بجلی کے بلوں میں سبسڈی دی جائے ایم واٹر بورڈ
بصورت دیگر پانی کے نرخوں میں 400فیصد اضافہ کردیں گے، مصباح الدین فرید۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید نے وفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واٹربورڈ کو بجلی کے بلوں کی مد میں سبسڈی دی جائے بصورت دیگر ہم پانی کے نرخوں میں 300 سے 400 فیصد اضافہ کرنے پر مجبور ہونگے۔
انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں کا تعین کرنے کے لیے اوگرا اور نیپرا قائم ہیں اسی طرح پانی کے نرخوں کے تعین کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے، منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ عام آدمی کو فراہمی و نکاسی آب کی سہولتیں فراہم کرتا ہے جبکہ واٹر بورڈ کو بجلی کا بل انڈسٹریل کمرشل صارف کی حیثیت سے دیا جا تاہے جو در حقیقت غلط ہے۔
کراچی کودو سو کلو میٹر دور سے پانی فراہم کیا جا تا ہے اور ایک عام صارف تک پانی پہنچا نے کیلیے واٹر بورڈ کو 3 سے 4 مر تبہ پمپنگ کے مر احل اور کلو رینیشن و فلٹریشن کے عمل سے گزارنا پڑتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ شہر میں موجود فراہمی و نکاسی آب کے نظام کی دیکھ بھال بھی ہماری ذمے داری ہے جن پر کثیر اخراجات آتے ہیں، اس لیے واٹر بورڈ کو انڈسٹریل کمر شل صارف کی حیثیت دینا سراسر نا انصا فی ہے، ایم ڈی واٹر بورڈ نے واٹر بورڈ عرصہ دراز سے ایف بی آر کو یہ درخواست کر رہا ہے کہ چونکہ ہم اپنے بلز کے ذریعے سیلز ٹیکس شہریوں سے نہیں لیتے لہٰذا واٹر بورڈ کو بھی سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔
انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں کا تعین کرنے کے لیے اوگرا اور نیپرا قائم ہیں اسی طرح پانی کے نرخوں کے تعین کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے، منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ عام آدمی کو فراہمی و نکاسی آب کی سہولتیں فراہم کرتا ہے جبکہ واٹر بورڈ کو بجلی کا بل انڈسٹریل کمرشل صارف کی حیثیت سے دیا جا تاہے جو در حقیقت غلط ہے۔
کراچی کودو سو کلو میٹر دور سے پانی فراہم کیا جا تا ہے اور ایک عام صارف تک پانی پہنچا نے کیلیے واٹر بورڈ کو 3 سے 4 مر تبہ پمپنگ کے مر احل اور کلو رینیشن و فلٹریشن کے عمل سے گزارنا پڑتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ شہر میں موجود فراہمی و نکاسی آب کے نظام کی دیکھ بھال بھی ہماری ذمے داری ہے جن پر کثیر اخراجات آتے ہیں، اس لیے واٹر بورڈ کو انڈسٹریل کمر شل صارف کی حیثیت دینا سراسر نا انصا فی ہے، ایم ڈی واٹر بورڈ نے واٹر بورڈ عرصہ دراز سے ایف بی آر کو یہ درخواست کر رہا ہے کہ چونکہ ہم اپنے بلز کے ذریعے سیلز ٹیکس شہریوں سے نہیں لیتے لہٰذا واٹر بورڈ کو بھی سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔