مسعود نقوی کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج
موٹر سائیکل سوارملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی، قریب موجود بچوں کو ہاتھ ہلاکر فرار ہوئے.
لانڈھی نمبر 2 بس اسٹاپ کے قریب جمعرات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے52 سالہ سید اقبال مسعود نقوی کے قتل کا مقدمہ عوامی کالونی تھانے میں انکے بھائی سیدکمال مسعود کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر کے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
یہ بات مقتول کے چھوٹے بھائی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ واردات سے قبل اقبال مسعود اپنے گھر میں اہلخانہ کے ساتھ بیٹھ کر اکلوتے بیٹے کی شادی کے سلسلے میں مہمانوں کی فہرست تیار کرنے کے بعد گھر کے قریب اپنے ریسٹورنٹ گئے اور کچھ دیر بعد مقتول وہاں سے واپس پیدل اپنے گھر کی طرف آ رہے تھے کہ 125موٹر سائیکل پر سوار پینٹ شرٹ میں ملبوس 2 نامعلوم ملزمان نے9 ایم ایم پستول سے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
فائرنگ کرنے سے قبل ملزمان نے اقبال مسعود کو آواز دیکر اپنی طرف مخاطب کیا تھا ، انھوں نے بتایا کہ مقتول کو 8 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے، انھوں نے بتایا کہ واردات کے وقت جائے وقوع کے قریب محلے کے بچے کرکٹ کھیل رہے تھے، کرکٹ کھیلنے والے بچوں نے مقتول کے رشتے داروں کو بتایا کہ ملزمان نے فائرنگ کرنے کے بعد کسی کو اپنے موبائل فون پر مشن مکمل کرنے کی اطلاع دی اور بچوں کو ہاتھ ہلاتے ہوئے بائے بائے کہ کر فرار ہو گئے۔
سید اقبال مسعود نقوی مرکزی تنظیم اعزا کے سابقہ نائب صدر اور جعفریہ الائنس کے مرکزی رہنما تھے، مقتول کے بیٹے سید رضوان نے بتایا کہ اس کے والد مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتے تھے اور اس سلسلے میں اہلسنت کے علما کے ساتھ مل کر27 ربیع الا ول کو میلاد کا پروگرام ترتیب دیا تھا اور کئی علما سے میلاد میں شرکت کی درخواست کی تھی، انھوں نے بتایا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی انھیں کسی کی طرف سے دھمکی کا فون آیا تھا۔
یہ بات مقتول کے چھوٹے بھائی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ واردات سے قبل اقبال مسعود اپنے گھر میں اہلخانہ کے ساتھ بیٹھ کر اکلوتے بیٹے کی شادی کے سلسلے میں مہمانوں کی فہرست تیار کرنے کے بعد گھر کے قریب اپنے ریسٹورنٹ گئے اور کچھ دیر بعد مقتول وہاں سے واپس پیدل اپنے گھر کی طرف آ رہے تھے کہ 125موٹر سائیکل پر سوار پینٹ شرٹ میں ملبوس 2 نامعلوم ملزمان نے9 ایم ایم پستول سے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
فائرنگ کرنے سے قبل ملزمان نے اقبال مسعود کو آواز دیکر اپنی طرف مخاطب کیا تھا ، انھوں نے بتایا کہ مقتول کو 8 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے، انھوں نے بتایا کہ واردات کے وقت جائے وقوع کے قریب محلے کے بچے کرکٹ کھیل رہے تھے، کرکٹ کھیلنے والے بچوں نے مقتول کے رشتے داروں کو بتایا کہ ملزمان نے فائرنگ کرنے کے بعد کسی کو اپنے موبائل فون پر مشن مکمل کرنے کی اطلاع دی اور بچوں کو ہاتھ ہلاتے ہوئے بائے بائے کہ کر فرار ہو گئے۔
سید اقبال مسعود نقوی مرکزی تنظیم اعزا کے سابقہ نائب صدر اور جعفریہ الائنس کے مرکزی رہنما تھے، مقتول کے بیٹے سید رضوان نے بتایا کہ اس کے والد مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتے تھے اور اس سلسلے میں اہلسنت کے علما کے ساتھ مل کر27 ربیع الا ول کو میلاد کا پروگرام ترتیب دیا تھا اور کئی علما سے میلاد میں شرکت کی درخواست کی تھی، انھوں نے بتایا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی انھیں کسی کی طرف سے دھمکی کا فون آیا تھا۔