کیانی نے کہا طاہر القادری کی فکر نہ کریں انتخابات کرائیں چیف الیکشن کمشنر
آرمی چیف نے نے الیکشن کو تاریخی بنانے کیلیے مکمل تعاون کا یقین دلایا
ISLAMABAD:
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے صدرآصف زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے دوران خود کوالیکشن مہم سے دوررکھیں کیونکہ میں نے ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات بروقت کرانے کیلیے واضح اہداف مقررکررکھے ہیں۔
گزشتہ روز ڈائریکٹرکرنٹ افیئرز ایکسپریس نیوزکو ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میرا آصف زرداری کو یہی مشورہ ہے کہ وہ صدرمملکت کے منصب کا احترام کرتے ہوئے انتخابی مہم سے الگ رہیں۔ انھوں نے بتایا کہ صدر، وزیراعظم ، وزرائے اعلیٰ اور گورنروں نے انتخابی مہم میں کوئی کردار اداکیا تو اس حوالے سے کئی آپشن زیرغور ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کیلیے یکساں ماحول کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ الیکشن سے قبل میڈیا پر اشتہاری مہم کی صورت میں اخراجات، ٹرانسپورٹ اور ترقیاتی فنڈزکے استعمال پر نظر رکھی جائے گی۔
بھارت جیسے ملک میں ووٹر خود اپنے ذرائع سے پولنگ اسٹیشن پہنچ سکتے ہیں اور امیدواروں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی اجازت نہیں تو ہمارے ووٹرایسا کیوں نہیں کرسکتے؟۔ انھوں نے کہا کہ میرا میڈیا کو یہی مشورہ ہے کہ وہ غیرجانبدار رہے۔ اگر میڈیا چاہتا ہے کہ جمہوریت پھلے پھولے تو وہ کسی کے ساتھ پارٹی نہ بنے۔ ایک گھنٹے کے انٹرویو میں فخرالدین جی ابراہیم نے انتخابات کوصاف اور شفاف بنانے میں عدلیہ اور فوج کے کردارکا تفصیل کے ساتھ ذکرکیا، انھوں نے بتایاکہ آرمی چیف نے مجھے الیکشن کو تاریخی بنانے کیلیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
میری ان کے ساتھ ملاقات کافی حوصلہ افزا رہی۔ وہ انتخابات کوصاف اور شفاف بنانے کیلیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر تیار ہیں۔ جنرل اشفاق پرویزکیانی کے ساتھ اپنی گزشتہ ماہ نادرا آفس میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے بتایاکہ آرمی چیف نے مجھے واضح طور پرکہاکہ '' طاہرالقادری جوکہتے ہیں اس کی فکر نہ کریں، آپ الیکشن کرائیں''۔ انھوں نے دلچسپ بات بتائی کہ وہ پہلی بار آرمی چیف سے ملے تھے اور انھیں پتہ نہیں تھا کہ جنرل کیانی کون ہے، میں نے (فوجی سمجھ کر) ایک آدمی سے کہا کہ جنرل اشفاق کیانی تک میری نیک خواہشات پہنچا دیں توانھوں نے کہا کہ '' میں ہی کیانی ہوں'' ۔
الیکشن کمیشن نے فوج سے ملک بھرمیں80ہزار پولنگ اسٹیشنوں پرکم ازکم ایک فوجی تعینات کرنے اور پولنگ کے روز امن وامان یقینی بنانے میں مدد کی درخواست کررکھی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے انکشاف کیا کہ کاغذات نامزدگی میں سخت شرائط لاگو ہوں گی اور عوام کو بھی ان سے آگاہ کیا جائیگا۔ ان فارموں میں امیدوار کے انکم ٹیکس نمبر، اس کی دہری شہریت سے متعلق معلومات ، اگر وہ سابق رکن اسمبلی رہا ہو تو اس کی کارکردگی کی تفصیل، مقدمات اور بینک کا نادہندہ جیسی معلومات کا ذکرہوگا۔ انھوں نے زور دیا کہ ووٹروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے دن سے امیدوار کا احتساب کرنا چاہیے، کوئی بھی شہری کسی امیدوار کی اہلیت کے بارے میں اعتراض اٹھاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا ایک چیز میرے نزدیک انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ ملک میں اسلحے کی بھرمار ہے۔ میری خواہش ہے کہ نئے وزیراعظم کا پہلا حکم ملک کو اسلحے سے پاک کرنے سے متعلق ہونا چاہیے تاکہ ہم آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بناسکیں۔ ایک سوال پر چیف الیکشن کمشنر نے خبردار کیا کہ نگراں سیٹ اپ کو توسیع دینے جیسے غیرآئینی اقدامات کے ذریعے اگر جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے (منصب کے ) مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے دوبارہ غور کریں گے۔ نگراں سیٹ اپ کو دو یا تین سال تک توسیع دینے کا کوئی بھی اقدام آئین کی خلاف ورزی اور ملک کیلیے تباہ کن ہوگا۔
انھوں نے واضح کیاکہ سپریم کورٹ کے ورکرز پارٹی کیس کے فیصلے کے بعد موجودہ الیکشن کمیشن بہت طاقتور ہے اور اس کے اختیارات کا موازنہ بھارتی الیکشن کمیشن سے کیا جاسکتا ہے۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا ہمیشہ یاد رکھیں ، فرد نہیں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے الیکشن کمیشن توڑنے کے مطالبے پرانھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے حوالے سے آئین بالکل واضح ہے۔
ان کو صرف سپریم جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس کے ذریعے ہٹایا جاسکتا ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے میری زائدالعمری پر تنقید ناروا ہے۔ کوئی بھی شخص بوڑھا یا جوان نہیں ہوتا ، آپ کوکسی کاز کیلیے زندگی گزارنی چاہیے اور میرا کاز صاف اور شفاف الیکشن کرانا ہے۔ خوش امیدی کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے صدرآصف زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے دوران خود کوالیکشن مہم سے دوررکھیں کیونکہ میں نے ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات بروقت کرانے کیلیے واضح اہداف مقررکررکھے ہیں۔
گزشتہ روز ڈائریکٹرکرنٹ افیئرز ایکسپریس نیوزکو ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میرا آصف زرداری کو یہی مشورہ ہے کہ وہ صدرمملکت کے منصب کا احترام کرتے ہوئے انتخابی مہم سے الگ رہیں۔ انھوں نے بتایا کہ صدر، وزیراعظم ، وزرائے اعلیٰ اور گورنروں نے انتخابی مہم میں کوئی کردار اداکیا تو اس حوالے سے کئی آپشن زیرغور ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کیلیے یکساں ماحول کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ الیکشن سے قبل میڈیا پر اشتہاری مہم کی صورت میں اخراجات، ٹرانسپورٹ اور ترقیاتی فنڈزکے استعمال پر نظر رکھی جائے گی۔
بھارت جیسے ملک میں ووٹر خود اپنے ذرائع سے پولنگ اسٹیشن پہنچ سکتے ہیں اور امیدواروں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی اجازت نہیں تو ہمارے ووٹرایسا کیوں نہیں کرسکتے؟۔ انھوں نے کہا کہ میرا میڈیا کو یہی مشورہ ہے کہ وہ غیرجانبدار رہے۔ اگر میڈیا چاہتا ہے کہ جمہوریت پھلے پھولے تو وہ کسی کے ساتھ پارٹی نہ بنے۔ ایک گھنٹے کے انٹرویو میں فخرالدین جی ابراہیم نے انتخابات کوصاف اور شفاف بنانے میں عدلیہ اور فوج کے کردارکا تفصیل کے ساتھ ذکرکیا، انھوں نے بتایاکہ آرمی چیف نے مجھے الیکشن کو تاریخی بنانے کیلیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
میری ان کے ساتھ ملاقات کافی حوصلہ افزا رہی۔ وہ انتخابات کوصاف اور شفاف بنانے کیلیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر تیار ہیں۔ جنرل اشفاق پرویزکیانی کے ساتھ اپنی گزشتہ ماہ نادرا آفس میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے بتایاکہ آرمی چیف نے مجھے واضح طور پرکہاکہ '' طاہرالقادری جوکہتے ہیں اس کی فکر نہ کریں، آپ الیکشن کرائیں''۔ انھوں نے دلچسپ بات بتائی کہ وہ پہلی بار آرمی چیف سے ملے تھے اور انھیں پتہ نہیں تھا کہ جنرل کیانی کون ہے، میں نے (فوجی سمجھ کر) ایک آدمی سے کہا کہ جنرل اشفاق کیانی تک میری نیک خواہشات پہنچا دیں توانھوں نے کہا کہ '' میں ہی کیانی ہوں'' ۔
الیکشن کمیشن نے فوج سے ملک بھرمیں80ہزار پولنگ اسٹیشنوں پرکم ازکم ایک فوجی تعینات کرنے اور پولنگ کے روز امن وامان یقینی بنانے میں مدد کی درخواست کررکھی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے انکشاف کیا کہ کاغذات نامزدگی میں سخت شرائط لاگو ہوں گی اور عوام کو بھی ان سے آگاہ کیا جائیگا۔ ان فارموں میں امیدوار کے انکم ٹیکس نمبر، اس کی دہری شہریت سے متعلق معلومات ، اگر وہ سابق رکن اسمبلی رہا ہو تو اس کی کارکردگی کی تفصیل، مقدمات اور بینک کا نادہندہ جیسی معلومات کا ذکرہوگا۔ انھوں نے زور دیا کہ ووٹروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے دن سے امیدوار کا احتساب کرنا چاہیے، کوئی بھی شہری کسی امیدوار کی اہلیت کے بارے میں اعتراض اٹھاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا ایک چیز میرے نزدیک انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ ملک میں اسلحے کی بھرمار ہے۔ میری خواہش ہے کہ نئے وزیراعظم کا پہلا حکم ملک کو اسلحے سے پاک کرنے سے متعلق ہونا چاہیے تاکہ ہم آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بناسکیں۔ ایک سوال پر چیف الیکشن کمشنر نے خبردار کیا کہ نگراں سیٹ اپ کو توسیع دینے جیسے غیرآئینی اقدامات کے ذریعے اگر جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے (منصب کے ) مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے دوبارہ غور کریں گے۔ نگراں سیٹ اپ کو دو یا تین سال تک توسیع دینے کا کوئی بھی اقدام آئین کی خلاف ورزی اور ملک کیلیے تباہ کن ہوگا۔
انھوں نے واضح کیاکہ سپریم کورٹ کے ورکرز پارٹی کیس کے فیصلے کے بعد موجودہ الیکشن کمیشن بہت طاقتور ہے اور اس کے اختیارات کا موازنہ بھارتی الیکشن کمیشن سے کیا جاسکتا ہے۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہا ہمیشہ یاد رکھیں ، فرد نہیں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے الیکشن کمیشن توڑنے کے مطالبے پرانھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے حوالے سے آئین بالکل واضح ہے۔
ان کو صرف سپریم جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس کے ذریعے ہٹایا جاسکتا ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے میری زائدالعمری پر تنقید ناروا ہے۔ کوئی بھی شخص بوڑھا یا جوان نہیں ہوتا ، آپ کوکسی کاز کیلیے زندگی گزارنی چاہیے اور میرا کاز صاف اور شفاف الیکشن کرانا ہے۔ خوش امیدی کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔