گیلانی اور مخدوم شہاب فیملی سمیت 14افراد کے اثاثے منجمد
انسدادمنشیات عدالت نے فیصلے کی توثیق کیلیے اے این ایف کی درخواست پرتمام افراداورملزمان سے آمدن کی تفصیلات مانگ لیں
ڈائریکٹرجنرل اینٹی نارکوٹکس فورس نے ممنوعہ کیمیکل ایفی ڈرین کوٹہ الاٹمنٹ و ایفی ڈرین اسمگلنگ کیس میں14ملزمان و افرادکی5ارب روپے مالیت کی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس منجمدکر دیے ہیں۔
جبکہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ارشد محمود تبسم نے ان تمام ملزمان و افرادکو نوٹس جاری کرکے12 فروری کو مذکورہ اثاثے اور بینک بیلنس بنانے کے ذرائع آمدن پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے جن ملزمان اور شخصیات کی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں ان میں وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین، ان کے بیٹے مخدوم طاہر رشید الدین، ان کی2بیٹیوں عریشہ بی بی، تازین بی بی، رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی، ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی عبدالقادرگیلانی،فوزیہ یوسف رضا گیلانی زوجہ یوسف رضا گیلانی،سابق سیکریٹری صحت خوشنود اختر لاشاری،ڈرگ کنٹرولر شیخ انصار احمد،ان کی اہلیہ نوشابہ انصار،بیٹی سندر انصار،بیٹے حسن احمد انصار،ڈپٹی ڈائریکٹر ڈرگ عبدالستار سوہرانی شامل ہیں۔
ان سب کے نام جائیداد،گاڑیاںاور بنک اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کے پراسیکیوٹر زاہدگھمن نے ڈی جی اے این ایف کی طرف سے یہ کیس پیش کیا جسے عدالت نے سماعت کیلیے باقاعدہ طور پر منظورکر لیا ہے۔اے این ایف کا موقف ہے کہ مذکورہ ملزمان اور شخصیات کے نام ملک بھر میں جو بھی پراپرٹی،گاڑیاں اور بنک اکاؤنٹس ہیں وہ تمام اثاثہ جات مبینہ طور پر ایفی ڈرین(منشیات) کی اسمگلنگ کی آمدن سے بنائے گئے ہیں،اس لیے انھیں منجمدکر دیا گیا ہے،اس لیے ڈی جی اے این ایف کے اس فیصلے کی توثیق کی جائے۔
وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے نام ضلع رحیم یار خان کے24بینکوں میںکھولے گئے 24اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں۔اس سے قبل ڈی جی اے این ایف نے اسی کیس کے دیگر6ملزمان بارلیکس فارما سیوٹیکل کمپنی کے ڈائریکٹر افتخار احمد خان،ڈینس فارما سیوٹیکل کمپنی کے سابق ڈائریکٹر چوہدری عنصر فاروق،رضوان احمد خان،انجم شاہ،توقیر علی خان،کرنل(ر) طاہر الودودکے تمام اثاثے بھی منجمدکیے تھے۔
ان ملزمان سے بھی ان کے کروڑوں روپے مالیت کے اثاثوں کے ذرائع آمدن بھی عدالت نے نوٹس جاری کرکے طلب کر لیے ہیں۔وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے وکیل عبدالرشید شیخ ایڈووکیٹ نے وفاقی وزیرکے اثاثے منجمدکرنے کے اقدام کو ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج بھی کر دیا ہے، اس پٹیشن کی سماعت فروری میں ہوگی۔
جبکہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ارشد محمود تبسم نے ان تمام ملزمان و افرادکو نوٹس جاری کرکے12 فروری کو مذکورہ اثاثے اور بینک بیلنس بنانے کے ذرائع آمدن پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے جن ملزمان اور شخصیات کی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں ان میں وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین، ان کے بیٹے مخدوم طاہر رشید الدین، ان کی2بیٹیوں عریشہ بی بی، تازین بی بی، رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی، ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی عبدالقادرگیلانی،فوزیہ یوسف رضا گیلانی زوجہ یوسف رضا گیلانی،سابق سیکریٹری صحت خوشنود اختر لاشاری،ڈرگ کنٹرولر شیخ انصار احمد،ان کی اہلیہ نوشابہ انصار،بیٹی سندر انصار،بیٹے حسن احمد انصار،ڈپٹی ڈائریکٹر ڈرگ عبدالستار سوہرانی شامل ہیں۔
ان سب کے نام جائیداد،گاڑیاںاور بنک اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کے پراسیکیوٹر زاہدگھمن نے ڈی جی اے این ایف کی طرف سے یہ کیس پیش کیا جسے عدالت نے سماعت کیلیے باقاعدہ طور پر منظورکر لیا ہے۔اے این ایف کا موقف ہے کہ مذکورہ ملزمان اور شخصیات کے نام ملک بھر میں جو بھی پراپرٹی،گاڑیاں اور بنک اکاؤنٹس ہیں وہ تمام اثاثہ جات مبینہ طور پر ایفی ڈرین(منشیات) کی اسمگلنگ کی آمدن سے بنائے گئے ہیں،اس لیے انھیں منجمدکر دیا گیا ہے،اس لیے ڈی جی اے این ایف کے اس فیصلے کی توثیق کی جائے۔
وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے نام ضلع رحیم یار خان کے24بینکوں میںکھولے گئے 24اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں۔اس سے قبل ڈی جی اے این ایف نے اسی کیس کے دیگر6ملزمان بارلیکس فارما سیوٹیکل کمپنی کے ڈائریکٹر افتخار احمد خان،ڈینس فارما سیوٹیکل کمپنی کے سابق ڈائریکٹر چوہدری عنصر فاروق،رضوان احمد خان،انجم شاہ،توقیر علی خان،کرنل(ر) طاہر الودودکے تمام اثاثے بھی منجمدکیے تھے۔
ان ملزمان سے بھی ان کے کروڑوں روپے مالیت کے اثاثوں کے ذرائع آمدن بھی عدالت نے نوٹس جاری کرکے طلب کر لیے ہیں۔وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کے وکیل عبدالرشید شیخ ایڈووکیٹ نے وفاقی وزیرکے اثاثے منجمدکرنے کے اقدام کو ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج بھی کر دیا ہے، اس پٹیشن کی سماعت فروری میں ہوگی۔