جیل میں گھسیٹ گھسیٹ کر مارا جاتا ہے جمشید دستی
جیل میں کھانے کو کچھ نہیں دیا جا رہا اور 6 دن سے بھوکا ہوں، جمشید دستی
ممبرقومی اسمبلی جمشید دستی کا کہنا ہے کہ جیل کے اندرانہیں کھانے پینے کوکچھ نہیں دیا جا رہا اور گھسیٹ گھسیٹ کر مارا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ممبرقومی اسمبلی جمشید دستی کوسرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سخت سکیورٹی کے ساتھ پیش کردیا گیا۔ جمشید دستی نے عدالت کوبتایا کہ ان پرتشدد کیا جارہا ہے، وہ کئی دن سے بھوکے ہیں، جیل میں انہیں کھانے پینے کوکچھ نہیں دیا جا رہا ہے جبکہ سیل کے اندربچھو، سانپ اور دیگرکیڑے مکوڑوں کی بہتات ہے، جمشید دستی نے جیل سیل سے برآمد ہونے والا بچھو بھی میڈیا کو دکھایا۔
عدالت نے جمشید دستی کوکھانا کھلایا اوراحکامات جاری کیئے کہ جیل میں جمشید دستی کو ہروہ سہولت فراہم کی جائے جس کی قانون اجازت دیتا ہے۔ عدالت نے جمشید دستی کو ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 3 جولائی تک ملتوی کردی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے جمشید دستی پر پنجاب پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ایم این اے پر بہیمانہ تشدد کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، عدالت جمشید دستی کو طلب کر کے اس کے ساتھ روا رکھے گئے ظلم و تشدد پر ایکشن لیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جو ظلم حکومتی سرپرستی میں غریب اور متوسط طبقے کے نمائندے کے ساتھ روا رکھا گیا ہے ایسا تو ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھی کسی ایم این اے کے ساتھ نہیں کیا، موجودہ حکمران اپنے قول و فعل سے جمہوریت کو بدنام کر رہے ہیں، بطور قائد حزب اختلاف میں اور میری پارٹی اس حکومت کو بے گناہوں پر ظلم کرنے اور جمہوریت کو بدنام کرنے سے ہر قیمت پر روکے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے ایم این اے جمشید دستی پر جیل میں تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اس حوالے سے سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج، سیشن جج سرگودھا اور جج انسداد دہشت گردی عدالت ڈی جی خان سے رپورٹس طلب کر لیں۔ اس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ نے متعلقہ ججز کو متعلقہ جیلوں کا خود دورہ کر کے کل رپورٹس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ جمشید دستی کے خلاف مظفرگڑھ میں نہرتوڑنے، ناجائزاسلحہ برآمدگی اور اشتعال انگیز تقریر کے الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ممبرقومی اسمبلی جمشید دستی کوسرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سخت سکیورٹی کے ساتھ پیش کردیا گیا۔ جمشید دستی نے عدالت کوبتایا کہ ان پرتشدد کیا جارہا ہے، وہ کئی دن سے بھوکے ہیں، جیل میں انہیں کھانے پینے کوکچھ نہیں دیا جا رہا ہے جبکہ سیل کے اندربچھو، سانپ اور دیگرکیڑے مکوڑوں کی بہتات ہے، جمشید دستی نے جیل سیل سے برآمد ہونے والا بچھو بھی میڈیا کو دکھایا۔
عدالت نے جمشید دستی کوکھانا کھلایا اوراحکامات جاری کیئے کہ جیل میں جمشید دستی کو ہروہ سہولت فراہم کی جائے جس کی قانون اجازت دیتا ہے۔ عدالت نے جمشید دستی کو ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 3 جولائی تک ملتوی کردی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے جمشید دستی پر پنجاب پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ایم این اے پر بہیمانہ تشدد کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، عدالت جمشید دستی کو طلب کر کے اس کے ساتھ روا رکھے گئے ظلم و تشدد پر ایکشن لیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جو ظلم حکومتی سرپرستی میں غریب اور متوسط طبقے کے نمائندے کے ساتھ روا رکھا گیا ہے ایسا تو ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھی کسی ایم این اے کے ساتھ نہیں کیا، موجودہ حکمران اپنے قول و فعل سے جمہوریت کو بدنام کر رہے ہیں، بطور قائد حزب اختلاف میں اور میری پارٹی اس حکومت کو بے گناہوں پر ظلم کرنے اور جمہوریت کو بدنام کرنے سے ہر قیمت پر روکے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے ایم این اے جمشید دستی پر جیل میں تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اس حوالے سے سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج، سیشن جج سرگودھا اور جج انسداد دہشت گردی عدالت ڈی جی خان سے رپورٹس طلب کر لیں۔ اس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ نے متعلقہ ججز کو متعلقہ جیلوں کا خود دورہ کر کے کل رپورٹس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ جمشید دستی کے خلاف مظفرگڑھ میں نہرتوڑنے، ناجائزاسلحہ برآمدگی اور اشتعال انگیز تقریر کے الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں۔