سپریم کورٹ نے صدر کو لکھے گئے چیئرمین نیب کے خط کی کاپی طلب کرلی
خط سےاثرانداز ہونےکی کوشش کی گئی ہے، ہم نے3 نومبرکو ایک آمرکو عدالتی امورمیں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی تھی، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے صدر کو لکھے گئے چیئرمین نیب کے خط کی مصدقہ کاپی طلب کرتے ہوئے کہا ہے جوشخص عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتاہے بادی النظرمیں اس کے خلاف توہین عدالت کامقدمہ بنتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےرینٹل پاورعملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیئرمین نیب عدالت نہیں آئے، دوران سماعت چیف جسٹس نےریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری کےصدرکولکھے گئےخط پر ریمارکس دئیےکہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، کیاچیئرمین نیب نے عدالت کے دائرہ کارکے حوالے سے کوئی بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم جانناچاہتے ہیں کہ کیاچیئرمین نیب کےدائراختیارمیں ایساخط لکھنا تھااوریہ خط لکھے جانےکی کیاوجوہات ہیں۔
چیف جسٹس نےمزید کہا کہ کیاخط سےعدالت پراثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، ہم نے 3 نومبرکو ایک آمرکو عدالتی امورمیں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جان چھڑانے کا واحد حل یہ ہے کہ عدالتیں ختم کردیں،عدالتیں آئین کے تحت ہیں اور ان پرکوئی دباؤ نہیں ڈالاجاسکتا۔
پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نےعدالت کے پوچھنے پربتایا کہ خط میں چیئرمین نیب نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کس کس کو خط دیا گیا اورکیا یہ خط میڈیا کو بھی جاری کیا گیا۔
اس موقع پرمسلم لیگ ن کےرہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ خط نیب کے میڈیاونگ نے پریس کو دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےرینٹل پاورعملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیئرمین نیب عدالت نہیں آئے، دوران سماعت چیف جسٹس نےریٹائرڈ ایڈمرل فصیح بخاری کےصدرکولکھے گئےخط پر ریمارکس دئیےکہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، کیاچیئرمین نیب نے عدالت کے دائرہ کارکے حوالے سے کوئی بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم جانناچاہتے ہیں کہ کیاچیئرمین نیب کےدائراختیارمیں ایساخط لکھنا تھااوریہ خط لکھے جانےکی کیاوجوہات ہیں۔
چیف جسٹس نےمزید کہا کہ کیاخط سےعدالت پراثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، ہم نے 3 نومبرکو ایک آمرکو عدالتی امورمیں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جان چھڑانے کا واحد حل یہ ہے کہ عدالتیں ختم کردیں،عدالتیں آئین کے تحت ہیں اور ان پرکوئی دباؤ نہیں ڈالاجاسکتا۔
پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نےعدالت کے پوچھنے پربتایا کہ خط میں چیئرمین نیب نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کس کس کو خط دیا گیا اورکیا یہ خط میڈیا کو بھی جاری کیا گیا۔
اس موقع پرمسلم لیگ ن کےرہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ خط نیب کے میڈیاونگ نے پریس کو دیا ہے۔