امریکا کا پھر پاکستان پر دہشت گرد گروپوں کی حمایت کا الزام
پاکستان کی قربانیاں نظر انداز، پاک فوج کے آپریشز کے باوجود طالبان اور حقانی نیٹ ورک دوبارہ مستحکم ہو گئے
امریکا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور فرنٹ لائن کے کردار کو نظر انداز کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغان عسکریت پسند گروپوں کو پاکستان کی معاونت حاصل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے افغانستان کے حوالے سے جاری تقریبا 100صفحات پرمشتمل اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر افغان شدت پسند گروپ پاکستانی حکومت کے عناصرکی معاونت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھنے والے بیرونی عنصر کے طورپر افغانستان کے استحکام پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغانستان کے عسکریت پسند گروپ پاکستانی علاقے کے اندر آزادی سے کام کر رہے ہیں اورپاکستانی حکومت کے عناصر کی حمایت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی فوج نے آپریشز کے دوران عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا ہے، بعض انتہا پسند گرو جیسے طالبان اور حقانی نیٹ ورک دوبارہ مستحکم ہوگئے ہیں اور پاکستان سے اور اسکے اندر کاروائیاں کررہے ہیں۔ امریکا ہر سطح پر پاکستان کو دہشتگردی اورانتہا پسندی کیخلاف کاروائیوں کی اہمیت سے آگاہ کرتا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقہ القاعدہ ، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ، تحریک طالبان پاکستان، داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان جیسے مختلف گروپوں کی پناہ گاہ رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی چیلنج، علاقائی سلامتی اور استحکام کیلیے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے افغانستان کے حوالے سے جاری تقریبا 100صفحات پرمشتمل اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر افغان شدت پسند گروپ پاکستانی حکومت کے عناصرکی معاونت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھنے والے بیرونی عنصر کے طورپر افغانستان کے استحکام پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغانستان کے عسکریت پسند گروپ پاکستانی علاقے کے اندر آزادی سے کام کر رہے ہیں اورپاکستانی حکومت کے عناصر کی حمایت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی فوج نے آپریشز کے دوران عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا ہے، بعض انتہا پسند گرو جیسے طالبان اور حقانی نیٹ ورک دوبارہ مستحکم ہوگئے ہیں اور پاکستان سے اور اسکے اندر کاروائیاں کررہے ہیں۔ امریکا ہر سطح پر پاکستان کو دہشتگردی اورانتہا پسندی کیخلاف کاروائیوں کی اہمیت سے آگاہ کرتا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقہ القاعدہ ، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ، تحریک طالبان پاکستان، داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان جیسے مختلف گروپوں کی پناہ گاہ رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی چیلنج، علاقائی سلامتی اور استحکام کیلیے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔