پاناما جے آئی ٹی نے دھمکایا اورتوہین آمیزرویہ اختیار کیا صدر نیشنل بینک
جے آئی ٹی کا رویہ ایسے تھا کہ جیسے مجھے سزادی جارہی ہے، سعید احمد کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو شکایتی خط
نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے پاناما جے آئی ٹی کے مبینہ طورپرتوہین آمیز رویے کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک کے قومی بینک نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، 5 جون کو لکھے گئے خط میں انہوں نے پاناما پیپرکی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے مبینہ طور پر توہین آمیز رویے کے خلاف شکایت کی ہے۔
سعید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ جے آئی ٹی میں جو بھی پیش ہو اس کے ساتھ عزت سے پیش آیا جائے لیکن جے آئی ٹی نےعدالتی حکم کے برعکس دھمکایا اور ان کے ساتھ توہین آمیزرویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ میں فوجداری تحقیقات میں گواہی کے لئے گیا تھا لیکن جے آئی ٹی کا بظاہررویہ ایسے تھا کہ جیسے مجھے سزادی جارہی ہے، مجھ سے انٹرویو کے 3 سیشن ہوئے اور پہلے سیشن سے قبل 5 گھنٹے کا انتظار کرایا گیا، ابتدائی سوالات کے بعد مجھے دستاویز پڑھنے کےبعد بیان دینے کے لیے کہا اور مسلسل 12 گھنٹے تک مجھ سے سوالات کیے گئے۔
واضح رہے کہ سعید احمد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا تھا لیکن سمن ملنے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔ جے آئی ٹی نے اس بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا، عدالت عظمیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پیشی کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک کے قومی بینک نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، 5 جون کو لکھے گئے خط میں انہوں نے پاناما پیپرکی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے مبینہ طور پر توہین آمیز رویے کے خلاف شکایت کی ہے۔
سعید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ جے آئی ٹی میں جو بھی پیش ہو اس کے ساتھ عزت سے پیش آیا جائے لیکن جے آئی ٹی نےعدالتی حکم کے برعکس دھمکایا اور ان کے ساتھ توہین آمیزرویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ میں فوجداری تحقیقات میں گواہی کے لئے گیا تھا لیکن جے آئی ٹی کا بظاہررویہ ایسے تھا کہ جیسے مجھے سزادی جارہی ہے، مجھ سے انٹرویو کے 3 سیشن ہوئے اور پہلے سیشن سے قبل 5 گھنٹے کا انتظار کرایا گیا، ابتدائی سوالات کے بعد مجھے دستاویز پڑھنے کےبعد بیان دینے کے لیے کہا اور مسلسل 12 گھنٹے تک مجھ سے سوالات کیے گئے۔
واضح رہے کہ سعید احمد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا تھا لیکن سمن ملنے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔ جے آئی ٹی نے اس بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا، عدالت عظمیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پیشی کا حکم دیا تھا۔