سپر لیگ کی کشتی ساحل پر ہی طوفان میں گھر گئی

پاکستانی ایونٹ میں غیرملکی پلیئرز کی شمولیت پر سوالیہ نشانات ثبت ہو گئے، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا اپنے کھلاڑیوں۔۔۔

کرکٹرز ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لیں، ایشیائی ملک کی سیکیورٹی صورتحال بیحد خراب ہے (فیکا چیف)کئی بڑے نام ایکشن میں نظر آئیں گے،ہارون لورگاٹ کا دعویٰ۔ فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ کی کشتی کو ساحل پر ہی طوفانوں نے گھیرلیا، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے اپنے کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

بھارت پہلے ہی کسی غیرملکی لیگ کو سپورٹ نہیں کرتا، بنگلہ دیش کے ساتھ پی سی بی کے تعلقات خراب ہیں، ایسے میں ایونٹ میں غیرملکی پلیئرز کی شرکت پر سوالیہ نشانات ثبت ہو گئے، کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم فیکا کے سربراہ ٹم مے نے بھی موقع کی مناسبت سے ایک اور بیان داغتے ہوئے کہا کہ پلیئرز پاکستانی ایونٹ میں حصہ نہ لیں، وہاں کی سیکیورٹی صورتحال بیحد خراب ہے، دوسری جانب ایونٹ کے مشیر اور آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے نمایاں کھلاڑیوں نے سپر لیگ میں شرکت کے لیے دستخط کیے ہیں۔

ایونٹ میں کئی بڑے نام ایکشن میں نظر آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سپرلیگ آغاز سے ہی مسائل میں گھری نظر آ رہی ہے،بدھ کے روز اسے شدید دھچکا اس وقت لگا جب آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا،کرکٹ آسٹریلیا کے ایک آفیشل نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان میں موجودہ سیکیورٹی تحفظات کے سبب ہم یا کرکٹرز ایسوسی ایشن کسی انٹرنیشنل یا اسٹیٹ کھلاڑی کی سپرلیگ میں شرکت کی حمایت نہیں کرے گی۔ کرکٹ جنوبی افریقہ نے بھی اسی قسم کے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آزادانہ ذرائع سے حاصل شدہ سیکیورٹی رپورٹس ہمیں اپنے کسی پلیئر کو ایشیائی ملک بھیجنے کی اجازت نہیں دیتیں۔ دونوں بورڈز نے اپنے کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو این او سی دینے سے انکار کر دیا ہے۔




پلیئرز کی نمائندہ تنظیم فیکا کے سربراہ ٹم مے پہلے ہی انھیں سپرلیگ سے دور رہنے کا مشورہ دے چکے ہیں، اب انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ دنیا کی ہر حکومت کے پاس اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان جانے سے روکنے کی مناسب وجوہات موجود ہیں، موجودہ صورتحال میں کوئی بورڈ اپنی ٹیم کو وہاں نہیں بھیج رہا،آزادانہ سیکیورٹی ماہرین نے بھی یہی کہا ہے کہ وہاں کا دورہ محفوظ نہیں، ذاتی حفاظت سے بڑھ کر کچھ نہیں،اسی لیے ہم کھلاڑیوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ پاکستان سپرلیگ میں حصہ نہ لیں۔ دوسری جانب ایونٹ کے مشیر اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ کو بدستور یقین ہے کہ دو ہفتے تک جاری رہنے والی پاکستان سپر لیگ میں کئی بڑے کھلاڑی حصہ لیں گے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ شریک پلیئرز ایک لاکھ ڈالر تک کما سکتے ہیں۔

انھوں نے ایک بار پھر فیکا چیف ٹم مے کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ پاکستان محفوظ نہیں اس لیے کھلاڑی وہاں جانے سے گریز کریں، لورگاٹ نے کہا کہ کئی غیرملکی کھلاڑی ٹورنامنٹ میں شرکت کے حوالے سے پہلے ہی تحریری طور پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں،اس موقع پر میں ان کے نام ظاہر نہیں کر سکتا مگر جلد سب کو علم ہو جائے گا،اسی طرح ایونٹ میں براڈکاسٹرز اور اسپانسرز کی دلچسپی بھی حوصلہ افزا ہے۔ یاد رہے کہ ایونٹ میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو 20،20 لاکھ ڈالر کا انشونش کور حاصل ہو گا۔ پی ایس ایل میں ڈائمنڈ کیٹگری کے کرکٹرز کو ایک لاکھ ڈالرز ملیں گے،پلاٹینم کے لیے75 ہزار، گولڈ50 ہزار اور سلور کیٹیگری کو 25 ہزار ڈالرز حاصل ہوں گے۔
Load Next Story