پاکستانی بیٹسمینوں کو شارٹ بالز سے نشانہ بنانے کا منصوبہ
مہمان ٹیم کنڈیشنز سے واقف نہیں، پیس اٹیک کو ایڈوانٹیج حاصل رہے گا، کیلس
جنوبی افریقہ نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو شارٹ بالز سے نشانہ بنانے کا منصوبہ بنالیا۔
جیک کیلس کا کہنا ہے کہ مہمان بیٹسمین ہماری کنڈیشنز سے زیادہ واقف نہیں، ہمارے پیس اٹیک کو اس کا ایڈوانٹیج حاصل رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کا آغاز جمعے سے جوہانسبرگ میں کرنے والا ہے، میزبان سائیڈ کا انحصار زیادہ تر اپنے مشہور زمانہ پیس اٹیک پر ہے اور وہ دیگر ٹیموں کی طرح مصباح الیون کو بھی شارٹ پچ بالز سے نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی وکٹیں ویسے ہی فاسٹ اور بائونسی ہوتی ہیں یہاں پر ڈیل اسٹین اور مورن مورکل جیسے بولرز کئی بیٹسمینوں کو ماضی میں زخمی کرچکے ہیں۔ ہائی پرفارمنس سینٹر کے منیجر اور پاکستان سے وارم اپ میچ کھیلنے والی انوی ٹیشن الیون کے انچارج ونسنٹ بیرنز نے واضح کیا کہ یہ سیریز دراصل دونوں ٹیموں کے بولنگ اٹیک کے درمیان مقابلہ ثابت ہوگی،اس میں میزبان اٹیک کو برتری حاصل ہوسکتی ہے مگر پاکستانی بولرز بھی حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے اور عمرگل خاص طور پر کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
سعید اجمل ان کا اہم ہتھیار ہیں، جنید دونوں جانب گیند سوئنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عرفان کی موجودگی اہم اور بائونس ان کا ہتھیار ہوگا مگر انھیں لینتھ میں مشکل کا سامنا ہے جبکہ وہ گیند کو زیادہ سوئنگ بھی نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ 2.15 میٹر طویل عرفان کا پہلے ٹیسٹ میں ڈیبیو متوقع ہے، آل رائونڈر کیلس نے کہا کہ پاکستان کے پاس کچھ اچھے بیٹسمین ہیں مگر جو چیز ہمارے حق میں جاتی ہے وہ ان کا یہاں کی کنڈیشنز سے زیادہ واقف نہ ہونا ہے۔
ہماری شارٹ پچ بالز ان کی مہارت کا امتحان لیںگی۔ ورنون فلینڈر نے کہا کہ موونگ بال کو کھیل پانا مشکل ہوتا ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم ایسا کرنے میں کامیاب رہیں گے، اگر انھوں نے جارحانہ بیٹنگ کی تومجھے خوشی ہوگی۔ ہاشم آملا کا کہنا ہے کہ میں نے محسوس کیاکہ جنوبی افریقی پچز پر زیادہ فاسٹ کے بجائے لائن اینڈ لینتھ سے بولنگ کرنے والے بولرز کامیاب رہتے ہیں چونکہ پاکستانی بولرز فلیٹ پچز پر کھیلنے کے عادی ہیں اس لیے وہ یہاں پر منظم بولنگ کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔
جیک کیلس کا کہنا ہے کہ مہمان بیٹسمین ہماری کنڈیشنز سے زیادہ واقف نہیں، ہمارے پیس اٹیک کو اس کا ایڈوانٹیج حاصل رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کا آغاز جمعے سے جوہانسبرگ میں کرنے والا ہے، میزبان سائیڈ کا انحصار زیادہ تر اپنے مشہور زمانہ پیس اٹیک پر ہے اور وہ دیگر ٹیموں کی طرح مصباح الیون کو بھی شارٹ پچ بالز سے نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی وکٹیں ویسے ہی فاسٹ اور بائونسی ہوتی ہیں یہاں پر ڈیل اسٹین اور مورن مورکل جیسے بولرز کئی بیٹسمینوں کو ماضی میں زخمی کرچکے ہیں۔ ہائی پرفارمنس سینٹر کے منیجر اور پاکستان سے وارم اپ میچ کھیلنے والی انوی ٹیشن الیون کے انچارج ونسنٹ بیرنز نے واضح کیا کہ یہ سیریز دراصل دونوں ٹیموں کے بولنگ اٹیک کے درمیان مقابلہ ثابت ہوگی،اس میں میزبان اٹیک کو برتری حاصل ہوسکتی ہے مگر پاکستانی بولرز بھی حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے اور عمرگل خاص طور پر کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
سعید اجمل ان کا اہم ہتھیار ہیں، جنید دونوں جانب گیند سوئنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عرفان کی موجودگی اہم اور بائونس ان کا ہتھیار ہوگا مگر انھیں لینتھ میں مشکل کا سامنا ہے جبکہ وہ گیند کو زیادہ سوئنگ بھی نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ 2.15 میٹر طویل عرفان کا پہلے ٹیسٹ میں ڈیبیو متوقع ہے، آل رائونڈر کیلس نے کہا کہ پاکستان کے پاس کچھ اچھے بیٹسمین ہیں مگر جو چیز ہمارے حق میں جاتی ہے وہ ان کا یہاں کی کنڈیشنز سے زیادہ واقف نہ ہونا ہے۔
ہماری شارٹ پچ بالز ان کی مہارت کا امتحان لیںگی۔ ورنون فلینڈر نے کہا کہ موونگ بال کو کھیل پانا مشکل ہوتا ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم ایسا کرنے میں کامیاب رہیں گے، اگر انھوں نے جارحانہ بیٹنگ کی تومجھے خوشی ہوگی۔ ہاشم آملا کا کہنا ہے کہ میں نے محسوس کیاکہ جنوبی افریقی پچز پر زیادہ فاسٹ کے بجائے لائن اینڈ لینتھ سے بولنگ کرنے والے بولرز کامیاب رہتے ہیں چونکہ پاکستانی بولرز فلیٹ پچز پر کھیلنے کے عادی ہیں اس لیے وہ یہاں پر منظم بولنگ کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔