سندھ بجٹ برائے 182017

آئندہ مالی سال کے دوران کاشتکاروں کو ٹریکٹرز کی خریداری کے لیے50کروڑ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی

آئندہ مالی سال کے دوران کاشتکاروں کو ٹریکٹرز کی خریداری کے لیے50کروڑ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی ۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
سندھ کا 14ارب 32کروڑ روپے خسارے پر مشتمل10کھرب43ارب 18کروڑ56لاکھ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے، دلچسپ حقیقت یہ ہے بجٹ کے ساتھ ہی حصص مارکیٹ میں کاروبار کا دھماکا خیز آغاز 1566پوائنٹس کے ریکارڈ اضافے کی صورت میں ہوا، یاد رہے گزشتہ ہفتہ مندی سے6.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سوائے چند جزوی ترامیم کے بجٹ ٹیکس فری ہے۔بلاول بھٹو نے اسے عوامی بجٹ قرار دیا ہے،بجٹ پیش کرنے کے موقعے پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجاً ایجنڈہ کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں ، گو کرپشن گو کے نعرے لگائے اور اجلاس سے واک آوٹ کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کو آیندہ مالی سال کے لیے صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے سندھ میں توانائی کے مسائل کے موثر حل کے لیے سندھ پاور پالیسی تشکیل دینے اور سندھ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

سندھ حکومت نے آیندہ مالی سال سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں15فیصدجب کہ پنشن میں10فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، سندھ میں مزدور کی کم از کم تنخواہ ایک ہزار روپے اضافے سے 15ہزار روپے ماہانہ مقرر کردی گئی ہے جب کہ بجٹ اقدامات کے ذریعے صوبے میں49ہزار نئی آسامیاں تخلیق کرنے، 25ہزار ہیلتھ ورکرزکو مستقل کرنے جب کہ پولیس میں 10ہزار نئی بھرتیاں صائب فیصلے ہیں۔ سندھ حکومت نے آیندہ مالی سال کے بجٹ میں امن و امان کو ترجیع دی ہے اور اس مد میں92 ارب 91 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے، بجٹ میں سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے3ہزار اہلکاروں کی بھرتی سے لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ بجٹ میں تعلیم و صحت پرخصوصی توجہ دی گئی ، تعلیم پر 202ارب روپے اور صحت کے لیے100ارب روپے کی رقوم خرچ کی جائیں گی۔آیندہ مالی سال کے دوران صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 58ارب 50کروڑ روپے اضافے سے244ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ کراچی میں اہم سڑکوں، پلوں، فلائی اوورز اور انڈرپاسز کی تعمیر کی مد میں میگا پروجیکٹس کے لیے 12ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جب کہ فراہمی آب کے بڑے منصوبے K4کے لیے6.4ارب روپے اور نکاسی آب کے بڑے منصوبے S3کے لیے 1.5ارب روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ بجٹ میںکراچی سرکلر ریلوے کا مقدر جاگ اٹھا ہے، شہر قائد میں بدترین اور اذیت ناک ٹرانسپورٹ نے شہریوں کو بے حال کردیا ہے اس لیے سرکلر ریلوے کی بحالی اہل کراچی کے لیے ایک خوش خبری ہے ، سندھ کے بجٹ میں حیدرآباد ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 37.13ارب روپے، شہید بے نظیر آباد ڈویژن کے لیے 15.59ارب روپے، لاڑکانہ ڈویژن کے لیے18.15ارب روپے، سکھر ڈویژن کے لیے 14.52ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہیں۔


آئندہ مالی سال کے دوران کاشتکاروں کو ٹریکٹرز کی خریداری کے لیے50کروڑ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی، زرعی آلات کی مرمت کے لیے10کروڑ روپے جب کہ پاور ڈرلنگ مشینوں کے کرایے میں معاونت کے لیے بھی10کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ آبپاشی کے منصوبوں کے لیے آیندہ بجٹ میں40ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہے جس میں سے14ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوں گے۔ توانائی شعبے میں اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا جس کے تحت آیندہ سال متبادل توانائی کے مختلف منصوبے شروع کیے جائیں گے ، 285 بنیادی مراکز صحت کو بجلی فراہم کی جائے گی ، یہ بجلی سولر انرجی سے فراہم کی جائے گی ، تھر کو فراموش نہیں کیا گیا، میرپور خاص ، بدین ، سانگھڑ اور کراچی کے دیہی علاقوں کے پوٹینشل صارفین کو 213 گھریلو بائیو گیس پلانٹس فراہم کیے جائیں گے ، عالمی بینک کے تعاون سے 13 ارب روپے کی لاگت سے سندھ رینیو ایبل انرجی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اگلے سال شروع کیا جائے گا۔

شہروں میں مکانات کی چھتوں پر شمسی پی وی ڈیمانسٹریشن پاور پلانٹس نصب کیے جائیں گے ، سندھ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 3.5ارب روپے مستحق گھرانوں میں تقسیم کو مزید شفاف بنانے کی ضرورت ہے، سستے آٹے کی فراہمی کے لیے گندم پر 5ارب روپے کی سبسڈی ، یونیورسل انشورنس اسکیم کے تحت حادثاتی موت پر لواحقین کو ایک لاکھ روپے کی ادائیگی جب کہ سندھ کے سرکاری ملازمین کے لیے ہیلتھ انشورنس اسکیم کے تحت ایک ارب روپے کی رقوم مختص کرنے کا اعلان خوش آیند ہے ۔ صوبے میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ٹریول ایجنٹس اور ٹورز آپریٹرز پر صوبائی سیلز ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے مناسب اقدام کیا ہے۔

بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شکایتاً کہا کہ سندھ وفاقی حکومت کے خزانے میں 75 فیصد مہیا کرتا ہے لیکن افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ہر سال وفاقی حکومت کی طرف سے اپنے حصے کی رقم کم ملتی ہے ، کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ پر بھی وزیراعلیٰ کی برہمی بلا جواز نہیں، بہر حال سندھ حکومت کو اپنے آخری بجٹ میں مزدوروں سمیت کراچی، اندرون سندھ کے ہر شہر اور دیہات کو بنیادی سہولتیں دینی چاہئیں۔
Load Next Story