صنعتوں کو ترجیحاً گیس دینے کی اطلاع حصص مارکیٹ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
سرمایہ کاروں کی فرٹیلائزر،ٹیکسٹائل اور انرجی سیکٹرسمیت دیگر شعبوں میں زبردست خریداری،انڈیکس 167پوائنٹس۔۔۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں لسٹڈ کمپنیوں کے مثبت نتائج کے توقعات پر خریداری سرگرمیوں کے باعث منگل کو بھی معمولی اتارچڑھائو کے بعد تیزی کا رحجان غالب رہا جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس 17172 کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔
تیزی کے باعث 51.11 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 38 ارب41 کروڑ31 لاکھ 13 ہزار612 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے صنعتی شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر قدرتی گیس فراہم کرنے کی اطلاعات کے سبب انڈیکس کے دیگر شعبوں کے علاوہ فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل اور انرجی سیکٹر میں زیادہ خریداری سرگرمیاں دیکھی گئی جسکی وجہ سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر14.41 پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی17000 کی نفسیاتی حد اگرچہ گرگئی تھی لیکن مثبت توقعات پر خریداری دلچسپی برقرار رہنے سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر5 کروڑ2 لاکھ 82 ہزار87 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں تیزی کا رحجان غالب رہا۔
کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے34 لاکھ71 ہزار386 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے27 لاکھ63 ہزار163 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے4 کروڑ40 لاکھ47 ہزار 538 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ میں تیزی کا سبب بنی، تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 167.05 پوائنٹس کے اضافے سے17172.04 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 147.96 پوائنٹس کے اضافے سے 14044.29 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 255.34 پوائنٹس کے اضافے سے29622.70 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت4 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ 68 لاکھ13 ہزار 320 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں184 کے بھائو میں اضافہ، 154 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھائو175 روپے بڑھ کر 4080 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو110.94 روپے بڑھ کر9994.20 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو106.25 روپے کم ہوکر4693.75 روپے اور مچلز فروٹ کے بھائو11.50 روپے کم ہوکر321 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث 51.11 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 38 ارب41 کروڑ31 لاکھ 13 ہزار612 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے صنعتی شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر قدرتی گیس فراہم کرنے کی اطلاعات کے سبب انڈیکس کے دیگر شعبوں کے علاوہ فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل اور انرجی سیکٹر میں زیادہ خریداری سرگرمیاں دیکھی گئی جسکی وجہ سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر14.41 پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی17000 کی نفسیاتی حد اگرچہ گرگئی تھی لیکن مثبت توقعات پر خریداری دلچسپی برقرار رہنے سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر5 کروڑ2 لاکھ 82 ہزار87 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں تیزی کا رحجان غالب رہا۔
کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے34 لاکھ71 ہزار386 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے27 لاکھ63 ہزار163 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے4 کروڑ40 لاکھ47 ہزار 538 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ میں تیزی کا سبب بنی، تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 167.05 پوائنٹس کے اضافے سے17172.04 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 147.96 پوائنٹس کے اضافے سے 14044.29 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 255.34 پوائنٹس کے اضافے سے29622.70 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت4 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ 68 لاکھ13 ہزار 320 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں184 کے بھائو میں اضافہ، 154 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھائو175 روپے بڑھ کر 4080 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو110.94 روپے بڑھ کر9994.20 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو106.25 روپے کم ہوکر4693.75 روپے اور مچلز فروٹ کے بھائو11.50 روپے کم ہوکر321 روپے ہوگئے۔