حیدرآباد وکیل نے پسند کی شادی کرنے پر بہن کو بھری عدالت میں قتل کر دیا
جوڑا اپنی پٹیشن کیسماعت کیلیے عدالت عالیہ میں بیٹھا تھا، بھائی اچانک قریب آیا اور بہن کی کنپٹی پر پسٹل سے فائر کر دیے
پسندکی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو بھائی نے بھری عدالت میں گولی مار کر قتل کردیا۔ فائرنگ سے عدالت میں بھگدڑ مچ گئی۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔
تفصیلات کے مطابق نوشہروفیروزکے ذوالفقار سہتو سے پسندکی شادی کرنے والی 18 سالہ راحیلہ شیخ نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بنچ میں اپنے اغوا کی ایف آئی آر کالعدم قرار دینے اور تحفظ کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔
بدھ کی صبح عدالت عالیہ میں جسٹس انور باجوہ اور جسٹس عزیز الرحمان پر مشتمل ڈویژن بینچ مختلف مقدمات کی سماعت کر رہا تھا۔ جوڑا بھری عدالت میں اپنی پٹیشن کی سماعت کے انتظارمیں بیٹھا تھا کہ لڑکی کا بھائی جاوید اقبال شیخ ایڈوکیٹ کمرہ عدالت میں پچھلی سیٹوں پر بیٹھی اپنی بہن کے قریب آیا اور اچانک پسٹل نکال کراس کی کنپٹی پر فائر کر دیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی۔
فائرنگ کی آواز سے عدالت میں بھگدڑ مچ گئی۔ قاتل اور اس کے ساتھی سوداگر علی کو وکلاء اور پولیس نے پکڑکر اسلحہ برآمد کر لیا، جبکہ لڑکی کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
ملزم جاوید اقبال نے کینٹ تھانے کے لاک اپ میں ایکسپریس کو بتایا کے اس کی بہن کے ساتھ8 سالہ انعم کو بھی اغوا کیا گیا جس کی ہمیں زیادہ تلاش تھی، راحیلہ شیخ نے تو نکاح کرلیا تھا۔ لیکن بچی کو پولیس بازیاب نہیں کروا سکی ۔
آج غصے میں تھا، جس کے باعث یہ عمل ہوگیا، جس پر اسے شرمندگی ہے۔ ملزم کا کہنا تھا کہ واقعہ کے وقت اس کا دماغ اور اعصاب قابو میں نہیں تھے۔ کینٹ پولیس نے مقتولہ کے شوہر ذوالفقار سہتو کی فریاد پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت جاوید اقبال شیخ سمیت 4 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا ایک دوسرا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں داخل ہونیوالے سائل کی 3 مقامات پر تلاشی لی جاتی ہے لیکن وکلاء کو استثنیٰ حاصل ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک وکیل نے کمرہ عدالت میں اپنی بہن کو قتل کر دیا ۔
ایس پی ہیڈ کوارٹر نے ہائی کورٹ میں تعینات ایک سب انسپکٹر، ایک اے ایس آئی اور دو ہیڈ کانسٹیبلز سمیت 19 اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے ۔ عدالت میں لڑکی کے قتل کا سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نوشہروفیروزکے ذوالفقار سہتو سے پسندکی شادی کرنے والی 18 سالہ راحیلہ شیخ نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بنچ میں اپنے اغوا کی ایف آئی آر کالعدم قرار دینے اور تحفظ کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔
بدھ کی صبح عدالت عالیہ میں جسٹس انور باجوہ اور جسٹس عزیز الرحمان پر مشتمل ڈویژن بینچ مختلف مقدمات کی سماعت کر رہا تھا۔ جوڑا بھری عدالت میں اپنی پٹیشن کی سماعت کے انتظارمیں بیٹھا تھا کہ لڑکی کا بھائی جاوید اقبال شیخ ایڈوکیٹ کمرہ عدالت میں پچھلی سیٹوں پر بیٹھی اپنی بہن کے قریب آیا اور اچانک پسٹل نکال کراس کی کنپٹی پر فائر کر دیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی۔
فائرنگ کی آواز سے عدالت میں بھگدڑ مچ گئی۔ قاتل اور اس کے ساتھی سوداگر علی کو وکلاء اور پولیس نے پکڑکر اسلحہ برآمد کر لیا، جبکہ لڑکی کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
ملزم جاوید اقبال نے کینٹ تھانے کے لاک اپ میں ایکسپریس کو بتایا کے اس کی بہن کے ساتھ8 سالہ انعم کو بھی اغوا کیا گیا جس کی ہمیں زیادہ تلاش تھی، راحیلہ شیخ نے تو نکاح کرلیا تھا۔ لیکن بچی کو پولیس بازیاب نہیں کروا سکی ۔
آج غصے میں تھا، جس کے باعث یہ عمل ہوگیا، جس پر اسے شرمندگی ہے۔ ملزم کا کہنا تھا کہ واقعہ کے وقت اس کا دماغ اور اعصاب قابو میں نہیں تھے۔ کینٹ پولیس نے مقتولہ کے شوہر ذوالفقار سہتو کی فریاد پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت جاوید اقبال شیخ سمیت 4 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا ایک دوسرا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں داخل ہونیوالے سائل کی 3 مقامات پر تلاشی لی جاتی ہے لیکن وکلاء کو استثنیٰ حاصل ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک وکیل نے کمرہ عدالت میں اپنی بہن کو قتل کر دیا ۔
ایس پی ہیڈ کوارٹر نے ہائی کورٹ میں تعینات ایک سب انسپکٹر، ایک اے ایس آئی اور دو ہیڈ کانسٹیبلز سمیت 19 اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے ۔ عدالت میں لڑکی کے قتل کا سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔