بھارت کو دھول چٹا کرپاکستان کرکٹ کا چیمپئن بن گیا
لندن کے کیننگٹن اوول میں کھیلے گئے چیمپئنز ٹرافی کے سب سے بڑے معرکے میں پاکستانی بلے بازوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت بھارت کو جیت کیلیے 339 رنز کا ہدف دیا جس کے جواب میں بلو شرٹس کی آدھی ٹیم 54 رنز پر پویلین لوٹ گئی تھی تاہم ہاردک پانڈیا نے اپنی جارحانہ بلے بازی سے بھارت کا اسکور آگے بڑھانے کی کوشش بھی ناکام رہی ، پوری ٹیم 158 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی اور یوں پاکستان نے آخری معرکہ 180 رنز سے اپنے نام کرلیا۔
بھارت کی جانب سےروہت شرما اور شیکھر دھون نے اننگز کا آغاز کیا تاہم اننگز کی تیسری ہی گیند پر محمد عامر نے روہت کو پویلین واپس بھیج کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی جس کے بعد ویرات کوہلی بیٹنگ کیلیے آئے۔
اظہر علی نے تیسرے اوور کی تیسری گیند پر کوہلی کا کیچ گرادیا لیکن محمد عامر نے اگلی ہی گیند پر ایک بار پھر شاندار ڈیلیوری کرکے ویرات کی اننگز کا خاتمہ کیا۔
تیسری وکٹ کیلیے یووراج سنگھ نے شیکھر دھون کا ساتھ دیا اور 27 رنز کی شراکت قائم کی لیکن محمد عامر نے بھارتی بلے بازوں کی ایک نہ چلنے دی اور بظاہر سیٹ دکھائی دینے والے شیکھر دھون کو بھی 21 رنز پر پویلین واپس بھیج دیا۔
ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد بھارت ٹیم کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا، یووراج سنگھ اور ایم ایس دھونی نے چوتھی وکٹ کیلیے 21 رنز کی شراکت قائم کی لیکن نوجوان اسپنر شاداب خان نے یووراج سنگھ کو 22 رنز پر آؤٹ کیا۔
اگلے ہی اوور میں قومی ٹیم کے ابھرتے ہوئے ستارے حسن علی نے دھونی کی اننگز کا خاتمہ کرکے بھارت کی آخری امید بھی ختم کردی۔
ہارک پانڈیا نے جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے شاداب خان لگاتار 3 اور فخر زمان کو 2 چھکے رسید کرکے بھارتی ڈریسنگ روم میں کچھ امید پیدا کردی لیکن جڈیجا کی غلط کال پر وہ رن آؤٹ ہوگئے تاہم وہ 43 گیندوں پر 6 چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 76 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔
پانڈیا کو رن آؤٹ کروانے کے بعد روینڈرا جڈیجا خود بھی زیادہ اچھی کارکردی نہ دکھاسکے اور 15 رنز پر آؤٹ ہوگئے جب کہ روی چندر ایشون بھی ایک رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے محمد عامر نے روہت شرما، ویرات کوہلی اور شیکھر دھون کی اننگز کا خاتمہ کیا، حسن علی نے ایم ایس دھونی، جسپٹ بھمرا اور ایشون کی اننگز کا خاتمہ کیا جب کہ شاداب خان یووراج سنگھ اور کیردار جادیو کی وکٹ لینے میں کامیاب رہے اور جنید خان کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔
اس سے قبل بھارت کے کپتان ویرات کوہلی نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو پاکستان کی جانب سے پچھلے 3 میچوں میں عمدہ آغاز فراہم کرنے والے فخر زمان اور اظہر علی نے اننگز کا پر اعتماد آغاز کیا اور فائنل میچ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ذمہ داری بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے ایک لمبے عرصے کے بعد مسلسل دوسری اوپننگ سنچری شراکت قائم کی۔
اس دوران دونوں اوپننگ بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں،پاکستان کو پہلا نقصان 128 کے مجموعی اسکور پر ہوا جب اظہر علی بدقسمتی سے 59 رنز پر رن آؤٹ ہوگئے تاہم فخر زمان نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کیلیے بابراعظم کے ساتھ ملکر 72 رنز کی شراکت قائم کی۔
فخر زمان نے اپنی نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد مزید جارحانہ انداز اپنایا اور گراؤنڈ کے چاروں اطراف شاندار اسٹروکس کھیلتے ہوئے اپنی پہلی سنچری مکمل کی جب کہ وہ 106 گیندوں پر 12 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 114 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔
بابر اعظم اور شعیب ملک نے تیسری وکٹ کیلیے 47 رنز جوڑے لیکن شعیب ملک بھنیشورکمار کی گیند پر غلط شارٹ مارتے ہوئے کیچ دے بیٹھے، وہ صرف 12 رنز ہی بناسکے جس کے بعد محمد حفیظ نے بابر اعظم کا ساتھ دیا لیکن کچھ ہی لمحوں بات بابراعظم 46 رنز کی اننگز کھیل کر یووراج سنگھ کو کیچ دے بیٹھے۔
اختتامی اوورز میں محمد حفیظ اور عماد وسیم نے جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گراؤنڈ کے چاروں اطراف شاندار چھکے رسید کیے اس دوران محمد حفیط نے اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 57 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے جب کہ عماد وسیم 25 رنز پر ناقابل شکست رہے۔
بھارت کے دونوں ٹاپ اسپنرز روینڈرا جڈیجا اور روی چندرن ایشون آج مہنگے بولر ثابت ہوئے اور دونوں کے حصے میں کوئی وکٹ نہیں آئی جب کہ بھنیشور کمار، ہاردک پانڈیا اور کیدار جادیو ایک ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اننگز کے بعد بات کرتے ہوئے پاکستان کے سنچری میکر فخر زمان کا کہنا تھا کہ کل پریکٹس کے بعد خود کو فٹ محسوس نہیں کررہا تھا لیکن ٹیم منیجمنٹ نے مجھے سپورٹ کیا جب کہ بھارت کے خلاف اننگز بہت انجوائے کیا اور اپنا نیچرل گیم کھیلا۔
بھارت کو تاریخی شکست دینے کے بعد قومی ٹیم نے اپنی جیت پر خوشی کا بھرپور اظہار کیا۔
کریئر کی پہلی سنچری بنانے پر فخر زمان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
سیریز میں 13 وکٹیں حاصل کرنے پر نوجوان بالر حسن علی کو مین آف دی سیریز سے نوازا گیا۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے پہلی بار چیمپئنزٹرافی کا ٹائٹل جیتنے کے بعد آئی سی سی کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا کہ آج پاکستان نے کرکٹ کے تینوں بڑے ٹائٹل اپنے نام کرلیے۔
جیت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کےقائد سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اہم فتح ہے، اب کوئی نہیں کہے گا کہ ہم بھارت کو نہیں ہراسکتےجب کہ شاندار کارکردگی پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اور یہ میرے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔