تفتیشی افسر کی عدالت میں وکیل سرکار کو دھمکیاں

جج کا اظہاربرہمی،افسر کاماہر نفسیات سے دماغی معائنہ کرایا جائے،آئی جی کو حکم.

جج کا اظہاربرہمی،افسر کاماہر نفسیات سے دماغی معائنہ کرایا جائے،آئی جی کو حکم۔ فوٹو: فائل

تفتیشی افسر نے دوران سماعت ملزم کی گرفتاری اور گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے سے انکار کردیا۔

عدالت کے روبرو پراسیکیوٹر محمد علی خان سے تلخ کلامی اورسنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور عدالت کا تقدس پامال کرنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، عدالت نے پولیس افسر کا دماغی چیک اپ کرانے اور دوبارہ پولیس ٹریننگ پر بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو جوڈیشل مجسٹریٹ مقبول احمد میمن نے تھانہ مبینہ ٹائون کے سب انسپکٹر خدا بخش کو 3 برس سے معمولی نوعیت کے زیر التوا مقدمے میں مفرور ملزم کی گرفتاری اور گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، منگل کو سب انسپکٹر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔




اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ اس کا دوسرے تھانے میں تبادلہ ہوگیا ہے لہٰذا وہ ملزم کو گرفتار اور گواہوں کو عدالت میں پیش نہیں کرسکتا، فاضل عدالت نے پراسیکیوٹر محمد علی سے کہا کہ ملزم کو کون گرفتار کریگا جس پر وکیل سرکار نے کہا کہ ذمے داری اسی پولیس افسر کی ہے۔

وکیل سرکار کا جواب سنتے ہی پولیس افسر نے تلخ کلامی شروع کردی اور وکیل سرکار کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جس پر فاضل عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے آئی جی کو پولیس افسر کا میڈیکل چیک اپ اور ماہر نفسیات سے مکمل علاج اور دوبارہ ٹریننگ پر بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
Load Next Story