طاہر القادری کا الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈتحویل میں لیاجائے،آرٹیکل 62,63کے نفاذ سے کابینہ فارغ ہوجائے تو مجھے پرواہ نہیں، پریس کانفرنس
PESHAWAR:
تحریک منہاج القرآن کے سرپرست ڈاکٹر طاہرالقادری نے الیکشن کمیشن کے صوبائی ارکان کے تقررکو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے انکی برطرفی اور جاری ترقیاتی اسکیموں کے نام پر اربوں روپے کے فنڈزکے اجراکو روکنے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر سے درخواست ہے کہ ارکان کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ فوری قبضے میں لیا جائے تاکہ اس میں ٹمپرنگ نہ کی جاسکے، سپریم کورٹ میں خود کیس لڑوں گا اور سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کہ اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے' نفاذ آئین کا جوکام مذاکرات سے ہوسکتا تھا کرلیا اب باقی کام سپریم کورٹ کے ذریعے ہوگا ' اگر آئین کے آرٹیکل62' 63 کے نفاذ سے پوری کابینہ فارغ ہوجاتی ہے تو مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔
میں صرف ملک میں صاف اور شفاف جمہوریت اور آئین کی بالا دستی چاہتا ہوں، طاہرالقادری نے کہا کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ میں الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ کررہا ہوں، جب الیکشن کمیشن کی تشکیل میں آئین پر عمل درآمد ہی نہیں کیا گیا تو اس کی تحلیل کا مطالبہ کیسا؟ کیونکہ یہ ابھی تشکیل ہی نہیں پایا بلکہ ہمارا مطالبہ غیر آئینی ارکان کی برطرفی کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری پٹیشن ایک دو روز میں آئیگی لیکن اس سے قبل سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ قبضے میں لیں تاکہ اس میں ٹمپرنگ کرکے رد و بدل نہ ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے8 جون 2012ء کے فیصلے میں واضح ہے کہ اگر الیکشن کمیشن محسوس کرے کہ کوئی بھی اقدام انتخابات کے غیر جانبدارانہ اور شفاف ہونے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے تو اسکی روک تھام کیلیے قبل از وقت فیصلے کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے امیدواروں نے غیر اعلانیہ انتخابی مہم شروع کردی ہے، ارکان اسمبلی کو کروڑوں روپے کے فنڈز دیے جاچکے ہیں، جاری ترقیاتی اسکیموں کے نام پر ابھی اربوں روپے دیے جانے ہیں جو ایک ڈیڑھ ماہ میں دیے جائینگے۔
انھوںنے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون میں کہیں یہ درج نہیں کہ ارکان اسمبلیوں کو ترقیاتی اسکیموںکے ناموں پرکروڑوں روپے کے فنڈز دیے جائیں گے، گلیاں' سڑکیں' سیوریج اور دیگر ترقیاتی منصوبے بلدیاتی اداروں کا کام ہے، وزیراعظم' وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز اور ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز پری پول رگنگ ہے، یہ فنڈز بجلی' گیس کے بحرا ن کے خاتمے اور اشیائے خورونوش کو سستا کرنے کیلیے سبسڈی کی مد میں دیے جائیں۔ آئی این پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کی برطرفی کیلیے وہی طر یقہ اختیار کیا جائے جو غیرآئینی پی سی او ججز کیلیے استعمال کیا گیا ہے' موجودہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہونیوالے انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔
تحریک منہاج القرآن کے سرپرست ڈاکٹر طاہرالقادری نے الیکشن کمیشن کے صوبائی ارکان کے تقررکو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے انکی برطرفی اور جاری ترقیاتی اسکیموں کے نام پر اربوں روپے کے فنڈزکے اجراکو روکنے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر سے درخواست ہے کہ ارکان کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ فوری قبضے میں لیا جائے تاکہ اس میں ٹمپرنگ نہ کی جاسکے، سپریم کورٹ میں خود کیس لڑوں گا اور سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کہ اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے' نفاذ آئین کا جوکام مذاکرات سے ہوسکتا تھا کرلیا اب باقی کام سپریم کورٹ کے ذریعے ہوگا ' اگر آئین کے آرٹیکل62' 63 کے نفاذ سے پوری کابینہ فارغ ہوجاتی ہے تو مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔
میں صرف ملک میں صاف اور شفاف جمہوریت اور آئین کی بالا دستی چاہتا ہوں، طاہرالقادری نے کہا کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ میں الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ کررہا ہوں، جب الیکشن کمیشن کی تشکیل میں آئین پر عمل درآمد ہی نہیں کیا گیا تو اس کی تحلیل کا مطالبہ کیسا؟ کیونکہ یہ ابھی تشکیل ہی نہیں پایا بلکہ ہمارا مطالبہ غیر آئینی ارکان کی برطرفی کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری پٹیشن ایک دو روز میں آئیگی لیکن اس سے قبل سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ قبضے میں لیں تاکہ اس میں ٹمپرنگ کرکے رد و بدل نہ ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے8 جون 2012ء کے فیصلے میں واضح ہے کہ اگر الیکشن کمیشن محسوس کرے کہ کوئی بھی اقدام انتخابات کے غیر جانبدارانہ اور شفاف ہونے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے تو اسکی روک تھام کیلیے قبل از وقت فیصلے کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے امیدواروں نے غیر اعلانیہ انتخابی مہم شروع کردی ہے، ارکان اسمبلی کو کروڑوں روپے کے فنڈز دیے جاچکے ہیں، جاری ترقیاتی اسکیموں کے نام پر ابھی اربوں روپے دیے جانے ہیں جو ایک ڈیڑھ ماہ میں دیے جائینگے۔
انھوںنے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون میں کہیں یہ درج نہیں کہ ارکان اسمبلیوں کو ترقیاتی اسکیموںکے ناموں پرکروڑوں روپے کے فنڈز دیے جائیں گے، گلیاں' سڑکیں' سیوریج اور دیگر ترقیاتی منصوبے بلدیاتی اداروں کا کام ہے، وزیراعظم' وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز اور ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز پری پول رگنگ ہے، یہ فنڈز بجلی' گیس کے بحرا ن کے خاتمے اور اشیائے خورونوش کو سستا کرنے کیلیے سبسڈی کی مد میں دیے جائیں۔ آئی این پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کی برطرفی کیلیے وہی طر یقہ اختیار کیا جائے جو غیرآئینی پی سی او ججز کیلیے استعمال کیا گیا ہے' موجودہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہونیوالے انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔