قطر عرب ممالک کے خدشات دور کرنے پر راضی ہوگیا کویت
دوحہ خطے میں سیکیورٹی، استحکام کیلیے تعاون کرنے اور وقت کی نزاکت کو بھی سمجھنے کو تیار ہے،کویتی وزیر خارجہ کا دعویٰ
کویت نے کہا ہے کہ قطر عرب ممالک کے خدشات دور کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔
کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد الصباح نے کہا کہ قطر وقت کی نزاکت کو سمجھنے کے لیے تیارہے ،قطر خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے بھی تعاون کرنے کو تیار ہے، دوحہ حکومت حالیہ بحران کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ صباح خالد الصباح نے زور دیا کہ خلیجی ممالک میں پائے جانیوالے اختلافات کو 'گلف فریم ورک' کے تحت ہی حل کرنا چاہیے۔
دوسری جانب سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دہشتگردی کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ سے فون پر گفتگو کی ہے، ایران کی طرف سے بھیجے گئے کھانے کی اشیا سے بھرے 5 طیارے قطر پہنچ گئے، ایران کے یہ طیارے قطر پرخلیجی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کے بعد بھیجے گئے ہیں، ایران کے بھیجے گئے طیاروں میں کھانے پینے کی اشیا جس میں پھل اورسبزیاں موجود ہیں، ایرانی حکام کے مطابق ہر ایک طیارے میں90 ٹن سامان موجود ہے، ایران کا مزید ایک اور طیارہ بھی روز مرہ کا سامان لے کر قطر روانہ کیا جائے گا۔
ادھر ایئر لائن کے ترجمان شاہ رخ یوش آبادی کا کہنا تھا کہ ہم تب تک یہ رسد جاری رکھیں گے جب تک قطر میںاس کی مانگ ہے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ خوراک فروخت کی گئی ہے یا پھر امداد کی مد میں دی گئی ہے، اس کے علاوہ 350 ٹن خوراک سے لدا بحری جہاز بھی ایران کی ایک بندرگاہ پر روانگی کے لیے تیار ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق قطری حکومت نے کہا کہ بحران کے باوجود خلیجی ممالک کے شہری قطر میں رہ سکتے ہیں، حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر کی طرف سے عائد پابندیوں سے قطری تجارت پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے، سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے انسانی بنیادوں پر قطری شہریوں کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کر دی ہے، قطر کے بحران کے حوالے سے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے ترک ہم منصب سے فون پر بات چیت کی ہے۔
ادھر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا ہے کہ ماسکوبحران کو سفارتی ذرائع اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا زبردست حامی ہے، قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمنٰ آل ثانی نے کہا کہ ان کا ملک ایران کیساتھ مثبت تعلقات چاہتا ہے، یہ بات انھوں نے روسی ہم منصب سے ملاقات میں کہی، لیبیا میں قطر کے سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک خط کے ذریعے انکشاف ہوا کہ قطر نے عراق میں شدت پسند جماعتوں کے شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لینے کیلیے شمالی افریقہ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریبا 1800 جنگجوؤں کو تیار کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق قطر کی ناکہ بندی کی وجہ سے کئی خاندان بٹ کر رہ گئے ہیں، ترک وزیر خارجہ مولود شاوس اوغلو نے کہا قطر میں ان کے ملک کا فوجی اڈا خلیج کی سیکیورٹی کیلیے ہے اور یہ کسی خاص ملک کے لیے نہیں ہے۔
کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد الصباح نے کہا کہ قطر وقت کی نزاکت کو سمجھنے کے لیے تیارہے ،قطر خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے بھی تعاون کرنے کو تیار ہے، دوحہ حکومت حالیہ بحران کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ صباح خالد الصباح نے زور دیا کہ خلیجی ممالک میں پائے جانیوالے اختلافات کو 'گلف فریم ورک' کے تحت ہی حل کرنا چاہیے۔
دوسری جانب سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دہشتگردی کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ سے فون پر گفتگو کی ہے، ایران کی طرف سے بھیجے گئے کھانے کی اشیا سے بھرے 5 طیارے قطر پہنچ گئے، ایران کے یہ طیارے قطر پرخلیجی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کے بعد بھیجے گئے ہیں، ایران کے بھیجے گئے طیاروں میں کھانے پینے کی اشیا جس میں پھل اورسبزیاں موجود ہیں، ایرانی حکام کے مطابق ہر ایک طیارے میں90 ٹن سامان موجود ہے، ایران کا مزید ایک اور طیارہ بھی روز مرہ کا سامان لے کر قطر روانہ کیا جائے گا۔
ادھر ایئر لائن کے ترجمان شاہ رخ یوش آبادی کا کہنا تھا کہ ہم تب تک یہ رسد جاری رکھیں گے جب تک قطر میںاس کی مانگ ہے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ خوراک فروخت کی گئی ہے یا پھر امداد کی مد میں دی گئی ہے، اس کے علاوہ 350 ٹن خوراک سے لدا بحری جہاز بھی ایران کی ایک بندرگاہ پر روانگی کے لیے تیار ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق قطری حکومت نے کہا کہ بحران کے باوجود خلیجی ممالک کے شہری قطر میں رہ سکتے ہیں، حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر کی طرف سے عائد پابندیوں سے قطری تجارت پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے، سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے انسانی بنیادوں پر قطری شہریوں کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کر دی ہے، قطر کے بحران کے حوالے سے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے ترک ہم منصب سے فون پر بات چیت کی ہے۔
ادھر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا ہے کہ ماسکوبحران کو سفارتی ذرائع اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا زبردست حامی ہے، قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمنٰ آل ثانی نے کہا کہ ان کا ملک ایران کیساتھ مثبت تعلقات چاہتا ہے، یہ بات انھوں نے روسی ہم منصب سے ملاقات میں کہی، لیبیا میں قطر کے سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک خط کے ذریعے انکشاف ہوا کہ قطر نے عراق میں شدت پسند جماعتوں کے شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لینے کیلیے شمالی افریقہ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریبا 1800 جنگجوؤں کو تیار کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق قطر کی ناکہ بندی کی وجہ سے کئی خاندان بٹ کر رہ گئے ہیں، ترک وزیر خارجہ مولود شاوس اوغلو نے کہا قطر میں ان کے ملک کا فوجی اڈا خلیج کی سیکیورٹی کیلیے ہے اور یہ کسی خاص ملک کے لیے نہیں ہے۔