ترکی نے ڈارون کا نظریہ ارتقاء نصاب سے نکال دیا
صدر طیب اردگان کی منظوری کے بعد متنازع مضامین نصاب سے حذف کردیے ہیں، چیئرمین نصاب بورڈ
ترکی نے برطانوی سائنسدان چارلس ڈارون کی جانب سے پیش کیے جانے والے نظریہ ارتقاء کو تعلیمی نصاب سے ہٹانے کی منظوری دے دی۔
ترکی کی وزارت تعلیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد ترکی کا نیا قومی تعلیمی نصاب جاری کیا جائے گا جس میں ڈارون کا نظریہ ارتقاء شامل نہیں کیا جائے گا۔ ترک وزارت تعلیم کے نصاب بورڈ کے چیئرمین الپسلان درمس نے گزشتہ دنوں انقرہ میں ہونے والے ایک سیمینار میں اس بات کا انکشاف کیا کہ وزارت تعلیم نے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو سلیبس سے نکالنے کی سفارش کی تھی جسے صدر رجب طیب اردگان نے منظور کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صدر کی منظوری کے بعد متنازع مضامین نصاب سے حذف کردیے ہیں کیوں کہ چھوٹی عمر میں طلبہ انسانی زندگی کے ارتقاء کے سائنسی پس منظر کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ 2019 سے ہائی اسکولز میں بائیولوجی کی کلاسز میں 'اوریجن آف لائف اینڈ ایوولوشن' کا مضمون نہیں پڑھایا جائے گا البتہ انڈر گریجویٹ تعلیمی کلاسز میں یہ مضمون موجود رہے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی نے یہ اقدام اٹھانے کی کوشش کی تھی لیکن ترکی کی ٹاپ یونیورسٹیوں نے اس کی شدید مذمت کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ دنیا میں سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جہاں اسکولوں میں نظریہ ارتقاء نصاب میں شامل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کے مطابق تمام جاندار ارتقائی عمل سے گزرتے ہوئے موجودہ شکل تک پہنچے ہیں اور ماضی میں ان کی ہیت مختلف تھی جبکہ یہ ارتقائی عمل لاکھوں کروڑوں سالوں پر مشتمل ہے۔
ترکی کی وزارت تعلیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد ترکی کا نیا قومی تعلیمی نصاب جاری کیا جائے گا جس میں ڈارون کا نظریہ ارتقاء شامل نہیں کیا جائے گا۔ ترک وزارت تعلیم کے نصاب بورڈ کے چیئرمین الپسلان درمس نے گزشتہ دنوں انقرہ میں ہونے والے ایک سیمینار میں اس بات کا انکشاف کیا کہ وزارت تعلیم نے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو سلیبس سے نکالنے کی سفارش کی تھی جسے صدر رجب طیب اردگان نے منظور کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صدر کی منظوری کے بعد متنازع مضامین نصاب سے حذف کردیے ہیں کیوں کہ چھوٹی عمر میں طلبہ انسانی زندگی کے ارتقاء کے سائنسی پس منظر کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ 2019 سے ہائی اسکولز میں بائیولوجی کی کلاسز میں 'اوریجن آف لائف اینڈ ایوولوشن' کا مضمون نہیں پڑھایا جائے گا البتہ انڈر گریجویٹ تعلیمی کلاسز میں یہ مضمون موجود رہے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی نے یہ اقدام اٹھانے کی کوشش کی تھی لیکن ترکی کی ٹاپ یونیورسٹیوں نے اس کی شدید مذمت کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ دنیا میں سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جہاں اسکولوں میں نظریہ ارتقاء نصاب میں شامل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کے مطابق تمام جاندار ارتقائی عمل سے گزرتے ہوئے موجودہ شکل تک پہنچے ہیں اور ماضی میں ان کی ہیت مختلف تھی جبکہ یہ ارتقائی عمل لاکھوں کروڑوں سالوں پر مشتمل ہے۔