وی آئی پیزکیلیے لوڈشیڈنگ کی چھوٹ واپس لی جائےلاہورچیمبر
حکمران طبقہ لوڈشیڈنگ جھیلے گاؤ پیداواربڑھانے کیلیے جنگی بنیادوںپرکام ہوگا
لاہورچیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری نے بجلی کے سنگین بحران پرگہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ وی آئی پی گرڈاسٹیشنوں سے لوڈشیڈنگ کی چھوٹ فوری طورپرواپس لے، صرف اسپتالوں اورحساس تنصیبات کوبجلی فراہم کرنے والے گرڈاسٹیشنوں پر یہ سہولت برقراررکھی جائے۔
ایک بیان میںلاہورچیمبرآف کامرس کے صدرعرفان قیصر شیخ نے کہاکہ جب برسراقتدار لوگوںکوروزانہ 14سے18گھنٹے لوڈشیڈنگ کاسامناکرنا پڑے گا تو وہ بجلی کی پیداواربڑھانے کیلیے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے، ہرگزرتے دن کے ساتھ بجلی کا بحران سنگین ہوتاجارہا ہے جس کی وجہ سے لوگ سڑکوںپراحتجاج کرکے صدر، وزیراعظم اور وزرا کو صورتحال کی سنگینی کا احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت کیلیے یہ لمحہ فکریہ ہوناچاہیے کہ نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومت کے اتحادی بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ عرفان قیصرشیخ نے کہاکہ برآمدی آرڈرز بروقت پوراکرنے کیلیے صنعت کو بجلی کی مسلسل فراہمی بہت ضروری ہے لیکن بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے صنعت کارآرڈرز پورے کرنے سے قاصر ہیں۔ انھوںنے کہاکہ پاکستان پہلے ہی بین الاقوامی مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ کھوچکا ہے اور رہے سہے غیرملکی خریداربھی ہاتھوںسے نکل جانے کا خدشہ ہے۔
لاہورچیمبرکے صدرنے کہا کہ سال 2012 کیلیے مقررہ معاشی اہداف اسی صورت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جب سستی اوروافربجلی میسر ہو لیکن حکومت نے نہ تو مستقبل کیلیے کوئی پلان دیا ہے اورنہ ہی صنعت وتجارت کو درپیش مشکلات پرتوجہ دی ہے۔ انھوںنے کہاکہ بجلی کے بحران کی وجہ سے صنعتی اداروں کوبھاری نقصان کاسامناہے۔
جس کی وجہ سے نہ صرف صنعتوںکی بنگلہ دیش اور ملائشیا جیسے ممالک میں منتقلی کارحجان بڑھے گا بلکہ حکومت کوبھی محاصل کی مد میں بھاری نقصان ہوگا۔انھوںنے مطالبہ کیاکہ ہائیڈل ذرائع سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھائی جائے اور فوری طور پر بڑے ڈیموںکی تعمیرشروع کی جائے۔
ایک بیان میںلاہورچیمبرآف کامرس کے صدرعرفان قیصر شیخ نے کہاکہ جب برسراقتدار لوگوںکوروزانہ 14سے18گھنٹے لوڈشیڈنگ کاسامناکرنا پڑے گا تو وہ بجلی کی پیداواربڑھانے کیلیے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے، ہرگزرتے دن کے ساتھ بجلی کا بحران سنگین ہوتاجارہا ہے جس کی وجہ سے لوگ سڑکوںپراحتجاج کرکے صدر، وزیراعظم اور وزرا کو صورتحال کی سنگینی کا احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت کیلیے یہ لمحہ فکریہ ہوناچاہیے کہ نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومت کے اتحادی بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ عرفان قیصرشیخ نے کہاکہ برآمدی آرڈرز بروقت پوراکرنے کیلیے صنعت کو بجلی کی مسلسل فراہمی بہت ضروری ہے لیکن بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے صنعت کارآرڈرز پورے کرنے سے قاصر ہیں۔ انھوںنے کہاکہ پاکستان پہلے ہی بین الاقوامی مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ کھوچکا ہے اور رہے سہے غیرملکی خریداربھی ہاتھوںسے نکل جانے کا خدشہ ہے۔
لاہورچیمبرکے صدرنے کہا کہ سال 2012 کیلیے مقررہ معاشی اہداف اسی صورت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جب سستی اوروافربجلی میسر ہو لیکن حکومت نے نہ تو مستقبل کیلیے کوئی پلان دیا ہے اورنہ ہی صنعت وتجارت کو درپیش مشکلات پرتوجہ دی ہے۔ انھوںنے کہاکہ بجلی کے بحران کی وجہ سے صنعتی اداروں کوبھاری نقصان کاسامناہے۔
جس کی وجہ سے نہ صرف صنعتوںکی بنگلہ دیش اور ملائشیا جیسے ممالک میں منتقلی کارحجان بڑھے گا بلکہ حکومت کوبھی محاصل کی مد میں بھاری نقصان ہوگا۔انھوںنے مطالبہ کیاکہ ہائیڈل ذرائع سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھائی جائے اور فوری طور پر بڑے ڈیموںکی تعمیرشروع کی جائے۔