جامعہ الازہر میں طے پانے والا معاہدہ ناکام مصر صدر کیخلاف مظاہرے جھڑپوں میں متعدد زخمی

مظاہروں میں خواتین سے زیادتیوں پر اقوام متحدہ کی تشویش، خواتین کا تحفظ کرنے کا مطالبہ.

قاہرہ: صدر مرسی کیخلاف مظاہروں کے دوران خواتین سیاہ کپڑوں میں ملبوس نقاب لگائے احتجاج کررہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

KARACHI:
مصرمیں جمعے کوصدرمحمدمرسی کے خلاف ہزاروں افرادنے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔

دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین نے'' آزادی ''اور''مرسی کا اقتدارغیرقانونی '' ہے کے نعرے لگاتے ہوئے التحریر اسکوائر سے صدارتی محل تک مارچ کیا۔ سکندریہ اورساحلی شہر پورٹ السعیدمیں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔قاہرہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں متعدد افراد زخمی ہوگئے،2 افرادکو ایمبولینسوں میں اسپتال لے جاتے دیکھا گیا ہے۔

جمعرات کوجامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں بڑے اپوزیشن گروپ نیشنل سالویشن فرنٹ اورحکمران جماعت اخوان المسلمون درمیان ایک معاہدے پردستخط ہوئے تھے جن میں تشددکی مذمت اورقومی سطح پرمذاکرات پراتفاق کیاگیاتھا لیکن لبرل اوربائیں بازوکے گروپوں کے اتحاد نے قومی اتفاق رائے کی حکومت کے قیام اوراسلامی بنیادوں پرتیارکیے گئے آئین میں ترمیم کیلیے جمعے کو پھرمظاہروں کی کال دیدی۔




مذاکرات کے دوران شیخ احمد الطیب نے کہا تھاکہ قومی ڈائیلاگ ہی اختلافات کو ختم کر سکتے ہیں، تشدد اور خون خرابہ قطعی طور پر حرام ہیں۔ اب نیشنل سالویشن فرنٹ نے ایک بیان جاری کیاہے کہ صدرمحمدمرسی انقلاب کے مقاصدسے روگردانی کرتے ہوئے اخوان المسلمون کے مفادات کوآگے بڑھا رہے ہیں۔

دریں اثناء اقوام متحدہ نے التحریر سکوائر میں حالیہ احتجاج کے دوران25 خواتین کوجنسی تشدد کا نشانہ بنانے پرگہری تشویش کا اظہارکیاہے اورمصری حکومت پرزوردیاہے کہ وہ مظاہروں کے دوران خواتین کا تحفظ کرے۔
Load Next Story