حکومت نئے انتخابی قوانین کو حتمی شکل دینے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی چیف الیکشن کمشنر

مجبوراً ہمیں موجودہ حلقوں بندیوں پر ہی2018ء کے عام انتخابات کرانے پڑیں گے، جسٹس (ر) سردار رضا

مجبوراً ہمیں موجودہ حلقوں بندیوں پر ہی2018ء کے عام انتخابات کرانے پڑیں گے، جسٹس (ر) سردار رضا۔ فوٹو: فائل 

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا نے کہا ہے کہ حکومت نئے انتخابی قوانین کو حتمی شکل دینے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی جس کی وجہ سے انتخابات 2018 کرانے کے حوالے سے بہت سے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں چیف شماریات کمشنر آصف باجوہ نے مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں چاروں ممبران الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔


دوسری جانب آصف باجوہ نے اجلاس کو بتایا کہ مردم شماری کی حتمی رپورٹ سے اپریل2018ء قبل الیکشن کمیشن کو فراہم کرنا ممکن نہیں تاہم عبوری ڈیٹا جولائی2017ء کے آخر تک فراہم کیا جا سکتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن کو حتمی ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم حلقہ بندیوں پرکام شروع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ قانون عبوری ڈیٹا اور عارضی انتظامات کی اجازت نہیں دیتا، آئین اور قانون کے مطابق جب تک مردم شماری کی حتمی رپورٹ سرکاری طور پر شائع نہیںکی جاتی اس وقت تک حلقہ بندیوں کا کام شروع نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک قانونی شق ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا الیکشن کمیشن کیلیے آئندہ عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے بہت سی مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں۔ ایک طرف نیا الیکشن ایکٹ2017ء ابھی فائنل نہیں ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ اب مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے اپریل2018ء تک مردم شماری کی رپورٹ میں مزید مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا حکومت نئے انتخابی قوانین کو جلد حتمی شکل دینے میں کسی طور سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔ انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کے کام کیلئے سات ماہ درکار ہیں تاہم اگر محکمہ شماریات اپریل2018ء میں حتمی رپورٹ فراہم کر رہا ہے تو یہ کسی طور پر ممکن نہیں کہ2018ء کے عام انتخابات مقررہ وقت(جولائی، اگست)میں نئی حلقہ بندیوں کے ساتھ ہوںگے۔ مجبوراً ہمیں موجودہ حلقوں بندیوں پر ہی2018ء کے عام انتخابات کرانے پڑیں گے۔
Load Next Story