شوگر ملز انتظامیہ کو ہراساں کرنے پر حکم امتناع جاری
ڈی سی وایس ایس پی مہران شوگر ملز کیخلاف مہم چلارہے ہیں،وکیل خالد محمود صدیقی.
سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے مہران شوگر ملزٹنڈو الہیار کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت سندھ اور پولیس کو نوٹس جاری کردیے۔
درخواست گزار ملز کی جانب سے خالد محمود صدیقی ایڈووکیٹ نے چیف سیکریٹری سندھ ، آئی جی سندھ ، ڈپٹی کمشنر، ڈپٹی کلکٹر اور ایس ایس پی ٹنڈو الہ یار کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ شوگرمل 1962سے قائم ہے،ماحولیاتی قوانین کے مطابق یہاں سے اڑنے والی راکھ کا نظام آر سی سی چمنی کے ساتھ لگایا گیا ہے ،اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی ملز کو بند کرنے کے لیے مہم چلارہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف درخواست گزار کومالی نقصان ہوگا بلکہ سیکڑوں ملازمین کو بھی نقصان ہوگا۔
خالد محمود صدیقی ایڈووکیٹ کے مطابق مدعا علیہان کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ماحولیاتی قوانین کے تحت کوئی کارروائی کریںکہ یہ معاملہ ماحولیاتی قوانین سے متعلق ہے اس سلسلے میں کوئی بھی کارروائی ماحولیاتی ایکٹ مجریہ 1997کے تحت ہوسکتی ہے۔
اس ایکٹ کے تحت علیحدہ سے ادارہ تحفظ ماحولیات موجود ہے ، اس لیے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو اسے متعلقہ ادارے میںاپنی شکایت درج کرانا چاہیے لیکن پولیس اور انتظامیہ کو ماحولیاتی قوانین میں مداخلت کااختیارنہیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم اور جسٹس صادق حسین بھٹی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مدعا علیہان اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔
درخواست گزار ملز کی جانب سے خالد محمود صدیقی ایڈووکیٹ نے چیف سیکریٹری سندھ ، آئی جی سندھ ، ڈپٹی کمشنر، ڈپٹی کلکٹر اور ایس ایس پی ٹنڈو الہ یار کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ شوگرمل 1962سے قائم ہے،ماحولیاتی قوانین کے مطابق یہاں سے اڑنے والی راکھ کا نظام آر سی سی چمنی کے ساتھ لگایا گیا ہے ،اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی ملز کو بند کرنے کے لیے مہم چلارہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف درخواست گزار کومالی نقصان ہوگا بلکہ سیکڑوں ملازمین کو بھی نقصان ہوگا۔
خالد محمود صدیقی ایڈووکیٹ کے مطابق مدعا علیہان کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ماحولیاتی قوانین کے تحت کوئی کارروائی کریںکہ یہ معاملہ ماحولیاتی قوانین سے متعلق ہے اس سلسلے میں کوئی بھی کارروائی ماحولیاتی ایکٹ مجریہ 1997کے تحت ہوسکتی ہے۔
اس ایکٹ کے تحت علیحدہ سے ادارہ تحفظ ماحولیات موجود ہے ، اس لیے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو اسے متعلقہ ادارے میںاپنی شکایت درج کرانا چاہیے لیکن پولیس اور انتظامیہ کو ماحولیاتی قوانین میں مداخلت کااختیارنہیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم اور جسٹس صادق حسین بھٹی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مدعا علیہان اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔