جے آئی ٹی اس فکر میں ہے کہ شریف فیملی کی کس طرح تذلیل کی جاسکتی ہے راناثنااللہ
جے آئی ٹی رپورٹ کی اس وقت تک اہمیت نہیں جب تک سپریم کورٹ رپورٹ کوحصہ نہ بنائے، وزیرقانون پنجاب
وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان اور جے آئی ٹی کے پاس وزیراعظم نوازشریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں جب کہ جے آئی ٹی صرف اس فکر میں ہے کہ شریف فیملی کو کس طرح ذلیل کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا مجموعی تاثر منفی رہا ہے یہ خود تنازعات کو جنم دے کر متنازع ہو رہی ہے جے آئی ٹی غیرجانبدارانہ انکوائری کی بجائے اپنا رعب ثابت کرنا چاہتی ہے گواہان کو گھنٹوں انتظار کرایا جارہا ہے اور باہر رابطہ نہیں ہونے دیا جاتا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جے آئی ٹی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ فیصلے کرے
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی اورعمران خان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، جے آئی ٹی ساتھ میں یہ بھی لکھتی ہے کہ اسے مشکلات درپیش ہیں کیوں کہ میرا خیال ہے کہ جے آئی ٹی کو چند مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ گواہان کی مرضی کا بیان نہیں دے رہے، اس لئے شریف فیملی کے گواہان کو وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا جا رہا ہے، یہ گواہ 20 سال قبل بھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں، آمر کے دور میں بھی اس طرح کی انکوائری کی گئی تھی۔ جے آئی ٹی اس فکر میں ہے کہ شریف فیملی کی کس طرح تذلیل کی جاسکتی ہے ایسی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بھی اعتراضات اٹھیں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ متنازع ہوئی توملک کے حالات سنسنی خیز ہوسکتے ہیں
وزیرقانون نے کہا کہ جے آئی ٹی کو معاملات متنازع بنانے کے بجائے بہتر انداز سے چلانا چاہیے اور قطری فیملی کی طرح وزیراعظم کو بھی آپشن دیئے جاتے تو جے آئی ٹی کی عزت میں اضافہ ہوتا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی اس وقت تک اہمیت نہیں جب تک سپریم کورٹ رپورٹ کوحصہ نہ بنائے اور کسی بھی رپورٹ سے نوازشریف کی مقبولیت کوکوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ وہ ملک کے مقبول قومی لیڈر ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو کوپھانسی دینے کے باجود ان کی مقبولیت کم نہیں ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان لوگوں کو گمراہ کرنے کی فورس تیار کرنا چاہتے ہیں
اس موقع پر وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کا کہنا تھا کہ نواز شریف خود چاہتے ہیں سچ سامنے آئے ہم آئین اور قانون کے مطابق ہرعدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں ہم جانتے ہیں فیصلہ ووٹ کی طاقت کرے گی، جے آئی ٹی کو چاہئے تھا کہ وہ وزیراعظم کو پہلے سوالنامہ بھیجتی۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا مجموعی تاثر منفی رہا ہے یہ خود تنازعات کو جنم دے کر متنازع ہو رہی ہے جے آئی ٹی غیرجانبدارانہ انکوائری کی بجائے اپنا رعب ثابت کرنا چاہتی ہے گواہان کو گھنٹوں انتظار کرایا جارہا ہے اور باہر رابطہ نہیں ہونے دیا جاتا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جے آئی ٹی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ فیصلے کرے
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی اورعمران خان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، جے آئی ٹی ساتھ میں یہ بھی لکھتی ہے کہ اسے مشکلات درپیش ہیں کیوں کہ میرا خیال ہے کہ جے آئی ٹی کو چند مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ گواہان کی مرضی کا بیان نہیں دے رہے، اس لئے شریف فیملی کے گواہان کو وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا جا رہا ہے، یہ گواہ 20 سال قبل بھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں، آمر کے دور میں بھی اس طرح کی انکوائری کی گئی تھی۔ جے آئی ٹی اس فکر میں ہے کہ شریف فیملی کی کس طرح تذلیل کی جاسکتی ہے ایسی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بھی اعتراضات اٹھیں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ متنازع ہوئی توملک کے حالات سنسنی خیز ہوسکتے ہیں
وزیرقانون نے کہا کہ جے آئی ٹی کو معاملات متنازع بنانے کے بجائے بہتر انداز سے چلانا چاہیے اور قطری فیملی کی طرح وزیراعظم کو بھی آپشن دیئے جاتے تو جے آئی ٹی کی عزت میں اضافہ ہوتا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی اس وقت تک اہمیت نہیں جب تک سپریم کورٹ رپورٹ کوحصہ نہ بنائے اور کسی بھی رپورٹ سے نوازشریف کی مقبولیت کوکوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ وہ ملک کے مقبول قومی لیڈر ہیں، ذوالفقارعلی بھٹو کوپھانسی دینے کے باجود ان کی مقبولیت کم نہیں ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان لوگوں کو گمراہ کرنے کی فورس تیار کرنا چاہتے ہیں
اس موقع پر وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کا کہنا تھا کہ نواز شریف خود چاہتے ہیں سچ سامنے آئے ہم آئین اور قانون کے مطابق ہرعدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں ہم جانتے ہیں فیصلہ ووٹ کی طاقت کرے گی، جے آئی ٹی کو چاہئے تھا کہ وہ وزیراعظم کو پہلے سوالنامہ بھیجتی۔