گوہر رشید پاکستان تھیٹر ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کا گوہر نایاب اداکار

’’رنگریزا‘‘ میں ڈھولک والے کا کردار نبھانے کے لیے باقاعدہ تربیت حاصل کی، گوہر رشید کی ایکسپریس سے گفتگو

’’رنگریزا‘‘ میں ڈھولک والے کا کردار نبھانے کے لیے باقاعدہ تربیت حاصل کی، گوہر رشید کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

یوں تو ہر اداکار بننا چاہتا ہے لیکن بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو لفظ اداکار کے اصل معنی پر پورے اترتے ہیں۔ دیگر فنکار انڈسٹری میں صرف خوبصورت چہرے اور وجیہہ شخصیت کی بنیاد پر ہیرو کے کردار نبھا کر اداکار بننے کی کامیاب اور ناکام کوشش کرتے نظرآتے ہیں۔ گوہر رشید کا تعلق ان فنکاروں میں سے ہے جو کردار نگاری اور اداکاری کے معیار پر پورے اترتے ہیں۔گوہر نے بے حد کم عرصہ میں مختلف کردار ادا کر کے خود کا لوہا منوایا ہے۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ کردار، کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا بلکہ اس کو کرنے والا اداکار، اس کردار کو ناقابل فراموش اور یادگار بناتا ہے۔گوہر رشید کا شمار بھی انہی اداکاروں میں ہوتا ہے، گوہر کے فنی کیرئیر کا جائزہ لیں تو ان کے کریڈٹ پر معاون، منفی اور منفرد کردار موجود ہیں لیکن گوہر نے نہ صرف ان تمام کردار وںکو بھرپور انداز میں پیش کیا بلکہ اپنی مضبوط و جاندار اداکاری سے شائقین کے دل و دماغ پر ان کے گہرے نقوش چھوڑ دئیے۔ گذشتہ برس ان کا ڈرامہ ''من مائل'' میں میکائیل کے کردار نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی جبکہ رواں سال گوہر رشید کی دو فلمیں ''یلغار'' اور ''رنگریزا'' بڑے پردے پر لگنے کو تیار ہے۔

معروف اداکار گوہر رشید نے اُس وقت فلم انڈسٹری میں قدم رکھا جب دم توڑ چکی پاکستانی فلم انڈسٹری نے دوبارہ سانس لینا شروع کیا تھا۔ ان کی فلم ''لمحہ'' کو بین الاقومی سطح پر بے حد پذیرائی ملی۔یہ ان کی پہلی فلم تھی۔گوہر رشید نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی ملاقات میں اپنے تھیٹر، ڈراموں اور فلموں کے ماضی، حال اور مستقبل پر اظہار خیال کیا۔

ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ میں رومانوی کردار کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا، نہ ہی مرکزی کردار کی دوڑ میں شامل ہوں۔ ایسا کردار منتخب کرتا ہوں جس میں کام کرنے کا زیادہ موقع ملے۔ حقیقت کے قریب اور زندگی سے جڑے کردار کرنا پسندہے۔ مجھے فلم ''میں ہوں شاہد آفریدی'' ، ''جوانی پھر نہیں آتی'' اور دیگر فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کرنے میں بہت مزہ آیا۔ کئی فلموں میں کام کیا۔ ڈراما سیریلز بھی کیں لیکن مجھے ذاتی طور پر تھیٹر پر کام کرنے میں مزہ آتا ہے۔ایک فلم پروڈیوس کررہا ہوں تاہم ہدایت کاری کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔فلم اور ٹیلیویژن میں گریجویشن کرنے کے بعد شو بزنس سے منسلک ہوا۔ لاہور سے بنیادی تعلق ہے لیکن اب میں کراچی میں رہتا ہوں۔انور مقصود کا سپر ہٹ ڈراما ''سوا چودہ اگست'' میں ضیاء کے کردار میں بے حد پسند کیا گیا جس کے بعد ڈراما سیریل ''من مائل'' میں میکال کا کردار میری شناخت بنا۔ واضح رہے کہ گوہر رشید نے 'من مائل 'میں 'میکائل 'کا کر دار ادا کیا جو کہ ڈرامے میں ایک انتہائی بگڑا ہوا اور بدتمیزانسان ہوتاہے اور اسے اپنے بیوی اور بچوں کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ گوہر کے نئے آنے والے پروجیکٹس کافی دلچسپ ہیں جن میں فلم یلغار، رنگریزا، میدان اور مجھے جینے دو شامل ہیں۔

فلم ''یلغار'' پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ میں ایک بڑی فلم کے طور پر سامنے آنے کو تیار ہے یہ پہلی فلم ہوگی جو کہ 60 ممالک میں 1600 اسکرین پر لگے گی۔ اس سے قبل کسی فلم کے لیے اتنی اسکرینز میسر نہیں آسکی۔ بڑے بجٹ کی اس فلم میں ستاروں سے بھرپور کاسٹ شامل ہے جبکہ یہ فلم اس عیدالفطر پر ریلیز کے لیے تیار ہے۔فلم کے ہدایت کار ڈاکٹر حسن وقاص رانا ہیں۔ گوہر نے بتایا کہ فلم ''یلغار'' میں کام کرنے کا تجربہ انتہائی دلچسپ رہا، مجھے نئے ابھرتے ہوئے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے میں مزا آیا۔ فلم کی ریلیز کو لے کر بے حد پرجوش ہوں، امید ہے کہ لوگوں کو میرا کردار پسند آئے گا۔ فلم میں عسکریت پسند فرد ''بارن'' کا کردار ادا کرتا نظر آؤں گا، جو مکمل طور پر برا شخص نہیں ہے لیکن کچھ وجوہات اور حالات کے باعث اس دلدل میں دھنس جاتا ہے۔ یلغار سے شائقین کی کافی توقعات جڑی ہیں، امید ہے کہ فلم اور میرا کردار ان کی امیدوں اور توقعات پر پوری اترے۔


''مجھے جینے دو''، وہ ڈرامہ ہے جو ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت کو سامنے لا کھڑا کرے گا، جس کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں تاہم اس کے حل کی بات نہیں کرتے۔ یہ ڈرامہ انجلین ملک کی ہدایات میں بن رہا ہے، اس کی عکس بندی جاری ہے، یہ ڈرامہ سماجی مسئلہ ،بچوں کی شادی پر مبنی ہے جو کہ ہمارے معاشرے کی ایک کڑوی حقیقت ہے۔ یہ ڈرامہ نہ صرف اس مسئلہ کی نشاندہی کرے گا بلکہ اس کے حل اور نتائج کی جانب بھی توجہ مبذول کروائے گا، جیسے کہ چائلڈ میرج ایکٹ موجود ہے لیکن لوگوں کو اپنے حقوق کے بارے میں نہیں معلوم۔ میرے کردار کا نام 'نصیب' ہے جس کو ایک چھوٹی بچی کے ساتھ شادی کرنی پڑجاتی ہے، کن حالات میں کرنی پڑتی ہے، اس کے بعد کیا ہوتا ہے، اس کے فیصلے ہی اسے اچھا اور برا انسان بناتے ہیں، یہ ایسا کردار نہیں ہے جو ہیرو ہے ڈرامہ کا یا ولن، بلکہ یہ ایک عام انسان ہے جس سے غلطیاں ہوتی ہیں، وہ صحیح اور غلط فیصلے اسے اچھا اور برا بناتے ہیں۔ ہم برائی کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، یہ ڈرامہ دیکھنے والوں کو بے چین کردے گا۔ یہ ڈرامہ جان ہاپکنز کے تحت پروڈیوس کیا جارہا ہے۔

فلم '' رنگریزا''موسیقی کے موضوع پر مبنی ہے جس کی کہانی جدید اور کلاسیکی موسیقی کے گرد گھومتی ہے، فلم میں کراچی میں مقیم قوال گھرانے کی کہانی قابل غور ہے جو عہد حاضر میں بھی اپنی روایات سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس میں پاپ موسیقی سے تعلق رکھنے والے ایک بینڈ کی کہانی بھی شامل ہے۔ فلم کی ہدایات نوجوان ہدایت کار عامر محی الدین نے دی ہیں جب کہ کہانی اختر قیوم نے لکھی ہے۔فلم میں پاکستانی ڈراموں کے منجھے اور ابھرتے ہوئے ستارے شامل ہیں جن میں تنویر جمال، اکبرسبحانی، سلیم معراج، عمران پیرزادہ، شاہد نقوی، صبا فیصل، سیمی پاشا، بلال اشرف، گوہر رشید، عروہ حسین اور دیگر شامل ہیں۔ گوہر رشید فلم میں قوال گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، ان کا کردار ڈھولک والے کا ہے، جس کے لیے انہوں نے باقاعدہ تربیت بھی حاصل کی ہے جبکہ تمام دقیانوسی تصورات کو ختم کرتے ہوئے فلم میں گوہر رشید خواجہ سراؤں کے ساتھ آئٹم سانگ کرتے بھی نظر آئیں گے۔

اس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فلم سائن کرتے وقت مجھے اس آئٹم سانگ کا معلوم تھا اور اسے کرنے میں کچھ ہرج معلوم نہیں ہوا۔ بلکہ میرا تجربہ بے حد خوشگوار رہا۔ اس کو کرنے کا مقصد یہ تھا کہ خواجہ سراؤں کو بھی معاشرے میں قبول کرنا چاہیے، نہ کہ انہیں کم تر تصور کریں، وہ بھی ہماری طرح انسان ہیں اور بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔آئٹم سانگ کا ٹائٹل ''کالو کے ہاں لونڈا ہوا'' ہے جس کو اسرار نے گایا ہے جب کہ اسکی کمپوزیشن اسرار کے پروڈیوسر جے علی نے ترتیب دی ہے اور کوریوگرافی لولی وڈ کے معروف کوریوگرافر نگاہ حسین نے کی ہے۔ گانے میں گوہر رشید کے ساتھ سلیم معراج بھی رقص کرتے نظر آئیں گے۔ گذشتہ روز فلم ''رنگریزا'' کی پہلی جھلک ریلیز کی گئی جس میں گوہر رشید کی اسکرین پریسنس کو کافی سراہا گیا ہے۔

گوہر رشید، اداکاری کے بعد پروڈکشن کے میدان میں بھی اُڑان بھرنے کو تیار ہیں۔ ذاتی فلم پروڈکشن ہاؤ س سے اپنے پارٹنر وقاص رضوی کے ہمراہ اسٹریٹ چلڈرن کے حوالے سے فلم ''میدان'' بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ گوہر رشید نے بتایا کہ میدان ایک فیچر فلم ہے، 2013 کے آخر کی بات ہے جب میں نے انڈر 19-ورلڈ کپ میں برازیل جانے والے 12 اسٹریٹ چلڈرن کی خبر پڑھی، میں نے اسی وقت یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ ان بچوں کی کہانی کو بڑے پردے پر لاؤں گا، ان بچوں نے کیا کچھ نہیں سہا، مزدوری، جنسی طور پر ہراساں اور منشیات کے استعمال جیسے گھناؤنے ظلم سہے۔گوہر نے کہا کہ یہ فلم میرے دل کے بہت قریب ہے، میں نے کئی پروڈیوسرز سے فلم کی کہانی شیئر کی لیکن کوئی بھی فلم بنانے کے لیے تیار نہ تھا تاہم میں نے یہ فیصلہ کیا کہ اب میں خود فلم کو پروڈیوس کروں گا۔ فلم کا آئیڈیا میرا ہے جبکہ فلم کی کہانی سعد اظہر نے لکھی ہے، جنہوں نے فلم ''بچانا'' اور ''بالو ماہی'' کی بھی کہانی لکھی ہے۔ مذکورہ فلم کی کاسٹ زیر غور ہے تاہم ابھی صرف نعمان اعجاز فلم کا حصہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں گوہر رشید نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان شو بزنس کی طرف آرہے ہیں۔ ہماری فلم انڈسٹری نے فلم بینوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ اچھی فلمیں بن رہی ہیں کچھ کامیاب اور کچھ ناکام ہو رہی ہیں۔ میں اس پر بہت خوش ہوں کہ فلمیں متواتر بن رہی ہیں۔ ہم بھارتی فلم انڈسٹری کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ سال پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگا۔
Load Next Story