں، وہ جلد طاقتور ہو جاتی ہیں۔
کئی خواتین سمجھتی ہیں کہ تن سازی کی بدولت وہ بھی مضبوط اور ابھرواں پٹھے حاصل کر سکتی ہیں۔ لیکن وہ بھول جاتی ہیں کہ تن ساز کئی گھنٹے وزن اٹھانے اور خصوصی غذائیں کھانے کے بعد ہی مضبوط پٹھے حاصل کرتے ہیں۔ یہ چند ہفتے یا ماہ کا کھیل نہیں۔تاہم ماہرین ہلکا وزن اٹھانے کی ورزشوں کو خواتین کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ وجہ یہ کہ یوں ان کے جسمانی پٹھے بڑھتے اور ہڈیوں کی کمیت (Mass) میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ دونوں عمل پھر خاتون کو ہڈیوں کے بھربھرے پن والی بیماری (Osteoporosis) سے بچاتے ہیں۔ مزید برآں پٹھے بڑھنے سے چربی بھی جلتی ہے۔ لہٰذا معتدل لحاظ سے وزن اٹھانا خواتین کے لیے مفید ہے۔
6۔ مخصوص جسمانی حصہ کم کرنا ممکن ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ مخصوص ورزشوں کے ذریعے جسم کے کسی خاص عضو یا حصے کی چربی بالکل ختم کرنا ممکن ہے۔ اصطلاح میں یہ طریق کار ''Spot reduction'' کہلاتا ہے۔لیکن یہ بھی غلط نظریہ ہے۔ وجہ یہ کہ جب ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی کے ذریعے ہمارا بدن چربی گھلانے کا کام شروع کرے، تو وہ ہر عضو یا حصے سے تھوڑی تھوڑی چربی گھلاتا ہے۔ اسی لیے کسی ورزش یا دوا سے صرف کسی ایک مخصوص حصہ جسم کی چربی گلانا ممکن نہیں، اثر تمام اعضا پر یکساں پڑتا ہے۔
7۔ ورزش جتنی زیادہ کی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔
تن سازی کے شوقین اور جسم کوچاق چوبند رکھنے کی آرزو رکھنے والے یقین رکھتے ہیںکہ ورزش جتنی زیادہ کی جائے، وہ اتنا ہی فائدہ پہنچاتی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ محض ورزش سے عضلات کی نشوونما نہیں ہوتی اور نہ بدن چست ہوتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ موزوں غذا کھائی جائے اور مناسب آرام بھی کیا جائے۔ تبھی ورزش سے مطلوبہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
1۔ صبح خالی پیٹ ورزش کرنے سے زیادہ چربی گھلتی ہے۔
سائنسی تحقیق اور تجربات سے ثابت ہو چکا کہ درج بالا نظریے میں کوئی صداقت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اپنے وقت کے مطابق خصوصاً ایروبک ورزش کریں تو زیادہ فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ ورزشیں کرنے میں وقت کی قید نہیں، آپ صبح ، دوپہر یا شام، کسی بھی انجام دے سکتے ہیں۔-
جیراڈ ریکو ورزش کی سائنس کا مشہور امریکی ماہر ہے۔ وہ کہتا ہے ''اگر آپ نے درج بالا بات پر عمل کیا تو فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا۔ وجہ یہ کہ انسان خالی پیٹ ورزش کرے تو اس کی توانائی جلد خرچ ہو جاتی ہے۔ نیز ورزش بھی کسی کام کی نہیں رہتی۔''جیراڈریکو مشورہ دیتے ہیں کہ جب بھی ورزش کریںخصوصاً صبح تو پہلے کوئی پھل یا ایسی شے کھا لیں جو بآسانی ہضم ہو سکے۔ یوں دوران ورزش اعصاب اور جسم کو مناسب توانائی مل جاتی ہے۔
2۔ عضلات کا وزن چربی سے زیادہ ہوتا ہے
ایروبک ورزش اور تن سازی کے کلبوں میں جانے کے بعد بعض اوقات وزن کم نہیں ہوتا۔ وہاں موجود ماہرین وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ان کا وزن اس لیے کم نہیں ہوا کیونکہ عضلات (Muscles) کا وزن چربی سے کم ہوتا ہے۔ مگر یہ بات غلط ہے۔ ایک کلو چربی اور ایک کلو عضلات کا وزن برابر ہوتا ہے۔ یہ مساوات دیگر اشیا پر بھی صادق آتی ہے۔
الجھاؤ دراصل وزن نہیں کثافت (Density) کے باعث پیدا ہوا۔ عضلات، چربی سے زیادہ ٹھوس پن یا کثافت رکھتے ہیں... یعنی ایک کلو عضلات ایک کلو چربی کی نسبت کم جگہ گھیرتے ہیں۔ تن سازی اور ایروبک ورزشوں کا فائدہ یہ ہے کہ وہ عضلات کو بھینچ دیتی ہیں۔ یوں وزن بے شک کم نہ ہو، انسان سمارٹ اور دبلا نظر آتا ہے۔ لہٰذا ان معتدل طور پر ان کا استعمال جاری رکھیے۔
3۔ کم شدت کی ورزش زیادہ چربی گھلاتی ہیں
یہ بات درست نہیں کیونکہ کم شدت کی ورزش کرنے سے چربی کے حرارے (Calories) کم جلتے ہیں۔ جب کہ سخت ورزش کرنے کے نتیجے میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) جلتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ورزش کرنے سے سے کتنے حرارے جلے؟ چاہے آپ کسی قسم کی ورزش کریں، زیادہ حرارے جلنے کے باعث جسمانی وزن کم ہونے سے فائدہ ہو گا۔اصول یہ ہے کہ جتنی سخت ورزش کی جائے، اتنے ہی زیادہ حرارے جلتے ہیں۔ ایسی ورزش کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم میں شرح استحالہ (Metabolic rate ) بھی بڑھا دیتی ہے۔چناںچہ ورزش ختم ہونے کے بعد بھی جسم (عموماً چربی سے) حرارے گھلاتا رہتا ہے جب کہ کم شدت والی ورزشوں سے یہ فائدہ نہیں پہنچتا۔ لہٰذا خصوصاً دبلا ہونے کی خاطر سخت ورزشیں ہی مفید ہیں۔
4۔ انسان ورزش جاری رکھے، تو کچھ بھی کھا سکتا ہے۔
یہ بالکل غلط بات ہے۔ اس ضمن میں جیراڈریکو کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے والا مرد وزن کبھی کبھی تو بازاری غذا (junk food) کھا سکتا ہے، لیکن یہ سوچ کر اسے عادت بنا لینا نقصان دہ ہے کہ میں تو ورزش کرتا ہوں لہذا کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ وجہ یہ کہ بازاری غذا کی بہت ساری چکنائی بحیثیت ''امعائی یا بطونی (Visceral) چربی'' اندرونی اعضا کے گرد جمع ہو جاتی ہے۔ یہ چربی انسانی صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔مزید برآں انسان ایک طرف ورزشیں کرے اور دوسری طرف بازاری غذائیں کھائے، تو اس کی جسمانی و روحانی صحت کو مطلوبہ فائدہ نہیں پہنچتا۔ ورزشوں سے تندرستی اسی وقت ملے گی جب انسان ساتھ ساتھ اچھی غذائیں بھی کھائے۔
5۔ جو خواتین زیادہ وزن اٹھائیں، وہ جلد طاقتور ہو جاتی ہیں۔
کئی خواتین سمجھتی ہیں کہ تن سازی کی بدولت وہ بھی مضبوط اور ابھرواں پٹھے حاصل کر سکتی ہیں۔ لیکن وہ بھول جاتی ہیں کہ تن ساز کئی گھنٹے وزن اٹھانے اور خصوصی غذائیں کھانے کے بعد ہی مضبوط پٹھے حاصل کرتے ہیں۔ یہ چند ہفتے یا ماہ کا کھیل نہیں۔تاہم ماہرین ہلکا وزن اٹھانے کی ورزشوں کو خواتین کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ وجہ یہ کہ یوں ان کے جسمانی پٹھے بڑھتے اور ہڈیوں کی کمیت (Mass) میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ دونوں عمل پھر خاتون کو ہڈیوں کے بھربھرے پن والی بیماری (Osteoporosis) سے بچاتے ہیں۔ مزید برآں پٹھے بڑھنے سے چربی بھی جلتی ہے۔ لہٰذا معتدل لحاظ سے وزن اٹھانا خواتین کے لیے مفید ہے۔
6۔ مخصوص جسمانی حصہ کم کرنا ممکن ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ مخصوص ورزشوں کے ذریعے جسم کے کسی خاص عضو یا حصے کی چربی بالکل ختم کرنا ممکن ہے۔ اصطلاح میں یہ طریق کار ''Spot reduction'' کہلاتا ہے۔لیکن یہ بھی غلط نظریہ ہے۔ وجہ یہ کہ جب ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی کے ذریعے ہمارا بدن چربی گھلانے کا کام شروع کرے، تو وہ ہر عضو یا حصے سے تھوڑی تھوڑی چربی گھلاتا ہے۔ اسی لیے کسی ورزش یا دوا سے صرف کسی ایک مخصوص حصہ جسم کی چربی گلانا ممکن نہیں، اثر تمام اعضا پر یکساں پڑتا ہے۔
7۔ ورزش جتنی زیادہ کی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔
تن سازی کے شوقین اور جسم کوچاق چوبند رکھنے کی آرزو رکھنے والے یقین رکھتے ہیںکہ ورزش جتنی زیادہ کی جائے، وہ اتنا ہی فائدہ پہنچاتی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ محض ورزش سے عضلات کی نشوونما نہیں ہوتی اور نہ بدن چست ہوتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ موزوں غذا کھائی جائے اور مناسب آرام بھی کیا جائے۔ تبھی ورزش سے مطلوبہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔