پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن گیا
ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں، وزیر اعظم نوازشریف
پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن گیا ہے اور اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامئے اور رکنیت کی دستاویزات پر تمام رکن ممالک نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔
12 سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر پاکستان شنگھائی تعاون کونسل کا مستقل رکن بن گیا ہے۔ علاقائی تعاون کے اس فورم کی قیادت روس اور چین کررہے ہیں، اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے ہر اجلاس میں پاکستان بطور مبصر شرکت کرتا تھا تاہم اب پاکستان تمام رکن ممالک کی مشترکہ رائے سے شنگھائی تعاون کونسل کا رکن بن چکاہے. اس حوالے سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیہ پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی جس میں پاکستان اوربھارت کے مستقل رکن بننے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوا جس پر تمام رکن ممالک نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ایس سی او کی رکنیت ملنے پر مبارکباد کا تبادلہ ہوا جب کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھارتی اور پاکستان وزرائے اعظم کو رکنیت کی مبارکباد پیش کی۔
اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے لئے تاریخی دن ہے پاکستان آج مستقل رکن بن گیا ہے، مستقل رکنیت کے لئے تنظیم میں شامل حمایت کرنے والے ممالک کا شکرگزارہوں، پاکستان تنظیم کے چارٹر اور شنگھائی اسپریٹ پر عملدر آمد کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اچھی ہمسائیگی کا 5 سالہ معاہدہ بھی کریں ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا ہے اور دہشت گردی اورغربت کا خاتمہ کرنا ہے۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں جہاں وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان کی نمائندگی کی وہیں خطے کی صورتحال پر بات چیت کے لئے کئی سربراہان سے ملاقات بھی کی۔
وزیراعظم نوازشریف نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔ ایس سی او کانفرنس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نوازشریف کو شنگھائی تعاون کونسل کا مستقل رکن بننے کی مبارکباد پیش کی جب کہ مکمل تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے افغان صدر کو تحائف پیش کئے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران خطے کی صورت حال اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم، پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے بالواسطہ بھارتی مداخلت اور دہشتگردی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان سے ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی تاہم ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتی۔
گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی، تاہم دونوں ممالک کیجانب سے سرکاری طور پر اس ملاقات کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی اور نواز شریف کی مختصر ملاقات قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بائیوف کی جانب سے دیئے جانے والے عشائیے کے موقع پر ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور خیریت دریافت کی جبکہ مودی نے وزیراعظم نوازشریف سے ان کی والدہ اور خاندان کی خیریت بھی دریافت کی۔
12 سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر پاکستان شنگھائی تعاون کونسل کا مستقل رکن بن گیا ہے۔ علاقائی تعاون کے اس فورم کی قیادت روس اور چین کررہے ہیں، اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے ہر اجلاس میں پاکستان بطور مبصر شرکت کرتا تھا تاہم اب پاکستان تمام رکن ممالک کی مشترکہ رائے سے شنگھائی تعاون کونسل کا رکن بن چکاہے. اس حوالے سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیہ پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی جس میں پاکستان اوربھارت کے مستقل رکن بننے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوا جس پر تمام رکن ممالک نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ایس سی او کی رکنیت ملنے پر مبارکباد کا تبادلہ ہوا جب کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھارتی اور پاکستان وزرائے اعظم کو رکنیت کی مبارکباد پیش کی۔
اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے لئے تاریخی دن ہے پاکستان آج مستقل رکن بن گیا ہے، مستقل رکنیت کے لئے تنظیم میں شامل حمایت کرنے والے ممالک کا شکرگزارہوں، پاکستان تنظیم کے چارٹر اور شنگھائی اسپریٹ پر عملدر آمد کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اچھی ہمسائیگی کا 5 سالہ معاہدہ بھی کریں ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا ہے اور دہشت گردی اورغربت کا خاتمہ کرنا ہے۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں جہاں وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان کی نمائندگی کی وہیں خطے کی صورتحال پر بات چیت کے لئے کئی سربراہان سے ملاقات بھی کی۔
وزیراعظم نوازشریف نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔ ایس سی او کانفرنس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نوازشریف کو شنگھائی تعاون کونسل کا مستقل رکن بننے کی مبارکباد پیش کی جب کہ مکمل تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے افغان صدر کو تحائف پیش کئے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران خطے کی صورت حال اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم، پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے بالواسطہ بھارتی مداخلت اور دہشتگردی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹانیو گوٹیرس نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان سے ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی تاہم ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتی۔
گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی، تاہم دونوں ممالک کیجانب سے سرکاری طور پر اس ملاقات کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی اور نواز شریف کی مختصر ملاقات قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بائیوف کی جانب سے دیئے جانے والے عشائیے کے موقع پر ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور خیریت دریافت کی جبکہ مودی نے وزیراعظم نوازشریف سے ان کی والدہ اور خاندان کی خیریت بھی دریافت کی۔