ایس ای سی پی پالیسی بورڈ کا اجلاس سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے نئی اصلاحات منظور

نئے قوائد کے مطابق کوئی بھی شخص ایک وقت میں پانچ سے زائد کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر نہیں ہو سکتا۔

نئے قوائد کے مطابق کوئی بھی شخص ایک وقت میں پانچ سے زائد کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر نہیں ہو سکتا۔ فوٹو : فائل

PALLEKELE:
وفاقی حکومت کے زیر اہتمام چلنے والی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور انتظامی اصلاحات متعارف کروانے کے پیش نظر، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ نے پبلک سیکٹر کمپنیز کیلیے گورننس کے نئے رولزکی منظوری دیدی ہے۔

اس ضمن میں ایس ای سی پی کی طرف سے گذشتہ روز یہاں سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق گورننس کے نئے قوائد و ضوابط کا مقصد کمپنیوں کے انتظامی معاملات میں شفافیت قائم کرنااور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز میں ہونے والے تقربیا سالانہ 400 ارب روپے تک کے خسارے میں خاطر خواہ کمی کرنے کیلیے اقدامات کرنا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ کا اجلاس گذشتہ روز ایس ای سی پی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹری خزانہ واجد علی رانا کی زیر صدارت منعقد ہوا پالیسی بورڈ کے اجلاس میں چیئرمین ایس ای سی پی محمد علی، سیکرٹری وزارت قانون، سیکرٹری تجارت اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکت کی پبلک سیکٹر کمپنیوں کے نئے قوائد کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ممبران کی تعیناتی ایس ای سی پی کی جانب سے طے کردہ تعلیم و تجربہ کے ضابطہ کے مطابق کی جائیگی، کمپنیوں کے مالی معاملات میں شفافیت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فیصلہ سازی کو خودمختار بنانے کے مد نظر بورڈ کے چیئرمین اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو الگ کر دیا گیا ہے۔


کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سفارش پر کی جائیگی۔ بورڈ کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کے لیے تین نام تجویز کرنے کا پابند ہو گا جن میں سے وفاقی حکومت کمپنی کا سی ای او تعینات کرے گی۔ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی کارکردگی کی رپورٹ ایس ای سی پی کے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق تیار کی جائے گی اور سالانہ بنیادوں پر وفاقی حکومت کو پیش کی جائیگی نئے گورننس رولز کے نوٹیفیکیشن ہونے کے دو سال کے اندر حکومت کے زیر اہتمام تمام کمپنیوں میں خودمختار ڈائریکٹرز کی تعداد چالیس فیصد کر دی جائے گی جبکہ چار سال کے بعد خودمختار ڈائریکٹرز کی تعداد پچاس فیصد سے زائد کر دی جائیگی۔

نئے قوائد کے مطابق کوئی بھی شخص ایک وقت میں پانچ سے زائد کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر نہیں ہو سکتا۔ علاوہ ازیں تمام پبلک سیکٹر کمپنیوں میں انٹرنل آڈٹ کا سسٹم متعارف کروایا جائیگا۔ پبلک سیکٹر کمپنیوں کے لیے گورننس کے نئے قوائد و ضوابط ، گزشتہ برس جاری کیے گئے کوڈ آف کارپوریٹ گورننس کی بنیاد پر جاری کیے گئے۔ نئے قوائد کو حتمی شکل دینے سے پہلے، ان پر شراکت داروں اور عوامی رائے حاصل کرنے کیلیے، نئے قوائد و ضوابط کا مسودہ آفیشل گزٹ آف پاکستان اور ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر آویزاں کر دیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں تمام متعلقہ شراکت داروں کی رائے حاصل کرنے کیلیے کراچی، لاھور اور اسلام آباد میں سیمینار بھی منعقد کیے گئے شراکت داروں کی جانب سے حاصل کردہ تجاویز کی روشنی میں پبلک سیکٹر کارپوریشنز اور کمپنیوں کیلیے قوائدو ضوابط کو حتمی شکل دی گئی وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے ری اسٹرکچرنگ نے حکومت کی ملکیت میں چلنے والی تمام کمپنیوں اور کارپوریشنز میں انتظامی اصلاحات متعارف کروانے کیلیے ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔

ٹاسک فورس کی ہدایات اور گائیڈ لائنز کی روشنی میں ایس ای سی پی نے پبلک سیکٹر میں چلنے والی کمپنیوں کیلیے گورننس کے نئے رولز تشکیل دیے ہیں۔ نئے انتظامی قواعد پبلک سیکٹر کمپنیوں کو درپیش مسائل کومد نظر رکھتے ہوئے ترتیب دیے گئے ہیں تجویز کردہ نئے قوائد و ضوابط کا حتمی مسودہ وفاقی حکومت کی منظوری کیلیے وزارت قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ایس ای سی پی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں گورننس کیلیے نئے رولز کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیگا۔
Load Next Story