علما کے قتل پر مذہبی قائدین نے کچھ نہیں کیا مفتی زرولی
کراچی میں علما کے قتل کا آرمی چیف نوٹس لیں،جامعہ بنوریہ نے جائز احتجاج نہیں کیا.
جامعہ احسن العلوم کے مہتمم و شیخ الحدیث مفتی زرولی خان نے کہا ہے کہ شہر میں علمائے کرام، محدثین، مدارس کے طلبہ و اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ روکنے کیلیے مولانا فضل الرحمن سمیت مذہبی جماعتوں کے عمائدین ، وفاق المدارس کے رہنمائوں نے ماسوائے بیانات کے کچھ نہیں کیا۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے انتظامیہ پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ڈالا اگر ایسا ہوتا تو شارع فیصل پر دن دہاڑے علمائے کرام کے قتل کی سفاکانہ واردات نہ ہوتی، حکومت علما کے قتل پر ہوش کے ناخن لے ، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی حرکت میں آئیں اور آئی جی سندھ کو فی الفور برطرف کریں، انھوں نے کہا کہ قرآن و سنت اور اسلامی جہاد کے قدر دانوں کو طالبان کہتے ہیں۔
اگر طالبان ہمیں مغربی حملوں سے بچانے والے ہیں تو قابل احترام ہیں لیکن یہ اگر اسلام اورمسلمان کے دشمن یا ان کا کوئی اور مطمع نظر ہے تو ہم ان سے بیزار ہیں ان کی مذمت کرتے ہیں،جامعتہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون بھی اپنے محدثین اور علما کی شہادتوں کے باوجود سڑکوں پر آنے کو تیار نہیں حالانکہ اس سفاکانہ واقعے کے خلاف ان کو اپنے جائز غم و غصے کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔
اس وقت صورتحال خراب ہے، یہ نہ ہو کہ ہمارے طلبہ ہمارے کنٹرول سے باہر نکل جائیں،کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اہل مدارس اس طرح کے واقعات کے بعد دین سیکھنے اور سکھانے کاکام چھوڑ دیں گے تو وہ احمق ہے ہم مر اور کٹ سکتے ہیں لیکن رسول اللہ ؐ کا درس دینا نہیں چھوڑ سکتے،علمائے کرام کی شہادت کو ہم قومی سانحہ سمجھتے ہیں،۔
انھوں نے حکمرانوں سے شہر میں جاری علمائے کرام کے قتل کے سلسلے کو روکنے کا مطالبہ کیا،انھوں نے شہید علما کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے انتظامیہ پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ڈالا اگر ایسا ہوتا تو شارع فیصل پر دن دہاڑے علمائے کرام کے قتل کی سفاکانہ واردات نہ ہوتی، حکومت علما کے قتل پر ہوش کے ناخن لے ، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی حرکت میں آئیں اور آئی جی سندھ کو فی الفور برطرف کریں، انھوں نے کہا کہ قرآن و سنت اور اسلامی جہاد کے قدر دانوں کو طالبان کہتے ہیں۔
اگر طالبان ہمیں مغربی حملوں سے بچانے والے ہیں تو قابل احترام ہیں لیکن یہ اگر اسلام اورمسلمان کے دشمن یا ان کا کوئی اور مطمع نظر ہے تو ہم ان سے بیزار ہیں ان کی مذمت کرتے ہیں،جامعتہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون بھی اپنے محدثین اور علما کی شہادتوں کے باوجود سڑکوں پر آنے کو تیار نہیں حالانکہ اس سفاکانہ واقعے کے خلاف ان کو اپنے جائز غم و غصے کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔
اس وقت صورتحال خراب ہے، یہ نہ ہو کہ ہمارے طلبہ ہمارے کنٹرول سے باہر نکل جائیں،کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اہل مدارس اس طرح کے واقعات کے بعد دین سیکھنے اور سکھانے کاکام چھوڑ دیں گے تو وہ احمق ہے ہم مر اور کٹ سکتے ہیں لیکن رسول اللہ ؐ کا درس دینا نہیں چھوڑ سکتے،علمائے کرام کی شہادت کو ہم قومی سانحہ سمجھتے ہیں،۔
انھوں نے حکمرانوں سے شہر میں جاری علمائے کرام کے قتل کے سلسلے کو روکنے کا مطالبہ کیا،انھوں نے شہید علما کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔