امریکا میں 17 سالہ مسلم لڑکی کا بے رحمانہ قتل
یہ امریکا میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی منافرت کے بڑھتے ہوئے رجحان کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے
NEW YORK:
امریکی ریاست ورجینیا کی فیئرفیکس کاؤنٹی میں اسٹرلنگ کے مقام سے اتوار کے روز اغوا ہونے والی 17 سالہ مسلمان لڑکی نبرہ حسنین کی لاش مقامی پولیس نے ایک تالاب سے برآمد کرلی ہے جبکہ اس قتل کے الزام میں ایک 22 سالہ شخص کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نبرہ حسنین اتوار کے روز اپنی چند سہیلیوں کے ہمراہ سحری کرکے گھر واپس جارہی تھی کہ اسٹرلنگ میں ڈرینس ویل روڈ کے علاقے میں ان کے پاس سے گزرنے والی ایک کار کے ڈرائیور نے ان لڑکیوں کےلیے نازیبا کلمات استعمال کیے۔
نبرہ کی ایک سہیلی نے فیس بک پر اپنی اسٹیٹس اپ ڈیٹ میں لکھا کہ وہ شخص بظاہر نشے میں لگ رہا تھا اور اونچی آواز میں انہیں گالیاں دے رہا تھا۔ جب وہ کار سے اترا تو اس کے ہاتھ میں ایک بیٹ تھا جسے دیکھ کر ساری لڑکیاں خوفزدہ ہوگئیں اور جان بچانے کےلیے قریب ہی موجود ''آل ڈیلس مسلم سوسائٹی'' (ایڈمز) کی مسجد میں داخل ہوگئیں۔ اسی بھاگ دوڑ کے دوران وہ کار سوار وہاں سے چلا گیا لیکن نبرہ بھی غائب ہوگئی۔
ایڈمز مسجد کی انتظامیہ کو جیسے ہی نبرہ کے غائب ہونے کا علم ہوا تو اس نے فوراً مقامی پولیس حکام کو مطلع کیا جس پر پولیس کی ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں اور آس پاس کے علاقے میں تلاش شروع کردی۔
فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس کے مطابق انہوں نے جلد ہی جائے وقوعہ کے قریب سے ایک مشتبہ کار ڈرائیور گرفتار کرلیا جس کی عمر 22 سال اور نام ڈاروِن مارٹینیز ٹوریز بتایا گیا ہے جبکہ وہ اسٹرلنگ ہی کا رہائشی ہے۔
مزید تلاش اور چھان بین کے بعد نبرہ حسنین کی لاش بھی قریبی تالاب سے مل گئی جبکہ تالاب کے قریب ہی سے ایک بیٹ بھی دستیاب ہوا ہے جو ممکنہ طور پر اس واردات میں استعمال ہونے والا آلہٴ قتل بھی ہوسکتا ہے۔
سرِدست نبرہ حسنین کی لاش کا پوسٹ مارٹم جاری ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی اس کی موت کی درست وجہ بتائی جاسکے گی۔
اگرچہ اسٹرلنگ کے علاقے میں رہنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ٹرمپ دورِ حکومت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی مذہبی نفرت کا نتیجہ ہوسکتا ہے لیکن فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس حکام نے واضح کیا ہے کہ فی الحال انہیں اس واقعے میں مذہبی منافرت کا پہلو نہیں مل سکا ہے۔
امریکی ریاست ورجینیا کی فیئرفیکس کاؤنٹی میں اسٹرلنگ کے مقام سے اتوار کے روز اغوا ہونے والی 17 سالہ مسلمان لڑکی نبرہ حسنین کی لاش مقامی پولیس نے ایک تالاب سے برآمد کرلی ہے جبکہ اس قتل کے الزام میں ایک 22 سالہ شخص کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نبرہ حسنین اتوار کے روز اپنی چند سہیلیوں کے ہمراہ سحری کرکے گھر واپس جارہی تھی کہ اسٹرلنگ میں ڈرینس ویل روڈ کے علاقے میں ان کے پاس سے گزرنے والی ایک کار کے ڈرائیور نے ان لڑکیوں کےلیے نازیبا کلمات استعمال کیے۔
نبرہ کی ایک سہیلی نے فیس بک پر اپنی اسٹیٹس اپ ڈیٹ میں لکھا کہ وہ شخص بظاہر نشے میں لگ رہا تھا اور اونچی آواز میں انہیں گالیاں دے رہا تھا۔ جب وہ کار سے اترا تو اس کے ہاتھ میں ایک بیٹ تھا جسے دیکھ کر ساری لڑکیاں خوفزدہ ہوگئیں اور جان بچانے کےلیے قریب ہی موجود ''آل ڈیلس مسلم سوسائٹی'' (ایڈمز) کی مسجد میں داخل ہوگئیں۔ اسی بھاگ دوڑ کے دوران وہ کار سوار وہاں سے چلا گیا لیکن نبرہ بھی غائب ہوگئی۔
ایڈمز مسجد کی انتظامیہ کو جیسے ہی نبرہ کے غائب ہونے کا علم ہوا تو اس نے فوراً مقامی پولیس حکام کو مطلع کیا جس پر پولیس کی ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں اور آس پاس کے علاقے میں تلاش شروع کردی۔
فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس کے مطابق انہوں نے جلد ہی جائے وقوعہ کے قریب سے ایک مشتبہ کار ڈرائیور گرفتار کرلیا جس کی عمر 22 سال اور نام ڈاروِن مارٹینیز ٹوریز بتایا گیا ہے جبکہ وہ اسٹرلنگ ہی کا رہائشی ہے۔
مزید تلاش اور چھان بین کے بعد نبرہ حسنین کی لاش بھی قریبی تالاب سے مل گئی جبکہ تالاب کے قریب ہی سے ایک بیٹ بھی دستیاب ہوا ہے جو ممکنہ طور پر اس واردات میں استعمال ہونے والا آلہٴ قتل بھی ہوسکتا ہے۔
سرِدست نبرہ حسنین کی لاش کا پوسٹ مارٹم جاری ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی اس کی موت کی درست وجہ بتائی جاسکے گی۔
اگرچہ اسٹرلنگ کے علاقے میں رہنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ٹرمپ دورِ حکومت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی مذہبی نفرت کا نتیجہ ہوسکتا ہے لیکن فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس حکام نے واضح کیا ہے کہ فی الحال انہیں اس واقعے میں مذہبی منافرت کا پہلو نہیں مل سکا ہے۔