ٹکٹ کی سفارش کرنیوالے صدر ممنون حسین بھی نہال ہاشمی سے نالاں
صدر اور مشاہداللہ کی بول چال بند ہے، نوازشریف پارٹی میں گروپنگ پر انھیں وارننگ دے چکے
مصدقہ معلومات کے مطابق صدر ممنون حسین کی سفارش پر نہال ہاشمی کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا گیا تھا لیکن ان کی ''تیز رفتاری '' کے باعث ممنون حسین بھی ان سے نالاں ہیں۔
صدر ممنون حسین نے ایک موقع پر برملا کہا کہ میں سفارش کرنے پر شرمندہ ہوں جبکہ گزشتہ 7,8 ماہ سے نہ صرف صدر ممنون بلکہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کی بھی سینیٹر نہال ہاشمی سے بول چال مکمل بند ہے۔ مصدقہ معلومات کے مطابق فوج والے معاملے میں مشاہد اللہ کو وزارت سے ہٹائے جانے کے بعد اردو اسپیکنگ سے وزیر بنانے کیلیے بھی سینیٹر نہال ہاشمی کا نام زیر گردش تھا۔
'' ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل'' کو دستیاب مصدقہ معلومات کے مطابق نہال ہاشمی کا اپنے متنازع بیان کے حوالے سے اقدام پر اپنے الفاظ میں کہنا ہے کہ ''میری مت ماری گئی تھی''۔ بتایا گیا ہے کہ پارٹی کے انتہائی غضب کا نشانہ بننے کے بعد نہال ہاشمی اپنے متنازع بیان کے بعد سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور رواں ہفتے ہی انھوں نے اپنے انتہائی قریبی چند دوستوں کو سحری پر بلا کر مستقبل کے حوالے سے مشاورت اور منصوبہ بندی کی۔
نہال ہاشمی کے دوستوں نے ان کو پیپلزپارٹی کے سینیٹر بابراعوان اور مسلم لیگ (ن) کے ہی سینیٹر ذوالفقار کھوسہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دونوں وقت گزاررہے ہیں، آپ بھی سینیٹ سے مستعفی ہوئے بغیر وقت گزاریں، ہو سکتا ہے کہ حالات بدل جائیں اور آپ کو قیادت سے معافی مل جائے۔ سردست سینیٹ سے مستعفی ہونے کے بعد آپ کی سیاست اور آپ قصہ پارینہ بن جائیں گے ۔
صدر ممنون حسین نے ایک موقع پر برملا کہا کہ میں سفارش کرنے پر شرمندہ ہوں جبکہ گزشتہ 7,8 ماہ سے نہ صرف صدر ممنون بلکہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کی بھی سینیٹر نہال ہاشمی سے بول چال مکمل بند ہے۔ مصدقہ معلومات کے مطابق فوج والے معاملے میں مشاہد اللہ کو وزارت سے ہٹائے جانے کے بعد اردو اسپیکنگ سے وزیر بنانے کیلیے بھی سینیٹر نہال ہاشمی کا نام زیر گردش تھا۔
'' ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل'' کو دستیاب مصدقہ معلومات کے مطابق نہال ہاشمی کا اپنے متنازع بیان کے حوالے سے اقدام پر اپنے الفاظ میں کہنا ہے کہ ''میری مت ماری گئی تھی''۔ بتایا گیا ہے کہ پارٹی کے انتہائی غضب کا نشانہ بننے کے بعد نہال ہاشمی اپنے متنازع بیان کے بعد سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور رواں ہفتے ہی انھوں نے اپنے انتہائی قریبی چند دوستوں کو سحری پر بلا کر مستقبل کے حوالے سے مشاورت اور منصوبہ بندی کی۔
نہال ہاشمی کے دوستوں نے ان کو پیپلزپارٹی کے سینیٹر بابراعوان اور مسلم لیگ (ن) کے ہی سینیٹر ذوالفقار کھوسہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دونوں وقت گزاررہے ہیں، آپ بھی سینیٹ سے مستعفی ہوئے بغیر وقت گزاریں، ہو سکتا ہے کہ حالات بدل جائیں اور آپ کو قیادت سے معافی مل جائے۔ سردست سینیٹ سے مستعفی ہونے کے بعد آپ کی سیاست اور آپ قصہ پارینہ بن جائیں گے ۔