کراچی جنوری کے مہینے میں 250 سے زائد افراد کو موت کی نیند سلادیا گیا

جرائم میں ملوث ملزمان کا سراغ لگالیا ہے تاہم قاتل ابھی تک پولیس کے ہاتھ نہیں آئے, سندھ پولیس

جرائم میں ملوث ملزمان کا سراغ لگالیا ہے تاہم قاتل ابھی تک پولیس کے ہاتھ نہیں آئے, سندھ پولیس. فوٹو اے ایف پی

جنوری 2013 کے مہینے میں 250 سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا، مقدمات درج ہیں لیکن قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔

کراچی میں گذشتہ ماہ جنوری کے پہلے ہی دن عائشہ منزل لیاقت آباد کے قریب بم دھماکے میں 3 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے جس کے بعد تو شہر میں خون ریزی ایسی کا سلسلہ شروع ہوگیا، 17 جنوری کو مسلح افراد نے اورنگی ٹاون میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی منظر امام کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ اپنے ڈرائیور اور دو محافظوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔


25 جنوری کو قائد آباد مظفر کالونی میں پے در پے دو دھماکوں میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار جان کی بازی ہارگئے جبکہ شہر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے بھی کارکنوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں، کلرز نے شہر میں اوسطا روزانہ 8 سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔

سندھ پولیس کے ترجمان عمران شوکت کے مطابق جنوری کے مہینے میں 17 پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی شہید کیا گیا اسی طرح مختلف وارداتوں میں مرنے والوں کی تعداد 250 سے بھی تجاوز کرچکی ہے، پولیس کادعوی ہے کہ ان جرائم میں ملوث ملزمان کا سراغ لگالیا ہے تاہم قاتل ابھی تک پولیس کے ہاتھ نہیں آئے، پولیس نے صرف مقدمات درج کرکے کاغذات کی خانہ پری کا کام کیا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق جنوری کے مہینے میں ایک ہزار سے زائد چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں شہریوں کو لاکھوں روپے کی نقدی ، موبائل فونز ، دستی گھڑیوں، طلائی زیورات ، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے بھی محروم کیا گیا، ماہ جنوری میں گن پوائنٹ پر 3 بینکوں سے لاکھوں روپے بھی لوٹ لئے گئے ۔

Recommended Stories

Load Next Story