زمَرد ۔۔۔۔ ایک حسین پتھر
جدید تحقیق اور قدیم روایات کی روشنی میں.
زمرد کو ہندی میں پنّا، سنسکرت میں مرکت اور انگریزی میں (Emerald)ایمیرلڈ کہتے ہیں، اس کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرتی ہے۔
تمام نباتات میں سبز رنگ کا غلبہ ہے، زمانۂِ قدیم ہی سے اس پتھر کا استعمال زیورات میں بڑی خوب صورتی اور نفاست کے ساتھ ہوتا آیا ہے۔ اس کی شہرت اس کے دیدہ زیب اور دل فریب سبز رنگ کی وجہ سے ہے تاہم اس میں سبز کے علاوہ اور بھی کئی رنگ پائے جاتے ہیں۔ اس کی7.5 Hardness ہے اوراس میںبیرلیئم، المونیئم اور سلیکا پائے جاتے ہیں۔
اقسام:زمرد بہت سے رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ جن میں ذہابی، سنہری مائل، سبز، دھانی، زردی مائل، سبز کاہی، سیاہی مائل، صابونی، سفیدی مائل، زنگاری، مثل، ہری مرچ، ریحانی، سعیدی، ہلکا رنگ شامل ہیں۔ چیر اوردُھند عیب ہوتا ہے اور جالا، بدرنگ، پھیکا پن معیار کو کم کرتا ہے اس پتھر کا رنگ دن رات یکسا ں رہتا ہے۔
شناخت:زمرد دیکھنے میں بڑا مگر وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ اس میں قدرتی طور پر دھاریاں ہوتی ہیں جو سرے کی سطح سے متوازی ہوتی ہے۔ اس پرکسی تیزاب کا اثر نہیں ہوتا، اسے رگڑنے سے برقی قوت پیدا ہوتی ہے جو ایک گھنٹہ تک برقرار رہتی ہے۔ یہ ایک سخت پتھر ہے، نیلم سے اس میں سوراخ کیا جاسکتا ہے۔ اس کا رنگ گیاہی سبز سے سبزی مائل سفید ہوتا ہے۔ یہ ایسا چمکیلا ہے کہ پانی میں ڈالنے سے یہ پانی کا رنگ اپنے جیسا کر لیتا ہے۔ زمرد خریدنے سے پیشتر اس کی اصالت کا اچھی طرح سے امتحان کرلینا چاہیے کیوںکہ اکثر لوگ نقلی زمرد بھی بنا کر فروخت کرتے ہیں۔ زمانۂِ قدیم کے شیشے مصنوعی زمرد آج کل کے اصلی زمردوں سے بھی رنگ اور چمک میں عمدہ دکھائی دیتے ہیں۔ قدیم زمانے میں سنہالی (سری لنکا) لوگ شراب کی بوتلوں کے پیندے جمع کرکے ان کے نہایت ''عمدہ زمرد'' بناتے تھے ۔ اصلی اور نقلی زمرد کی شناخت سختی، مخصوص وزن اور طاقت انعکاس وغیرہ سے کی جاتی ہے۔ ماہرین جواہرات دیکھتے ہی اصلی اور نقلی زمرد میںفوراً تمیز کرلیتے ہیں۔
آج کل جواہرات کی شناخت کے جدید طریقے اختیار کیے جاتے ہیں مثلاً اگر زمرد کو الٹرا وائلٹ شعائوں کے لیمپ میں دیکھا تو خالص زمرد کا رنگ نہیں بدلے گا اور اگر زمرد نقلی ہوگا تو اس میں سے لال رنگ کی جھلک دکھائی دے گی۔ اس کے علاوہ زمرد کا وزن اس کے حجم سے ہلکا ہوتا ہے، زمرد کی اصلیت معلوم ہو جانے کے بعد اس کے عیوب ونقائص بھی اچھی طرح دیکھ لینے چاہییں کیوں کہ اگر عیب کی شناخت ہوگی تو پھر اس کی قیمت لگانے میں بھی سہولت رہے گی، اس لیے کہ یہ عیب زمرد کی قیمت کم کردیتے ہیں اور کوئی جواہرایسا نہیں جس کی قیمت میں داغ، دھبے اور شگاف وغیرہ کے باعث زمرد کے برابر فرق آسکے۔
مقام پیدائش اور تاریخی پس منظر:دنیا کے بے شمار ممالک میں زمرد کے ذخائر پائے جاتے ہیں جن میں آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا اور روس قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں سوات، منگورہ اور قبائلی علاقوں میں بھی زمرد کے ذخائر پائے جاتے ہیں، سوات کا زمرد دنیا میں خوب صورت اور نفیس ترین مانا جاتا ہے۔
زمرد کے خواص: زمرد کے بے شمار خواص ہیں۔ جو شخص زمرد کو پہنے اس کے معدہ کو استقلال دیتا ہے، روحانی تقویت بخشتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے پہننے والے کا دشمن پر بڑا رعب پڑتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے پہننے والے کے کھانے میں زہر ملا دیا جائے تو اسے فوراً پتا چل جائے گا کیوںکہ یہ پتھر زہریلے کھانے سے چھو جائے تو اس پر نمی کے قطرے نمودار ہو جاتے ہیں، یہ بھی کہ زمرد کو بطور تعویذ کسی حاملہ کے گلے میں ڈال دیا جائے تو اسے دردزہ سے جلد خلاصی ہوتی ہے۔ زمرد کو زمانۂِ قدیم میں عفت وعصمت کا نشان سمجھا جاتا تھا، لوگوں کا خیال تھا کہ اگر اس کو پہننے والا پاک دامنی کو ہاتھ سے جانے دیتا ہے تو زمرد ہوا میں تحلیل ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ اگر زمرد زیور سے نکل کر گر جاتا تو اسے بھی برا شگون خیال کیا جاتا ہے۔ جارج سوم کے سر پر تاج رکھا گیا تو تاج سے ایک بڑا زمرد زمین پر گر گیا، حکماء کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے شاہ جارج کے ہاتھوں سے امریکا جاتا رہا۔ تاہم اس بات کو جدید دور کے ماہرین تسلیم نہیں کرتے۔
یہ حقیقت ہے کہ اس پتھر کو پہننے سے غم وغصہ کی کیفیت دور ہوتی ہے۔ اس کا رنگ دیکھنے سے بصارت میں اضافہ ہوتا ہے، مزاج میں خوشی، محبت اور وفا پیدا ہوتی ہے، سخاوت اور ملن ساری پیدا ہوتی ہے۔ اس کی انگوٹھی خونی اسہال اور سل کے مرض میں افاقہ دیتی ہے، سر پر باندھنے سے سر درد رفع ہوتا ہے۔ قدیم حکماء کا کہنا ہے کہ جس کے پاس زمرد ہو وہ طاعون سے محفوظ رہتا ہے۔ پرانے وقتوں میں زمرد کے بارے میں یہ عام خیال تھا کہ اگر کوئی شخص عہد شکنی کرے تو یہ پتھر اس کے ہاتھ میں اپنا رنگ تبدیل کرلیا کرتا تھا۔
زمرد کے طبی خواص: زمرد کا کشتہ بہ طور دوا استعمال کرنا معدہ کے جملہ امراض میں افاقہ کرتا ہے، نبض کی حرکت کو تیز کرتا ہے، دماغ کے لیے مفید ہے، جذام میں اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے، جگر کے امراض تشنج اور زہریلے امراض میں یہ تریاق کی حیثیت رکھتا ہے، جسم سے فاسد مادے باہر نکلتا ہے، تشنگی کو ختم کرتا ہے، اگر کسی مریض کو جو زہر کھائے جانے یا کسی زہریلے کیڑے سے ڈسے جانے کی وجہ سے سخت تکلیف میں مبتلا ہو تو اس کے جسم میںزہر سرایت کرجانے سے پیشتر اس کو کشتہ بنا کربہ مقدار آٹھ دانہ گندم دیا جائے، زہر کا اثر دور ہو جائے گا۔ اس کا کشتہ ناسور پر ملنے سے جلد شفا ہوتی ہے، حکیم افلاطون کا کہنا ہے کہ زمرد کا کشتہ جگر کے درد اور آنکھ کا جالا ختم کرتا ہے، شوگر کے مرض میں زمرد کا کشتہ فائد ہ مند ثابت ہوا ہے لیکن اس کے استعمال میں کسی قابل حکیم سے مشورہ ضرور کرلینا چاہیے کیوں کہ اس کا کشتہ زہر کی تاثیر بھی رکھتا ہے۔
زمرد کا کشتہ پیشاب آور ہے، کھانسی او ر دمہ کے مرض میں فائدہ مند ہے، مثانے کی پتھری کو دور کرتا ہے، پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔
اقسام:زمرد کی بے شمار اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں ماہرین جواہرات نے اس کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کی ہیں
۱۔ ذہابی: جن کی رنگت سنہری ہو، بعض ماہرین کیمطابق زمرد کی یہ قسم جس جگہ پر رکھی جائے وہاں پر مکھیاں نہیں آسکتیں۔
۲۔ سعیدی: مصر میں پورٹ سعید کے پاس پایا جاتا ہے اس لیے سعیدی کہلاتا ہے اگر اس کو غور سے دیکھیں تو انسان کا عکس دکھائی دیتا ہے اور آنکھیں بند معلوم ہوتی ہیں۔
۳۔ ریحانی: زمرد کی یہ قسم ریحان کے پھولوں کی طرح سبز رنگ کی ہوتی ہے
۴۔ فستقی: زمرد کی یہ قسم سیاہی مائل سبز رنگ ہوتی ہے اس کو پرانا زمرد بھی کہتے ہیں۔
۵۔ سلقی: اس کی رنگت ایران کے چقندر کی طرح ہوتی ہے
۶۔ زنجاری: اس کو رتگاری بھی کہتے ہیں اس کی رنگت سبز مرچ کی طرح ہوتی ہے
۷۔ کیراثی: زمرد کی اس قسم کا رنگ کیراث کی طرح ہوتا ہے کیراث ایک قسم کا پودا ہے جسے گندنا بھی کہتے ہیں
۸۔ صابونی: جن کا رنگ سفید او ر سبز کی ملاوٹ سے ہو
زمرد کی تمام اقسام میں عمدہ قسم وہ ہوتی ہے جو سخت صاف شفاف سبز رنگ اور بے عیب ہو۔
برصغیر پاک وہند کے جوہری زمرد کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔
۱۔ پرانا، ۲۔نیا، ۳۔مرگجا، ۴۔توڑیکا، ۵۔پیالیکا، ۶۔جہاجی،
۷۔کاہی (یہ وہ قسم ہے جس میںسیاہی مائل سبز رنگ ہو)
۸۔ وہانی: جس کی رنگت زردی مائل سبز ہو۔
ہزاروں سال سے انسان جواہرات کا شیدائی رہا ہے۔ بادشاہ اپنے خزانوں میں جواہرات لازمی رکھتا تھا، بتایا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کے ہاتھ میں سرخ یا قوت کی انگوٹھی تھی، جس کی وجہ سے وہ تمام جنات، چرند پرند اور درندوں پر حکومت کرتے تھے (واللٰہ اعلم)۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جواہرات ایک قسم کے (Receiver) ہیں جو کہ سورج سے آنے والی بے شمار شعاعوں میں سے اپنی (Rays) یا شعاعیں اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص کے پاس کوئی نگینہ ہے تو وہ قدرتی طور پر اپنی موفقت والی شعاع کو جذب کرے گا اور اسے اس کے جسم میں (Transmit) کرے گا۔ اب اگر یہ نگینہ انگلی میں ہے تو بدنی علم سے آگاہ لوگ جانتے ہیں کہ انگلی کی جڑ میں خون کی وین ہوتی ہیں جہاں سے یہ شعاعیںانسانی دل تک اور وہاں سے پورے جسم میں پھیل جاتی ہیں۔
یہ شعائیں آپ کے (Catabolism) یا (Anabolism)کے عمل کو تیز کر دیتی ہیں۔ اگر سٹون آپ کے بدن سے موافقت رکھتا ہے تو یہ شعاعیں Anabolismکے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے سیل کو Extra Power دینا شروع کر دیتی ہیں جس سے آپ کی صحت بہتر ہونا شروع ہو جاتی ہے، ہڈیوں کا گودا زیادہ صحت مند ہو جاتا ہے اور دماغ کے خلیے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اب جب آپ کی جسمانی صحت زیادہ بہتر ہو گی ذہن نکھرا ہوا ہوگا تو آپ کی قوت فیصلہ بڑھے گی اور آپ بہتر نتایج حاصل کر سکیں گے۔ وہ لوگ جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ پتھر تقدیر پر اثرانداز ہو سکتے ہیں تو وہ غالباً اس کے ایسے ہی اثرات سے متاثر ہو کر کہتے ہیں۔
بعض تاریخی زمرد
چاک زمرد: چاک نامی زمرد بھارت کی سابق راج دہانی بڑودا کے شاہی خاندان کی ملکیت تھا۔ یہ رانی صاحبہ کے کنٹھے کا مرکزی پتھر تھا اور اس کے اردگرد چھوٹے زمرد اور ہیرے جڑے ہوے تھے۔ رانی نے اسے اپنے صاحب زادے مہاراجا کُوچ بہار کو عطا کیا تھا۔ اس کا وزن 38.40 قیراط تھا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں اسے کنٹھے سے الگ کرکے نئی تراش دی گئی جس سے اس کا وزن کم ہو کر 37.82 قیراط رہ گیا تھا اور اسے ہیری ونسٹن انکارپوریشن نامی فرم نے انگوٹھی میں جڑ دیا، انگوٹھی میں اس کے گرداگرد 60 موتی نما ہیرے جڑے ہوئے ہیں، بعد ازاں مسٹر اور مسز او روئے چاک نے یہ انگوٹھی سمتھ سونین کے نیشنل ہسٹری میوزیم کو عطیہ کر دیا تھا، جہاں یہ محفوظ ہے۔
گچالا زمرد: گچالا نامی زمرد کو حجم کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا تراشیدہ زمرد قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 858 قیراط ہے۔ یہ زمرد کولمبیا کے علاقے گچالا کی لاویگادی سان جوآن نامی کان سے دریافت ہوا تھا۔ یہ اس وقت واشنگٹن ڈی سی میں سمتھ سونین انسٹی ٹیوشن کے نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں موجود ہے۔
ڈیوک آف ڈیون شائر زمرد: یہ زمرد بھی حجم کے لحاظ سے دنیا کے بڑے زمردوں میں شمار کیاجاتا ہے۔ یہ ان گھڑ ہے اور اس کا وزن 1383.93 قیراط ہے۔ یہ بھی کولمبیا کے علاقے میوز Muzo کی کان سے برآمد ہوا تھا۔ ڈیوک آف ڈیون شائر ولیم کیونڈش نے اسے 1831 میں برازیل کے شہنشاہ پیڈرو اول سے یا تو خریدا تھا یا انہیں عطیے میں ملا تھا۔ لندن میں اسے 1851 کی ''دی گریٹ ایگزی بیشن'' میں رکھا گیا تھا اور 2007 سے یہ بھی نیچرل ہسٹری میوزیم میں محفوظ ہے۔
موگل مغل زمرد:اسے بھی دنیا کے بڑے (تراشیدہ) زمردوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 217.80 قیراط ہے۔ یہ بھی کولمبیا کی کسی کان سے برآمد ہوا تھا۔ ہندوستان کے مغل شہنشاہ زمرد سے بہت رغبت رکھتے تھے سو یہ زمرد اچھی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے ہندوستان لایا گیا، اس زمرد پر 1107 ہجری کا سن کندہ ہے جو ہندوستان میں شہنشاہ اورنگ زیب عالم گیر کا عہد بنتا ہے۔ اس پتھر پر سنِ ہجری کے علاوہ خطِ نسخ میں کچھ اور بھی تحریر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شاہی خاندان کے کسی ایسے فرد سے تعلق رکھتا تھا جو اثناء عشری عقیدے کا حامل تھا۔ واضح رہے کہ اورنگ زیب عالم گیر سنی عقیدے کا حامل تھا۔
بہایا زمرد:یہ دنیا کا سب سے بڑا ناتراشیدہ زمرد ہے اس کا وزن 19 لاکھ قیراط یا یوں کہیے کہ 840 پاؤنڈ ہے۔ یہ برازیل کے ایک ساحلیعلاقے بہایا سے ملا تھا۔ اطلاعات کے مطابق یہ زمرد چوری ہو چکا ہے۔ اس کی قیمت کا اندازہ 400 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔
تمام نباتات میں سبز رنگ کا غلبہ ہے، زمانۂِ قدیم ہی سے اس پتھر کا استعمال زیورات میں بڑی خوب صورتی اور نفاست کے ساتھ ہوتا آیا ہے۔ اس کی شہرت اس کے دیدہ زیب اور دل فریب سبز رنگ کی وجہ سے ہے تاہم اس میں سبز کے علاوہ اور بھی کئی رنگ پائے جاتے ہیں۔ اس کی7.5 Hardness ہے اوراس میںبیرلیئم، المونیئم اور سلیکا پائے جاتے ہیں۔
اقسام:زمرد بہت سے رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ جن میں ذہابی، سنہری مائل، سبز، دھانی، زردی مائل، سبز کاہی، سیاہی مائل، صابونی، سفیدی مائل، زنگاری، مثل، ہری مرچ، ریحانی، سعیدی، ہلکا رنگ شامل ہیں۔ چیر اوردُھند عیب ہوتا ہے اور جالا، بدرنگ، پھیکا پن معیار کو کم کرتا ہے اس پتھر کا رنگ دن رات یکسا ں رہتا ہے۔
شناخت:زمرد دیکھنے میں بڑا مگر وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ اس میں قدرتی طور پر دھاریاں ہوتی ہیں جو سرے کی سطح سے متوازی ہوتی ہے۔ اس پرکسی تیزاب کا اثر نہیں ہوتا، اسے رگڑنے سے برقی قوت پیدا ہوتی ہے جو ایک گھنٹہ تک برقرار رہتی ہے۔ یہ ایک سخت پتھر ہے، نیلم سے اس میں سوراخ کیا جاسکتا ہے۔ اس کا رنگ گیاہی سبز سے سبزی مائل سفید ہوتا ہے۔ یہ ایسا چمکیلا ہے کہ پانی میں ڈالنے سے یہ پانی کا رنگ اپنے جیسا کر لیتا ہے۔ زمرد خریدنے سے پیشتر اس کی اصالت کا اچھی طرح سے امتحان کرلینا چاہیے کیوںکہ اکثر لوگ نقلی زمرد بھی بنا کر فروخت کرتے ہیں۔ زمانۂِ قدیم کے شیشے مصنوعی زمرد آج کل کے اصلی زمردوں سے بھی رنگ اور چمک میں عمدہ دکھائی دیتے ہیں۔ قدیم زمانے میں سنہالی (سری لنکا) لوگ شراب کی بوتلوں کے پیندے جمع کرکے ان کے نہایت ''عمدہ زمرد'' بناتے تھے ۔ اصلی اور نقلی زمرد کی شناخت سختی، مخصوص وزن اور طاقت انعکاس وغیرہ سے کی جاتی ہے۔ ماہرین جواہرات دیکھتے ہی اصلی اور نقلی زمرد میںفوراً تمیز کرلیتے ہیں۔
آج کل جواہرات کی شناخت کے جدید طریقے اختیار کیے جاتے ہیں مثلاً اگر زمرد کو الٹرا وائلٹ شعائوں کے لیمپ میں دیکھا تو خالص زمرد کا رنگ نہیں بدلے گا اور اگر زمرد نقلی ہوگا تو اس میں سے لال رنگ کی جھلک دکھائی دے گی۔ اس کے علاوہ زمرد کا وزن اس کے حجم سے ہلکا ہوتا ہے، زمرد کی اصلیت معلوم ہو جانے کے بعد اس کے عیوب ونقائص بھی اچھی طرح دیکھ لینے چاہییں کیوں کہ اگر عیب کی شناخت ہوگی تو پھر اس کی قیمت لگانے میں بھی سہولت رہے گی، اس لیے کہ یہ عیب زمرد کی قیمت کم کردیتے ہیں اور کوئی جواہرایسا نہیں جس کی قیمت میں داغ، دھبے اور شگاف وغیرہ کے باعث زمرد کے برابر فرق آسکے۔
مقام پیدائش اور تاریخی پس منظر:دنیا کے بے شمار ممالک میں زمرد کے ذخائر پائے جاتے ہیں جن میں آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا اور روس قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں سوات، منگورہ اور قبائلی علاقوں میں بھی زمرد کے ذخائر پائے جاتے ہیں، سوات کا زمرد دنیا میں خوب صورت اور نفیس ترین مانا جاتا ہے۔
زمرد کے خواص: زمرد کے بے شمار خواص ہیں۔ جو شخص زمرد کو پہنے اس کے معدہ کو استقلال دیتا ہے، روحانی تقویت بخشتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے پہننے والے کا دشمن پر بڑا رعب پڑتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے پہننے والے کے کھانے میں زہر ملا دیا جائے تو اسے فوراً پتا چل جائے گا کیوںکہ یہ پتھر زہریلے کھانے سے چھو جائے تو اس پر نمی کے قطرے نمودار ہو جاتے ہیں، یہ بھی کہ زمرد کو بطور تعویذ کسی حاملہ کے گلے میں ڈال دیا جائے تو اسے دردزہ سے جلد خلاصی ہوتی ہے۔ زمرد کو زمانۂِ قدیم میں عفت وعصمت کا نشان سمجھا جاتا تھا، لوگوں کا خیال تھا کہ اگر اس کو پہننے والا پاک دامنی کو ہاتھ سے جانے دیتا ہے تو زمرد ہوا میں تحلیل ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ اگر زمرد زیور سے نکل کر گر جاتا تو اسے بھی برا شگون خیال کیا جاتا ہے۔ جارج سوم کے سر پر تاج رکھا گیا تو تاج سے ایک بڑا زمرد زمین پر گر گیا، حکماء کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے شاہ جارج کے ہاتھوں سے امریکا جاتا رہا۔ تاہم اس بات کو جدید دور کے ماہرین تسلیم نہیں کرتے۔
یہ حقیقت ہے کہ اس پتھر کو پہننے سے غم وغصہ کی کیفیت دور ہوتی ہے۔ اس کا رنگ دیکھنے سے بصارت میں اضافہ ہوتا ہے، مزاج میں خوشی، محبت اور وفا پیدا ہوتی ہے، سخاوت اور ملن ساری پیدا ہوتی ہے۔ اس کی انگوٹھی خونی اسہال اور سل کے مرض میں افاقہ دیتی ہے، سر پر باندھنے سے سر درد رفع ہوتا ہے۔ قدیم حکماء کا کہنا ہے کہ جس کے پاس زمرد ہو وہ طاعون سے محفوظ رہتا ہے۔ پرانے وقتوں میں زمرد کے بارے میں یہ عام خیال تھا کہ اگر کوئی شخص عہد شکنی کرے تو یہ پتھر اس کے ہاتھ میں اپنا رنگ تبدیل کرلیا کرتا تھا۔
زمرد کے طبی خواص: زمرد کا کشتہ بہ طور دوا استعمال کرنا معدہ کے جملہ امراض میں افاقہ کرتا ہے، نبض کی حرکت کو تیز کرتا ہے، دماغ کے لیے مفید ہے، جذام میں اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے، جگر کے امراض تشنج اور زہریلے امراض میں یہ تریاق کی حیثیت رکھتا ہے، جسم سے فاسد مادے باہر نکلتا ہے، تشنگی کو ختم کرتا ہے، اگر کسی مریض کو جو زہر کھائے جانے یا کسی زہریلے کیڑے سے ڈسے جانے کی وجہ سے سخت تکلیف میں مبتلا ہو تو اس کے جسم میںزہر سرایت کرجانے سے پیشتر اس کو کشتہ بنا کربہ مقدار آٹھ دانہ گندم دیا جائے، زہر کا اثر دور ہو جائے گا۔ اس کا کشتہ ناسور پر ملنے سے جلد شفا ہوتی ہے، حکیم افلاطون کا کہنا ہے کہ زمرد کا کشتہ جگر کے درد اور آنکھ کا جالا ختم کرتا ہے، شوگر کے مرض میں زمرد کا کشتہ فائد ہ مند ثابت ہوا ہے لیکن اس کے استعمال میں کسی قابل حکیم سے مشورہ ضرور کرلینا چاہیے کیوں کہ اس کا کشتہ زہر کی تاثیر بھی رکھتا ہے۔
زمرد کا کشتہ پیشاب آور ہے، کھانسی او ر دمہ کے مرض میں فائدہ مند ہے، مثانے کی پتھری کو دور کرتا ہے، پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔
اقسام:زمرد کی بے شمار اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں ماہرین جواہرات نے اس کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کی ہیں
۱۔ ذہابی: جن کی رنگت سنہری ہو، بعض ماہرین کیمطابق زمرد کی یہ قسم جس جگہ پر رکھی جائے وہاں پر مکھیاں نہیں آسکتیں۔
۲۔ سعیدی: مصر میں پورٹ سعید کے پاس پایا جاتا ہے اس لیے سعیدی کہلاتا ہے اگر اس کو غور سے دیکھیں تو انسان کا عکس دکھائی دیتا ہے اور آنکھیں بند معلوم ہوتی ہیں۔
۳۔ ریحانی: زمرد کی یہ قسم ریحان کے پھولوں کی طرح سبز رنگ کی ہوتی ہے
۴۔ فستقی: زمرد کی یہ قسم سیاہی مائل سبز رنگ ہوتی ہے اس کو پرانا زمرد بھی کہتے ہیں۔
۵۔ سلقی: اس کی رنگت ایران کے چقندر کی طرح ہوتی ہے
۶۔ زنجاری: اس کو رتگاری بھی کہتے ہیں اس کی رنگت سبز مرچ کی طرح ہوتی ہے
۷۔ کیراثی: زمرد کی اس قسم کا رنگ کیراث کی طرح ہوتا ہے کیراث ایک قسم کا پودا ہے جسے گندنا بھی کہتے ہیں
۸۔ صابونی: جن کا رنگ سفید او ر سبز کی ملاوٹ سے ہو
زمرد کی تمام اقسام میں عمدہ قسم وہ ہوتی ہے جو سخت صاف شفاف سبز رنگ اور بے عیب ہو۔
برصغیر پاک وہند کے جوہری زمرد کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔
۱۔ پرانا، ۲۔نیا، ۳۔مرگجا، ۴۔توڑیکا، ۵۔پیالیکا، ۶۔جہاجی،
۷۔کاہی (یہ وہ قسم ہے جس میںسیاہی مائل سبز رنگ ہو)
۸۔ وہانی: جس کی رنگت زردی مائل سبز ہو۔
ہزاروں سال سے انسان جواہرات کا شیدائی رہا ہے۔ بادشاہ اپنے خزانوں میں جواہرات لازمی رکھتا تھا، بتایا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کے ہاتھ میں سرخ یا قوت کی انگوٹھی تھی، جس کی وجہ سے وہ تمام جنات، چرند پرند اور درندوں پر حکومت کرتے تھے (واللٰہ اعلم)۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جواہرات ایک قسم کے (Receiver) ہیں جو کہ سورج سے آنے والی بے شمار شعاعوں میں سے اپنی (Rays) یا شعاعیں اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص کے پاس کوئی نگینہ ہے تو وہ قدرتی طور پر اپنی موفقت والی شعاع کو جذب کرے گا اور اسے اس کے جسم میں (Transmit) کرے گا۔ اب اگر یہ نگینہ انگلی میں ہے تو بدنی علم سے آگاہ لوگ جانتے ہیں کہ انگلی کی جڑ میں خون کی وین ہوتی ہیں جہاں سے یہ شعاعیںانسانی دل تک اور وہاں سے پورے جسم میں پھیل جاتی ہیں۔
یہ شعائیں آپ کے (Catabolism) یا (Anabolism)کے عمل کو تیز کر دیتی ہیں۔ اگر سٹون آپ کے بدن سے موافقت رکھتا ہے تو یہ شعاعیں Anabolismکے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے سیل کو Extra Power دینا شروع کر دیتی ہیں جس سے آپ کی صحت بہتر ہونا شروع ہو جاتی ہے، ہڈیوں کا گودا زیادہ صحت مند ہو جاتا ہے اور دماغ کے خلیے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ اب جب آپ کی جسمانی صحت زیادہ بہتر ہو گی ذہن نکھرا ہوا ہوگا تو آپ کی قوت فیصلہ بڑھے گی اور آپ بہتر نتایج حاصل کر سکیں گے۔ وہ لوگ جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ پتھر تقدیر پر اثرانداز ہو سکتے ہیں تو وہ غالباً اس کے ایسے ہی اثرات سے متاثر ہو کر کہتے ہیں۔
بعض تاریخی زمرد
چاک زمرد: چاک نامی زمرد بھارت کی سابق راج دہانی بڑودا کے شاہی خاندان کی ملکیت تھا۔ یہ رانی صاحبہ کے کنٹھے کا مرکزی پتھر تھا اور اس کے اردگرد چھوٹے زمرد اور ہیرے جڑے ہوے تھے۔ رانی نے اسے اپنے صاحب زادے مہاراجا کُوچ بہار کو عطا کیا تھا۔ اس کا وزن 38.40 قیراط تھا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں اسے کنٹھے سے الگ کرکے نئی تراش دی گئی جس سے اس کا وزن کم ہو کر 37.82 قیراط رہ گیا تھا اور اسے ہیری ونسٹن انکارپوریشن نامی فرم نے انگوٹھی میں جڑ دیا، انگوٹھی میں اس کے گرداگرد 60 موتی نما ہیرے جڑے ہوئے ہیں، بعد ازاں مسٹر اور مسز او روئے چاک نے یہ انگوٹھی سمتھ سونین کے نیشنل ہسٹری میوزیم کو عطیہ کر دیا تھا، جہاں یہ محفوظ ہے۔
گچالا زمرد: گچالا نامی زمرد کو حجم کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا تراشیدہ زمرد قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 858 قیراط ہے۔ یہ زمرد کولمبیا کے علاقے گچالا کی لاویگادی سان جوآن نامی کان سے دریافت ہوا تھا۔ یہ اس وقت واشنگٹن ڈی سی میں سمتھ سونین انسٹی ٹیوشن کے نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں موجود ہے۔
ڈیوک آف ڈیون شائر زمرد: یہ زمرد بھی حجم کے لحاظ سے دنیا کے بڑے زمردوں میں شمار کیاجاتا ہے۔ یہ ان گھڑ ہے اور اس کا وزن 1383.93 قیراط ہے۔ یہ بھی کولمبیا کے علاقے میوز Muzo کی کان سے برآمد ہوا تھا۔ ڈیوک آف ڈیون شائر ولیم کیونڈش نے اسے 1831 میں برازیل کے شہنشاہ پیڈرو اول سے یا تو خریدا تھا یا انہیں عطیے میں ملا تھا۔ لندن میں اسے 1851 کی ''دی گریٹ ایگزی بیشن'' میں رکھا گیا تھا اور 2007 سے یہ بھی نیچرل ہسٹری میوزیم میں محفوظ ہے۔
موگل مغل زمرد:اسے بھی دنیا کے بڑے (تراشیدہ) زمردوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 217.80 قیراط ہے۔ یہ بھی کولمبیا کی کسی کان سے برآمد ہوا تھا۔ ہندوستان کے مغل شہنشاہ زمرد سے بہت رغبت رکھتے تھے سو یہ زمرد اچھی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے ہندوستان لایا گیا، اس زمرد پر 1107 ہجری کا سن کندہ ہے جو ہندوستان میں شہنشاہ اورنگ زیب عالم گیر کا عہد بنتا ہے۔ اس پتھر پر سنِ ہجری کے علاوہ خطِ نسخ میں کچھ اور بھی تحریر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شاہی خاندان کے کسی ایسے فرد سے تعلق رکھتا تھا جو اثناء عشری عقیدے کا حامل تھا۔ واضح رہے کہ اورنگ زیب عالم گیر سنی عقیدے کا حامل تھا۔
بہایا زمرد:یہ دنیا کا سب سے بڑا ناتراشیدہ زمرد ہے اس کا وزن 19 لاکھ قیراط یا یوں کہیے کہ 840 پاؤنڈ ہے۔ یہ برازیل کے ایک ساحلیعلاقے بہایا سے ملا تھا۔ اطلاعات کے مطابق یہ زمرد چوری ہو چکا ہے۔ اس کی قیمت کا اندازہ 400 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔