5جی ٹیکنالوجی کی پالیسی گائیڈلائن وفاقی کابینہ کو ارسال
ٹیکنالوجی اسوقت دنیامیں تحقیق و ترقی کے مراحل میں،2019میں متعارف کرادی جائیگی
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے ملک میں ففتھ جنریشن (فائیوجی) موبائل کمیونیکشن سمیت دیگر جدید نئی ٹیکنالوجیز مارکیٹ میں لانے کیلیے پالیسی گائیڈ لائن وفاقی کابینہ کو بھجوادی ہے جبکہ وزارت اس سے قبل وزیر مملکت انوشہ رحمن کی قیادت میں 3 کامیاب ترین شفاف کمرشل نیلامیوں کا انعقاد کر چکی ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن مختلف مواقع پر پاکستان کو فائیو جی موبائل ٹیکنالوجی کے حامل پہلے چند ممالک میں شامل کرنے کا عزم بھی کر چکی ہیں اور فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان میں آنا بڑا ارتقائی مرحلہ ہو گا جس سے نئے ڈیٹاریٹس دستیاب ہوں گے او رموجودہ دستیاب سہولتوں کے مقابلے میں کسٹمر کو انقلابی سہولتوں کی دستیابی ممکن ہو گی۔ اس وقت دنیا بھر فائیو جی تحقیق و ترقی کے مراحل میں ہے اور توقع ہے کہ 2019میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین ریڈیو کمیونیکیشن سیکٹر اس کو معیاری قرار دے گی۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستانی عوام کو اپنی نوعیت کی شاندار خدمات کی فراہمی کے وعدہ اور ٹیلی کام پالیسی 2015 کے عین مطابق پی ٹی اے کو اس ضمن میں ہدایات جاری کر دی ہیں جس سے ٹیلی کام شعبے میں پاکستان کے آگے بڑھنے کے سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔
دوسری جانب جاری احکامات کے مسودے میں دی گئی تجویز کے مطابق پی ٹی اے اور فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ فائیو جی کیلیے غور و خوض کے تحت فریکوینسی اسپیکٹرم بلاکس میں دی گئی مناسب بینڈورتھ کی نشاندہی کریگا۔
ٹیلی کام پالیسی 2015 کی دفعہ 8.4کے دائرہ کار کے مطابق پی ٹی اے عارضی ٹیسٹ کی آزمائشی سہولت فراہم کرے گا جو کہ 3 مہینوں کے اندر اندر فراہم کی جائے گی ریگولٹری دائرہ کا ر میں ٹیسٹ لائسنسز کی فراہمی کا معیار، شرائط، دورانیہ اور مدت ختم ہونے پر ٹیسٹ لائسنز کا دوبارہ اجرا بھی شامل ہو گا اورضروری ہوا تو مستقبل کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجیز اور آلات کے مطابق مناسب فریکوئنسی بینڈ ز جاری کریگا۔
کابینہ کے غور و خوض کیلیے پالیسی ہدایات کا اجرا کرتے وقت وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ وزارت نے براڈ بینڈ اور خصوصاً موبائل براڈ بینڈ کے فروغ کے ذریعے ملک بھر میں ڈیجٹلائزیشن کا عمل تیز کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستانی قوم کو جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب ہو۔
توقع ہے کہ فائیو جی پاکستانی آئی سی ٹی مارکیٹ کی ترقی و فروغ میں عمل انگیز کا کام کریگا جس سے معیشت اور عوام کو ہر سطح پر فائدہ پہنچے گا۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن مختلف مواقع پر پاکستان کو فائیو جی موبائل ٹیکنالوجی کے حامل پہلے چند ممالک میں شامل کرنے کا عزم بھی کر چکی ہیں اور فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان میں آنا بڑا ارتقائی مرحلہ ہو گا جس سے نئے ڈیٹاریٹس دستیاب ہوں گے او رموجودہ دستیاب سہولتوں کے مقابلے میں کسٹمر کو انقلابی سہولتوں کی دستیابی ممکن ہو گی۔ اس وقت دنیا بھر فائیو جی تحقیق و ترقی کے مراحل میں ہے اور توقع ہے کہ 2019میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین ریڈیو کمیونیکیشن سیکٹر اس کو معیاری قرار دے گی۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستانی عوام کو اپنی نوعیت کی شاندار خدمات کی فراہمی کے وعدہ اور ٹیلی کام پالیسی 2015 کے عین مطابق پی ٹی اے کو اس ضمن میں ہدایات جاری کر دی ہیں جس سے ٹیلی کام شعبے میں پاکستان کے آگے بڑھنے کے سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔
دوسری جانب جاری احکامات کے مسودے میں دی گئی تجویز کے مطابق پی ٹی اے اور فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ فائیو جی کیلیے غور و خوض کے تحت فریکوینسی اسپیکٹرم بلاکس میں دی گئی مناسب بینڈورتھ کی نشاندہی کریگا۔
ٹیلی کام پالیسی 2015 کی دفعہ 8.4کے دائرہ کار کے مطابق پی ٹی اے عارضی ٹیسٹ کی آزمائشی سہولت فراہم کرے گا جو کہ 3 مہینوں کے اندر اندر فراہم کی جائے گی ریگولٹری دائرہ کا ر میں ٹیسٹ لائسنسز کی فراہمی کا معیار، شرائط، دورانیہ اور مدت ختم ہونے پر ٹیسٹ لائسنز کا دوبارہ اجرا بھی شامل ہو گا اورضروری ہوا تو مستقبل کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجیز اور آلات کے مطابق مناسب فریکوئنسی بینڈ ز جاری کریگا۔
کابینہ کے غور و خوض کیلیے پالیسی ہدایات کا اجرا کرتے وقت وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ وزارت نے براڈ بینڈ اور خصوصاً موبائل براڈ بینڈ کے فروغ کے ذریعے ملک بھر میں ڈیجٹلائزیشن کا عمل تیز کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستانی قوم کو جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب ہو۔
توقع ہے کہ فائیو جی پاکستانی آئی سی ٹی مارکیٹ کی ترقی و فروغ میں عمل انگیز کا کام کریگا جس سے معیشت اور عوام کو ہر سطح پر فائدہ پہنچے گا۔