ڈھاکاجماعت اسلامی کے رہنما کوسزا کیخلاف پرتشدد احتجاج
پولیس پر پٹرول بموں سے حملے،لاٹھی ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال،مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ
جنگی جرائم ٹریبونل سے 1971 میں مبینہ قتل عام پرجماعت اسلامی کے رہنماکوسزائے موت کے خلاف ڈھاکا کے تجارتی علاقے میں اسلامی جمعیت طلبہ کے3ہزار سے زائد کارکنوں نے پرتشدد احتجاج کیا۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کیے اور پتھراؤ کیا۔پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربرکی گولیاں چلائیں۔
پولیس افسر مختار حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ احتجاج کے دوران 25پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 20 افراد کوگرفتار کیا گیا۔جماعت اسلامی کے ورکرز نے پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کیے، پتھراؤ اور لاٹھی ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا ، مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کرکے نقصان پہنچایا اور آگ لگادی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے جنگی جرائم ٹریبونل نے1971 میں قتل عام میں مبینہ طور ملوث جماعت اسلامی کے رہنماکو سزائے موت کا حکم سنایا تھاجماعت اسلامی کے8بڑے رہنماؤں کے خلاف مقدمات ابھی ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کیے اور پتھراؤ کیا۔پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربرکی گولیاں چلائیں۔
پولیس افسر مختار حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ احتجاج کے دوران 25پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 20 افراد کوگرفتار کیا گیا۔جماعت اسلامی کے ورکرز نے پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کیے، پتھراؤ اور لاٹھی ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا ، مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کرکے نقصان پہنچایا اور آگ لگادی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے جنگی جرائم ٹریبونل نے1971 میں قتل عام میں مبینہ طور ملوث جماعت اسلامی کے رہنماکو سزائے موت کا حکم سنایا تھاجماعت اسلامی کے8بڑے رہنماؤں کے خلاف مقدمات ابھی ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں۔