پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی سیکورٹی پر اعتماد ہے امریکا
انتخابات میںکسی کی حمایت نہیں کرتے، اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں، دہشت گردی کیخلاف پاکستانی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں
پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی سیکیورٹی پر مکمل اعتماد ہے۔
نیو کلیئراثاثوں کی حفاظت کے لیے پالیسی کی ضرورت ہوتی ہے۔ صدر اوباما نے پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں کی سیکیورٹی پر اعتماد کا اظہارکیا ہے۔ ہم پاکستان میں ہونے والے آئندہ انتخابات میںکسی جماعت یا امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔ صرف اداروںکی مضبوطی کیلیے مدد جاری رکھیں گے۔ امریکا بھاشا ڈیم کی تعمیر میں مدد کرنے کیلیے پر عزم ہے۔
تحریک طالبان پاکستان نورستان صوبہ سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہے ، کسی بھی افغان حکومت کے لیے نورستان ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ حکومت پاکستان اور افواج خود کریں گی۔وہ بدھ کو یہاں پاک امریکا تعلقات پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں40ہزار لوگوں کی جانیں قربان ہوئی ہم ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، اس مد میں ہم سیکیورٹی امداد کے طو رپر سالانہ ایک ارب ڈالرخرچ کر رہے ہیں جس میں جدید ہتھیاروں کی فراہمی اور ٹریننگ شامل ہے۔
امریکا2014ء میں 1989ء والی اپنی ماضی کی غلطی نہیں دہرائے گا اور اپنے آپ کو اس خطے سے الگ نہیں کرے گا، مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ مفادات پر مبنی چاہتے ہیں ۔ سیمینار کے دوران امریکی سفیر نے ڈرون حملوں کے حوالے سے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ امریکی سفیر نے کہاکہ امریکا پاکستان کی بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، 90امریکی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔
نیو کلیئراثاثوں کی حفاظت کے لیے پالیسی کی ضرورت ہوتی ہے۔ صدر اوباما نے پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں کی سیکیورٹی پر اعتماد کا اظہارکیا ہے۔ ہم پاکستان میں ہونے والے آئندہ انتخابات میںکسی جماعت یا امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔ صرف اداروںکی مضبوطی کیلیے مدد جاری رکھیں گے۔ امریکا بھاشا ڈیم کی تعمیر میں مدد کرنے کیلیے پر عزم ہے۔
تحریک طالبان پاکستان نورستان صوبہ سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہے ، کسی بھی افغان حکومت کے لیے نورستان ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ حکومت پاکستان اور افواج خود کریں گی۔وہ بدھ کو یہاں پاک امریکا تعلقات پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں40ہزار لوگوں کی جانیں قربان ہوئی ہم ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، اس مد میں ہم سیکیورٹی امداد کے طو رپر سالانہ ایک ارب ڈالرخرچ کر رہے ہیں جس میں جدید ہتھیاروں کی فراہمی اور ٹریننگ شامل ہے۔
امریکا2014ء میں 1989ء والی اپنی ماضی کی غلطی نہیں دہرائے گا اور اپنے آپ کو اس خطے سے الگ نہیں کرے گا، مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ مفادات پر مبنی چاہتے ہیں ۔ سیمینار کے دوران امریکی سفیر نے ڈرون حملوں کے حوالے سے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ امریکی سفیر نے کہاکہ امریکا پاکستان کی بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، 90امریکی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔