ميانمار كی سكيورٹی فورسز کا روہنگيا کے مسلمانوں پر جبر

پاکستان سے انڈونیشیا تک کے انتہاپسندوں کی جانب سے میانمار کے...

مسلمانوں كو بڑے پيمانے پر گرفتار بھی كيا گيا ہے ۔ہيومن رائٹس واچ ۔ فوٹو رائٹرز

انسانی حقوق كی عالمی تنظيم ہيومن رائٹس واچ کے مطابق ميانمار كی سكيورٹی فورسز نے مسلمانوں پر جبر اور فائرنگ کی ہے۔ سكيورٹی فورسز نے روہنگيا مسلمانوں كے قتل اور خواتين كی آبروريزی كی انتہا کردی اور ساتھ ہی مسلمانوں كو بڑے پيمانے پر گرفتار بھي كيا گيا ہے۔

جون میں نسلی فسادات كے بھڑكنے كے نتیجے میں راكھنی اور روہنگيا دونوں كميونٹیوں کے تقربیا 80 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

انساني حقوق كے ادارے ہيومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ ميں كہا ہے ميانمار ميں جب روہنگيا مسلمانوں اور راكھنی بدھ متوں كے مابين نسلی فسادات شروع ہوئے تو حكام نے ابتدائی طور پر اسے روكنے كے ليے كچھ زيادہ كوشش نہيں كی تھی۔

راكھين كے كئی علاقوں ميں امدادی كاركنوں كو جانے سے روكا گيا تھا اور كچھ واقعات ميں تو انہيں گرفتار بھی كر ليا گيا تھا۔ نيويارك كے ادارے کی طرف سے ترتيب دی گئی اس رپورٹ ميں راكھنی اور روہنگيا كميونٹی كے ستاون افراد كے انٹرويو قلمبند كئے ہیں۔

اس رپورٹ كا مقصد ميانمار ميں پائے جانے والے اس پرانے تنازعہ پر روشنی ڈالنا مقصود ہے تاكہ معلوم ہو سكے كہ 2011 ميں اقتدار ميں آنے والی حكومت نے ملک ميں انسانی حقوق كی صورتحال كو بہتر بنانے كے ليے كيا اقدامات اٹھائے ہيں۔


ہيومن رائٹس واچ كے ڈائريكٹر بريڈ ايڈمز نے كہا ہے کہ برما کی سكيورٹی فورسز روہنگيا اور راكھنی كميونٹيوں كو ايك دوسرے سے بچانے ميں ناكام ہوگئيں ہیں، بعد ازاں انہوں نے روہنگيا كميونٹی كے خلاف تشدد كی ایک مہم شروع كر دی۔

بريڈ ايڈمز كے بقول ميانمار كی حكومت دعوے كرتی ہے كہ وہ نسلی منافرت كو ختم كرنے كے ليے پر عزم ہیں ليكن حاليہ واقعات سے معلوم ہوتا ہے كہ وہاں رياستی سطح پر جبر اور نسلی امتياز برقرار ہے۔

ميانمار ميں مختلف مذاہب اور نسلوں كے لوگ آباد ہيں ليكن وہاں كی حكومت نے روہنگيا كميونٹی كو ملک كا حصہ تسليم نہيں كرتی۔ ميانمار ميں روہنگيا مسلمانوں كی تعداد آٹھ لاكھ كے قريب بنتی ہے تاہم حكومت نے اسے ایک نسلی گروپ كے طور پر رجسٹرڈ نہيں كيا ہے۔

دوسری طرف بنگلہ ديش بھی انہيں تسليم كرنے سے انكار کررہا ہے اورجب بھی يہ لوگ كسی بد امنی كی صورت ميں بنگلہ ديش كا رخ كرتے ہيں تو انہيں وہاں سے واپس دھكيل ديا جاتا ہے۔

اس صورتحال کی وجہ سے اسلامی دنیا میں خوف کی فضا پھیل گئی ہے، پاکستان سے لے کر انڈونیشیا تک کے انتہاپسندوں کی جانب سے میانمار کے تشدد پسندوں کے خلاف سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story