بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کیخلاف بالی ووڈ فنکارسڑکوں پر

مظاہروں میں شبانہ اعظمی، صبا دیوان، کالکی کوچلن، رنویر شورے، کونکنا سین شرما، نندیتا داس سمیت متعدد فنکاروں نے شرکت کی

ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے، شبانہ اعظمی۔ فوٹو: ہندوستان ٹائمز

بھارت میں گائے کے نام پر انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر حملوں کے خلاف بالی ووڈ فنکاروں سمیت ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔

بھارت میں سماجی کارکن صبا دیوان کی سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ '' #notinmyname'' یعنی ''میرے نام پر نہیں'' کے عنوان سے شروع کی گئی تحریک زور پکڑ گئی جس کے تحت دارالحکومت نئی دہلی، حیدرآباد، بنگلور، ممبئی، بھوپال سمیت 15 سے زائد شہروں میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔



مظاہرین کا کہنا تھا کہ گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام بند کیا جائے۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر انتہا پسندوں کی گاؤ دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔



احتجاج میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جن میں بالی ووڈ اداکار شبانہ اعظمی، فلم ساز صبا دیوان، کالکی کوچلن، رنویر شورے، کونکنا سین شرما، نندیتا داس، راجت کپور، وکرانت ماسیح، جم ساربح، گریش کرناد اور دیگر فنکار بھی شامل تھے۔



دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسوڈیا سمیت عاپ پارٹی کے متعدد سیاست دان بھی اس احتجاج میں شریک ہوئے۔




سب سے بڑا مظاہرہ دہلی میں جنتر منتر پر ہوا جس میں 2 ہزار سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے گیت گائے اور شمعیں روشن کیں۔ اس احتجاج میں موسیقار ربی شیرگل نے اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا جب کہ شاعروں نے اپنا کلام پیش کیا اور احتجاجی نظمیں پڑھیں۔



شرکا نے کہا کہ یہ احتجاج اس بات کی علامت ہے کہ بھارتی معاشرے میں زندگی کی کچھ رمق باقی ہے، انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں اور دلتوں کا قتل عام ناقبل قبول ہے۔

گزشتہ جمعے کو دہلی میں ٹرین میں ہندوؤں نے چار مسلمان نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جنید خان شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔

شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ جنید خان کی ہلاکت ایک آدھ واقعہ نہیں اور اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے ذمہ دار کے خلاف سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔



واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی 22 کروڑ آبادی ہے۔ 2014ء میں ہندو قوم پرست سیاستدان نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انتہا پسند ہندو گروپوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

Load Next Story