یورپی کمیشن کی جانب سے گوگل پر ریکارڈ 27 ارب ڈالر کا جرمانہ

جرمانہ سرچ رزلٹس میں رد و بدل کرنے کے الزام میں عائد کیا گیا

جرمانہ سرچ رزلٹس میں رد و بدل کرنے کے الزام میں عائد کیا گیا— فوٹو فائل

KARACHI:
دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر یورپین کمیشن نے سرچ رزلٹس میں رد و بدل کرنے کے الزام میں ریکارڈ 2.7 ارب ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی گوگل پر الزام ہے کہ اس نے سرچ رزلٹس میں ان شاپنگ پلیٹ فارمز کو اوپر دکھایا جو اس کی اپنی کمپنیاں ہیں۔ یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ گوگل نے ایسا کرکے صارفین کے اعتماد کو توڑا اور انہیں بہتر اشیاء تک رسائی کے حق سے محروم کیا۔


یورپین کمیشن کی جانب سے کسی بھی کمپنی پر عائد کیا جانے والا یہ تاریخ کا سب سے بھاری جرمانہ ہے جبکہ گوگل کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ 90 روز کے اندر مسابقت کے منافی اپنے اس طریقہ کار کو بند کرے ورنہ اس پر مزید جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب گوگل کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا۔

کمیشن کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر گوگل نے 3 ماہ کے اندر شاپنگ سروسز کو آپریٹ کرنے کے اپنے طریقہ کار کو نہیں بدلا تو اسے اپنی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کی مجموعی عالمی آمدنی کا 5 فیصد حصہ بطور جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ یورپی یونین کی مسابقت کمشنر مارگریتھ ویسٹاگر نے کہا کہ گوگل نے جو کیا وہ غیر قانونی ہے، اس نے دیگر کمپنیوں کو میرٹ کی بنیاد پر مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے حق سے محروم کیا جب کہ صارفین کو مسابقت سے ہونے والے فائدے اور اپنی پسند کی اشیاء تک رسائی سے محروم کیا۔

خیال رہے کہ گوگل پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ اگر صارف سرچ انجن پر نقشے، فلائٹ پرائس اور دیگر معلومات سرچ کرتے ہیں تو گول نتائج میں بعض ویب سائٹس اور کمپنیوں کو دیگر کمپنیوں کو میرٹ سے ہٹ کر فوقیت دیتا ہے۔ تاہم فیصلہ آنے کے بعد گوگل کے ترجمان نے کہا کہ جب صارفین آن لائن شاپنگ کرتے ہیں تو وہ جلدی اور آسانی سے مطلوبہ پروڈکٹس تک پہنچنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایڈورٹائزرز ان پروڈکٹس کی تشہیر کرنا چاہتے ہیں اور گوگل ان ہی اشتہارات کو شاپنگ ایڈز میں دکھاتا ہے۔
Load Next Story