برطانوی انتخابات میں کوئی جماعت اکثریت حاصل نہ کرسکی
کنزرویٹیو پارٹی نے 318 نشستیں حاصل کیں ہیں لیکن حکومت سازی کے لیے کم از کم 326 ارکان کی حمایت حاصل درکار ہے
برطانوی عام انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں جس کے تحت کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی اور اب مخلوط حکومت تشکیل پائے گی۔
برطانیہ میں دارالعوام کی تمام 650 نشستوں کے نتائج آچکے ہیں جن کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی کو 318 نشستوں اور لیبر پارٹی کو 261 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی 35 جب کہ لیبر ڈیموکریٹ پارٹی نے 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں اس کے علاوہ آزاد اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے 24 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔
انتخابات میں برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے کی کابینہ کے 9 وزرا کو شکست ہوگئی ہے، جن میں وزیرِ خزانہ جین ایلیسن، کیبینٹ آفس کے وزیر بین گرمر، ڈیفڈ کے وزیر جیمز وارٹن، وزیرِ صحت نکولا بلیک وڈ، وزیرِ تعلیم ایڈورڈ ٹمپسن کے علاوہ گیون بارویل، راب ولسن، سائمن کربی اور ڈیوڈ مواٹ شامل ہیں۔
اگرچہ کنزرویٹو پارٹی نے دارالعوام میں اپنی اکثریت کھو دی ہے تاہم وہ اب بھی ایوان میں سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت ہے۔ الیکشن میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان تھریسا مے سے پارٹی قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق تھریسا مے ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کرکے ان سے سادہ اکثریت بھی نہ ہونے کے باوجود حکومت سازی کی اجازت مانگیں گی۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان یہ کہہ کر کیا تھا کہ انہیں برطانیہ کے انخلا کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے لیے نیا اور مضبوط مینڈیٹ درکار ہے جس کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔ جس وقت وزیرِاعظم مے نے عام انتخابات کا اعلان کیا تھا اس وقت ان کی جماعت مقبولیت میں سب سے آگے تھی۔ انہیں جائزوں کی بنیاد پر تھریسا مے اور ان کے وزرا کو امید تھی کہ وہ انتخابات کے نتیجے میں پارلیمان میں اپنی اکثریت میں اضافہ کرلیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا
برطانیہ میں دارالعوام کی تمام 650 نشستوں کے نتائج آچکے ہیں جن کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی کو 318 نشستوں اور لیبر پارٹی کو 261 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی 35 جب کہ لیبر ڈیموکریٹ پارٹی نے 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں اس کے علاوہ آزاد اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے 24 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔
انتخابات میں برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے کی کابینہ کے 9 وزرا کو شکست ہوگئی ہے، جن میں وزیرِ خزانہ جین ایلیسن، کیبینٹ آفس کے وزیر بین گرمر، ڈیفڈ کے وزیر جیمز وارٹن، وزیرِ صحت نکولا بلیک وڈ، وزیرِ تعلیم ایڈورڈ ٹمپسن کے علاوہ گیون بارویل، راب ولسن، سائمن کربی اور ڈیوڈ مواٹ شامل ہیں۔
اگرچہ کنزرویٹو پارٹی نے دارالعوام میں اپنی اکثریت کھو دی ہے تاہم وہ اب بھی ایوان میں سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت ہے۔ الیکشن میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان تھریسا مے سے پارٹی قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق تھریسا مے ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کرکے ان سے سادہ اکثریت بھی نہ ہونے کے باوجود حکومت سازی کی اجازت مانگیں گی۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان یہ کہہ کر کیا تھا کہ انہیں برطانیہ کے انخلا کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے لیے نیا اور مضبوط مینڈیٹ درکار ہے جس کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔ جس وقت وزیرِاعظم مے نے عام انتخابات کا اعلان کیا تھا اس وقت ان کی جماعت مقبولیت میں سب سے آگے تھی۔ انہیں جائزوں کی بنیاد پر تھریسا مے اور ان کے وزرا کو امید تھی کہ وہ انتخابات کے نتیجے میں پارلیمان میں اپنی اکثریت میں اضافہ کرلیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا