نہال ہاشمی کی چیرمین سینیٹ سے استعفیٰ منظورنہ کرنے کی درخواست
بےگناہی ثابت کرنےکے لئے بطور سینیٹر ذمہ داریاں جاری رکھنا چاہتا ہوں اس لیے استعفیٰ منظور نہ کیا جائے، نہال ہاشمی
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرنہال ہاشمی نے چیرمین سینیٹ سے ان کا استعفیٰ منظورنہ کرنے کی درخواست کی ہے جس پرمسلم لیگ (ن) کے رہنما شدید برہم ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اپنی متنازعہ تقریرپرہنگامہ کھڑا ہونے کے بعد نہال ہاشمی نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی ہدایت پرسینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ چیرمین سینیٹ کے دفتر میں جمع کرادیا تھا لیکن اب وہ چاہتے ہیں کہ یہ استعفیٰ منظورنہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے دو روزقبل اپنے وکیل کے ذریعے رضاربانی کو ایک خط بھی بھیجوایا تھا اوراب نہال ہاشمی نے بذات خود ان سے ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ سینیٹ رکنیت سے استعفیٰ غیر معمولی حالات میں دیا، اس وقت ان پر شدید دباؤ تھا، اس حوالے سے عدالتی کارروائی بھی چل رہی ہے، اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے فوری استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بطور سینیٹر ذمہ داریاں جاری رکھنا چاہتا ہوں، اس لیے استعفیٰ منظور نہ کیا جائے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے وفد نے بھی چیرمین سینیٹ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظورکیا جائے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نہال ہاشمی کو پارٹی قیادت نے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اپنی قیادت کے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔ نہال ہاشمی کو پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھنا چاہئئے لیکن پوری پارٹی نہال ہاشمی کا استعفیٰ واپس لینے کو ٹھیک نہیں سمجھتی۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے نہال ہاشمی نے پارٹی نظم و ضبط اورپالیسی کی خلاف ورزی کی ہے، ایسا کرکے انہوں نے خود اپنی سیاست ختم کرلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نہال ہاشمی ہماری کسی مخالف سیاسی جماعت کے آلہ کار بن گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نہال ہاشمی کی وڈیو منظرعام پرآئی تھی جس میں انہوں نے حسین نوازکی جے آئی ٹی کے روبرو پیشی پردھمکی آمیز باتیں کی تھی۔ بعد ازاں وزیراعظم نے نہال ہاشمی کو طلب کرکے ان سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی جمع کرادیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اپنی متنازعہ تقریرپرہنگامہ کھڑا ہونے کے بعد نہال ہاشمی نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی ہدایت پرسینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ چیرمین سینیٹ کے دفتر میں جمع کرادیا تھا لیکن اب وہ چاہتے ہیں کہ یہ استعفیٰ منظورنہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے دو روزقبل اپنے وکیل کے ذریعے رضاربانی کو ایک خط بھی بھیجوایا تھا اوراب نہال ہاشمی نے بذات خود ان سے ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ سینیٹ رکنیت سے استعفیٰ غیر معمولی حالات میں دیا، اس وقت ان پر شدید دباؤ تھا، اس حوالے سے عدالتی کارروائی بھی چل رہی ہے، اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے فوری استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بطور سینیٹر ذمہ داریاں جاری رکھنا چاہتا ہوں، اس لیے استعفیٰ منظور نہ کیا جائے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے وفد نے بھی چیرمین سینیٹ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظورکیا جائے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نہال ہاشمی کو پارٹی قیادت نے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اپنی قیادت کے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔ نہال ہاشمی کو پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھنا چاہئئے لیکن پوری پارٹی نہال ہاشمی کا استعفیٰ واپس لینے کو ٹھیک نہیں سمجھتی۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے نہال ہاشمی نے پارٹی نظم و ضبط اورپالیسی کی خلاف ورزی کی ہے، ایسا کرکے انہوں نے خود اپنی سیاست ختم کرلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نہال ہاشمی ہماری کسی مخالف سیاسی جماعت کے آلہ کار بن گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نہال ہاشمی کی وڈیو منظرعام پرآئی تھی جس میں انہوں نے حسین نوازکی جے آئی ٹی کے روبرو پیشی پردھمکی آمیز باتیں کی تھی۔ بعد ازاں وزیراعظم نے نہال ہاشمی کو طلب کرکے ان سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی جمع کرادیا تھا۔