حکومتعدلیہ تناؤ کئی بارہوافوج کوحکم پہلی بارملا

3 نومبر2007 کوپرویزمشرف دورمیں بھی غیرآئینی اقدام سے بازرہنے کاحکم دیاگیاتھا

3 نومبر2007 کوپرویزمشرف دورمیں بھی غیرآئینی اقدام سے بازرہنے کاحکم دیاگیاتھا فوٹو: اے ایف پی

سابق صدرپرویز مشرف کے دورمیں3نومبر2007 کے بعدپہلی بار چیئرمین نیب کے خط کی وجہ سے سپریم کورٹ کی جانب سے پاک فوج کوکسی قسم کے غیرآئینی اقدام سے باز رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

مارچ2009 میں بحالی کے بعدعدلیہ اور موجودہ حکومت کے درمیان تناؤکی شدت کے باوجودسپریم کورٹ نے سول حکام کے ساتھ فوج کوکسی موقع پربھی ایسے احکامات نہیں دیے حالانکہ 3برسوں کے دوران کئی مقدمات میں حکومت اور عدلیہ کے درمیان شدیدتناؤ بھی پیدا ہوتا رہاہے۔




2010 میں لاہور ہائیکورٹ کے ججزکی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے مرحلے میں سابق وزیرقانون بابر اعوان کے دور میں وزارت قانون کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کی سفارشات کے برعکس لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ججزکی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے نوٹیفکیشن کوسپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے رات دس بجے اسلام آبادمیں فوری سماعت کرتے ہوئے معطل کردیاتھاجبکہ اس وقت حکومت کی جانب سے16مارچ 2009 کوبحال عدلیہ کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی سوچ بچارپرلارجربینچ نے اپنے حکم میں حکومت پر واضح کیا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ سے متعلق حکومت کسی قسم کے اقدام سے بازرہے لیکن اس حکمنامے میں عدالت نے پاک فوج کوہدایات جاری نہیںکی تھیں۔
Load Next Story