سربراہ کے ای ایس سی کیخلاف سینیٹروں کا غصہ
ایم ڈی 3باربلانے پرنہیں آئے ،استحقاق مجروح ہوا، گرفتار کرکے سزادی جائے، ارکان کے تاثرات، معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد
سینیٹ میں بدھ کو ایم ڈی کے ای ایس سی کے غیرمناسب رویے پر ارکان سینیٹ پھٹ پڑے اور ان کو گرفتار کرکے سخت سزادینے کا مطالبہ کر دیا جبکہ نکتہ اعتراض پر بولنے کا موقع نہ ملنے پر قائد حزب اختلاف اسحٰق ڈار اور ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کے مابین تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا ۔
اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت ہوا، وقفہ سوالات کے دوران ارکان نے ایم ڈی کے ای ایس سی کے رویے ، سوالات کے جوابات نہ دینے اور قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت سے انکار پر شدید احتجاج کیا اورمعمول کی کارروائی معطل کر کے معاملہ زیربحث لانیکا مطالبہ کیا۔ پیپلزپارٹی کے چیف وہپ اسلام الدین شیخ نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی احمد مختار کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایم ڈی کے ای ایس سی کو متعدد بار طلب کیا لیکن وہ نہیں آئے اور نہ ہی سوالات کے جوابات دیے، وزارت اس معاملے پر بے بس ہے۔
وزیر مملکت تسنیم قریشی نے بھی اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام کوششوں کے باوجود کے ای ایس سی حکام نے ہمیں بر طرف اور جبری ریٹائر کیے گئے ملازمین کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ ایم ڈی کے ای ایس سی نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور استحقاق کو مجروح کیا ہے، ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے قائد حزب اختلاف کو نکتہ اعتراض پر بولنے سے روک دیا جس پر اسحٰق ڈار برہم ہوئے اور صابر بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کی سیٹ آئینی عہدہ ہے لیکن آپ اسے غیرآئینی اندازسے چلا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے اسحٰق ڈار کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا نکتہ اعتراض پر بولنا انکا آئینی حق ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ کمیٹی اور پارلیمنٹ ایم ڈی کے ای ایس سی کو طلب کرنے میں ناکام ہو چکی ، وزارت پارلیمانی امور حقائق پر مبنی مسودہ وزارت قانون کو بھجوائے تاکہ وزارت قانون اس معاملے پر تحریری رائے دے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور استحقاق مجروح کرنیوالے افراد کیخلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔ سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کی بالادستی کیلیے سنجیدہ ہونا ہو گا ۔
کاظم خان نے کہا کہ چیف جسٹس کے ایک نوٹس پر لوگ بھاگے دوڑے چلے آتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کے نوٹس کو کوئی تسلیم نہیں کرتا، یہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایم ڈی کے ای ایس سی کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے اور گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایک ادارے نے گڈ گورننس کیلئے ڈنڈا اٹھا رکھا ہے۔ دریں اثناء جے یوآئی (ف) اور بی این پی کے ارکان نے بلوچستان میں گورنر راج کیخلاف اپنا احتجاج جاری رکھا اور ایوان سے واک آئوٹ کیا۔
ایم کیو ایم کے ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بتایا کہ کسی کو ڈرانے کی بات نہیں کرتا ، انٹیلی جنس اطلاعات پر کراچی کے عوام کو خبردار کیا ۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ رپورٹ پیش کر دی گئی ہے ، رپورٹ قائد ایوان سینیٹر جہانگیر بدر نے پیش کی۔
اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت ہوا، وقفہ سوالات کے دوران ارکان نے ایم ڈی کے ای ایس سی کے رویے ، سوالات کے جوابات نہ دینے اور قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت سے انکار پر شدید احتجاج کیا اورمعمول کی کارروائی معطل کر کے معاملہ زیربحث لانیکا مطالبہ کیا۔ پیپلزپارٹی کے چیف وہپ اسلام الدین شیخ نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی احمد مختار کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایم ڈی کے ای ایس سی کو متعدد بار طلب کیا لیکن وہ نہیں آئے اور نہ ہی سوالات کے جوابات دیے، وزارت اس معاملے پر بے بس ہے۔
وزیر مملکت تسنیم قریشی نے بھی اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام کوششوں کے باوجود کے ای ایس سی حکام نے ہمیں بر طرف اور جبری ریٹائر کیے گئے ملازمین کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ ایم ڈی کے ای ایس سی نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور استحقاق کو مجروح کیا ہے، ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے قائد حزب اختلاف کو نکتہ اعتراض پر بولنے سے روک دیا جس پر اسحٰق ڈار برہم ہوئے اور صابر بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کی سیٹ آئینی عہدہ ہے لیکن آپ اسے غیرآئینی اندازسے چلا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے اسحٰق ڈار کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا نکتہ اعتراض پر بولنا انکا آئینی حق ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ کمیٹی اور پارلیمنٹ ایم ڈی کے ای ایس سی کو طلب کرنے میں ناکام ہو چکی ، وزارت پارلیمانی امور حقائق پر مبنی مسودہ وزارت قانون کو بھجوائے تاکہ وزارت قانون اس معاملے پر تحریری رائے دے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور استحقاق مجروح کرنیوالے افراد کیخلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔ سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کی بالادستی کیلیے سنجیدہ ہونا ہو گا ۔
کاظم خان نے کہا کہ چیف جسٹس کے ایک نوٹس پر لوگ بھاگے دوڑے چلے آتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کے نوٹس کو کوئی تسلیم نہیں کرتا، یہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایم ڈی کے ای ایس سی کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے اور گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایک ادارے نے گڈ گورننس کیلئے ڈنڈا اٹھا رکھا ہے۔ دریں اثناء جے یوآئی (ف) اور بی این پی کے ارکان نے بلوچستان میں گورنر راج کیخلاف اپنا احتجاج جاری رکھا اور ایوان سے واک آئوٹ کیا۔
ایم کیو ایم کے ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بتایا کہ کسی کو ڈرانے کی بات نہیں کرتا ، انٹیلی جنس اطلاعات پر کراچی کے عوام کو خبردار کیا ۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ رپورٹ پیش کر دی گئی ہے ، رپورٹ قائد ایوان سینیٹر جہانگیر بدر نے پیش کی۔