سیلاب کی پیش گوئی اور روایتی حکومتی پالیسی
اس المناک صورت حال میں سول اور فوجی ادارے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں
DHAKA:
ملک بھر میں ہر سال آنے والا سیلاب بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔پنجاب،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں کھڑی فصلوں اور جانوروں کا نقصان الگ سے مسائل پیدا کرتا ہے' اس کے علاوہ مختلف قسم کے امراض پھوٹنے سے انسانی ہلاکتوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اس المناک صورت حال میں سول اور فوجی ادارے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ اب محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اگلے ماہ خیبرپختونخوا 'آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں معمول سے زیادہ مون سون بارشیں ہوں گی جس کی وجہ سے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلاب بھی آ سکتے ہیں جب کہ شدید بارشوں سے شہروں میں بھی سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے زیر اہتمام مون سون سے قبل اداروں کے درمیان مفاہمت اور معاونت کے عمل کو مضبوط و مستحکم بنانے اور معاونت کے عمل کے جائزے کے لیے منعقدہ ایک روزہ کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ مون سون کی شدت اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں جھیلوں اور گلیشیئرٹوٹنے کی وجہ سے آنیوالی طغیانی لینڈ سلائیڈنگ اور شدید سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔
سیلاب تو ہر سال آتے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا کر چلے جاتے ہیں مگر ہماری حکومتوں نے سیلاب پر قابو پانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے اور ابھی تک کوئی حکومتی منصوبہ بھی سامنے نہیں آیا جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ سیلاب پر قابو پانے کے لیے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ چین کی مثال سب کے سامنے ہے جس نے سیلابی صورت حال پر قابو پانے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے اگر ہماری حکومت بھی چین سے اس سلسلے میں معاونت حاصل کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ نہ صرف سیلاب پر قابو پا لیا جائے بلکہ سیلابی پانی کو محفوظ کر کے کارآمد بھی بنایا جا سکتا ہے۔لہٰذا سیلاب سے پیدا ہونے والی المناک صورت حال پر قابو پانے کی روایتی پالیسی کے بجائے سیلاب ہی پر قابو پانے کی حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ تباہی سے بچا جا سکے۔
ملک بھر میں ہر سال آنے والا سیلاب بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔پنجاب،سندھ،بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں کھڑی فصلوں اور جانوروں کا نقصان الگ سے مسائل پیدا کرتا ہے' اس کے علاوہ مختلف قسم کے امراض پھوٹنے سے انسانی ہلاکتوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اس المناک صورت حال میں سول اور فوجی ادارے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ اب محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اگلے ماہ خیبرپختونخوا 'آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں معمول سے زیادہ مون سون بارشیں ہوں گی جس کی وجہ سے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلاب بھی آ سکتے ہیں جب کہ شدید بارشوں سے شہروں میں بھی سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے زیر اہتمام مون سون سے قبل اداروں کے درمیان مفاہمت اور معاونت کے عمل کو مضبوط و مستحکم بنانے اور معاونت کے عمل کے جائزے کے لیے منعقدہ ایک روزہ کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ مون سون کی شدت اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں جھیلوں اور گلیشیئرٹوٹنے کی وجہ سے آنیوالی طغیانی لینڈ سلائیڈنگ اور شدید سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔
سیلاب تو ہر سال آتے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا کر چلے جاتے ہیں مگر ہماری حکومتوں نے سیلاب پر قابو پانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے اور ابھی تک کوئی حکومتی منصوبہ بھی سامنے نہیں آیا جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ سیلاب پر قابو پانے کے لیے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ چین کی مثال سب کے سامنے ہے جس نے سیلابی صورت حال پر قابو پانے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے اگر ہماری حکومت بھی چین سے اس سلسلے میں معاونت حاصل کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ نہ صرف سیلاب پر قابو پا لیا جائے بلکہ سیلابی پانی کو محفوظ کر کے کارآمد بھی بنایا جا سکتا ہے۔لہٰذا سیلاب سے پیدا ہونے والی المناک صورت حال پر قابو پانے کی روایتی پالیسی کے بجائے سیلاب ہی پر قابو پانے کی حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ تباہی سے بچا جا سکے۔