پاک افغان کشیدگی کم کرانے کیلیے چین نے ثالثی کی پیشکش کر دی
ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے چینی وزیر خارجہ وانگ یی جلد ہی کابل کادورہ کریں گے،افغان صدارتی بیان
چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
افغان اشاعتی ادارے '' طلوع نیوز '' کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی جلد ہی کابل کا دورہ کریں گے جہاں وہ پاک، افغان تعلقات میں بہتری کے حوالے سے افغانستان کے حکام سے ملاقات کریں گے۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ ان ملاقاتوں کے دوران چار فریقی کورآڈینیشن کمیٹی کے ارکان یعنی افغانستان، پاکستان امریکا اور چین کے درمیان ملاقات کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے، اپنے بیان میں صدر اشرف غنی کا کہنا تھا، '' یہ پہلی مرتبہ ہے کہ چین افغان امن عمل میں بطور ثالث کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور جلد ہی چینی وزیر خارجہ کابل کا دورہ کریں گے۔
پاکستان کیساتھ امن ہمارا مطالبہ تھا اور اسے حکومتوں کے درمیان حل ہونا چاہیے''، واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 31 مئی کو کابل میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں150 سے زائد افراد ہلاک اورسیکڑوں زخمی ہوگئے تھے، افغان طالبان سمیت کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی تاہم کابل دھماکے کے فوری بعد افغان حکام نے اس کی ذمے داری پاکستان پر عائد کی تھی جس کی اسلام آباد نے تردید کردی، دوسری جانب شدت پسند تنظیم داعش بھی یہاں قدم جمانے میں مصروف ہے۔
افغان اشاعتی ادارے '' طلوع نیوز '' کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی جلد ہی کابل کا دورہ کریں گے جہاں وہ پاک، افغان تعلقات میں بہتری کے حوالے سے افغانستان کے حکام سے ملاقات کریں گے۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ ان ملاقاتوں کے دوران چار فریقی کورآڈینیشن کمیٹی کے ارکان یعنی افغانستان، پاکستان امریکا اور چین کے درمیان ملاقات کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے، اپنے بیان میں صدر اشرف غنی کا کہنا تھا، '' یہ پہلی مرتبہ ہے کہ چین افغان امن عمل میں بطور ثالث کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور جلد ہی چینی وزیر خارجہ کابل کا دورہ کریں گے۔
پاکستان کیساتھ امن ہمارا مطالبہ تھا اور اسے حکومتوں کے درمیان حل ہونا چاہیے''، واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 31 مئی کو کابل میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں150 سے زائد افراد ہلاک اورسیکڑوں زخمی ہوگئے تھے، افغان طالبان سمیت کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی تاہم کابل دھماکے کے فوری بعد افغان حکام نے اس کی ذمے داری پاکستان پر عائد کی تھی جس کی اسلام آباد نے تردید کردی، دوسری جانب شدت پسند تنظیم داعش بھی یہاں قدم جمانے میں مصروف ہے۔