پاکستان لہسن برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا

پہلی مرتبہ چینی بیج پاکستان میں کاشت کرکے قابل ایکسپورٹ پیداوار حاصل ہوئی،ایکسپورٹرز

لہسن پاکستانی ایکسپورٹ ایبل پھل و سبزیوں میں سب سے مہنگی کماڈیٹی ہے. فوٹو؛ فائل

پاکستان لہسن برآمد کرنے والے دنیا کے چند ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق ایسوسی ایشن کی کاوشوں سے پاکستان لہسن برآمد کرنے والے چند ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔ پاکستان میں لہسن کی مقامی کھپت چین سے درآمد شدہ لہسن سے پوری کی جاتی ہے تاہم پہلی مرتبہ چینی بیج پاکستان میں کاشت کیے گئے ہیں جن سے قابل ایکسپورٹ پیداوار حاصل ہوئی ہے۔

وحید احمد نے بتایا کہ لہسن پاکستان سے برآمد ہونے والے پھل اور سبزیوں میں سب سے مہنگی کماڈیٹی ہے جو 2000سے 2500ڈالر فی ٹن قیمت پر ایکسپورٹ کیا جارہا ہے۔ یہ قیمت چین سے درآمد ہونے والے لہسن کے مقابلے میں 3گنا زائد ہے پاکستان چین سے 700سے 800ڈالر فی ٹن قیمت پر لہسن درآمد کررہا ہے۔ ایشیائی خطے میں لہسن روزمرہ کھانوں کا بنیادی جز ہے اور لہسن کے طبی فوائد کی بناء پر دنیا بھر میں لہسن کا استعمال بڑھ رہاہے۔


وحید احمد کا کہنا تھا کہ دنیا میں لہسن برآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں چین، امریکا اورمصر شامل ہیں تاہم جدید تکنیک، فی ایکڑ پیداوار زائد اور پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے پاکستان چین کا مقابلہ نہیں کرسکتا تاہم چین کی معاونت اور تکنیکی سپورٹ کے ذریعے پاکستان مقامی سطح پر لہسن کی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے جس سے لہسن کی درآمد پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی بچت کی جاسکتی ہے۔ حکومتی سطح پر ہارٹی کلچر سیکٹر کی سرپرستی، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فروغ اور تکنیکی سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے لہسن کی برآمدات 10ہزار ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ تاہم لہسن کی برآمدات بڑھانے کے لیے لہسن کی ہارویسٹنگ کے جدید طریقوں سے آگاہی، لہسن کو خشک کرنے کی تکنیک اور کولڈ اسٹوریج جیسی سہولتوں کی فراہمی ضروری ہے۔

وحید احمد نے بتایا کہ چین کی فصل مارکیٹ میں آنے کے بعد پاکستان کے لیے لہسن کی برآمد کے مواقع محدود ہوچکے ہیں کیونکہ چین کی قیمت 700سے 800ڈالر فی ٹن ہے جو اب مزید کم ہوگی۔ انہوں نے وفاقی حکومت، پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کی پیداواری لاگت کم کرنے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے پھل اور سبزیوں کی نئی ورائٹیز کی تیاری اور شیلف لائف بڑھانے پر توجہ دی جائے تاکہ پاکستان میں پھل اور سبزیوں کی مقامی کھپت پوری کرنے کے بعد اضافی پیداوار ایکسپورٹ کرکے کثیرزرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔ ہارٹی کلچر سیکٹر میں روزگار کے وسیع مواقع مہیا کرکے پاکستان میں غربت کی شرح میں بھی نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

 
Load Next Story