سیاسی کشیدگی پاک بھارت بورڈز کے تعلقات میں بھی دراڑ آگئی

بی سی سی آئی نے کئی ممالک کو پاکستان سپر لیگ سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا۔

سری لنکاو بنگلہ دیش باہمی سیریز کی آڑ میں ایونٹ سے جان چھڑانے کا سوچنے لگے۔ فوٹو : فائل

سیاسی کشیدگی نے پاک بھارت کرکٹ بورڈز کے تعلقات میں بھی دراڑ ڈال دی، دبئی میں آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی میٹنگ میں بی سی سی آئی کے سربراہ این سری نواسن اور چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کے درمیان پہلے جیسی گرمجوشی دیکھنے کو نہیں ملی۔

بعض حلقوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی بورڈ نے کئی ممالک کو پاکستان سپر لیگ سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا، وہ ہارون لورگاٹ کے ایونٹ سے منسلک ہونے پر بھی خوش نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل ہی پاک بھارت کرکٹ تعلقات مثالی تھے، گرین شرٹس نے پڑوسی ملک کا دورہ بھی کیا تاہم حالیہ سرحدی کشیدگی نے سب کچھ ملیامیٹ کر دیا، انتہائی باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے اب دوبارہ باہمی کرکٹ کھیلنے کیلیے پاکستان کو مزید کئی برس انتظار کرنا پڑے گا۔

ماضی کے برخلاف اس بار دونوں بورڈز کے تعلقات میں بھی دراڑ پڑتی دکھائی دی، دبئی میں جب سری نواسن اور ذکا اشرف کا سامنا ہوا تو پہلے جیسی گرمجوشی کا دور دور تک پتا نہ تھا، حال ہی میں ہاکی پلیئرز کو بھارت سے بے عزت کر کے وطن واپس بھیجنے اور ویمنز کرکٹرز کو اسٹیڈیم میں ہی ٹھہرانے کے بعد کسی سیریز کیلیے بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بی سی سی آئی آفیشل نے کئی بورڈز کے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان سپرلیگ میں پلیئرز نہ بھیجیں، وہاں سیکیورٹی حالات خاصے خراب ہیں۔




ایک موقع پر سری نواسن نے ذکااشرف سے یہ تک کہہ دیا کہ ''آپ نے ہارون لورگاٹ کی خدمات کیوں حاصل کیں''۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی سی بی کو خدشہ ہے کہ سری لنکن بورڈ بھی بھارتی ایما پر ایونٹ میں پلیئرز کو بھیجنے سے روک سکتا ہے، گوکہ اس کا پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کی لیگز میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سپر لیگ کا انعقا د26 مارچ سے7 اپریل تک ہونا ہے اور سری لنکا 8 سے 31 مارچ تک بنگلہ دیش کی میزبانی کرے گا، یوں اس کے ٹاپ پلیئرز ابتدائی میچز میں تو کسی صورت حصہ نہیں لے سکیں گے، اسی کے ساتھ بنگلہ بورڈ کو بھی ایونٹ سے دستبرداری کا اچھا بہانہ مل جائے گا جو اپنی پریمیئر لیگ سے پاکستانی کرکٹرز کے باہر ہونے پر جلا بھنا بیٹھا ہے۔ یاد رہے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ پہلے ہی اپنے کھلاڑیوں کو لیگ کیلیے ریلیز نہ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
Load Next Story