سڑکوں پر جمع کچرا اور گندگی سے امراض پھیلنے کا خدشہ
بارش کے ساتھ ساتھ سیوریج لائنوں کا پانی بھی سٹرکوں پرجمع ہوگیا
WASHINGTON:
کراچی میں سٹرکوں پر جمع کچرااورگندگی سے مختلف امراض تیزی سے جنم لینے لگے ،کراچی میں جمع کچرا،گندگی ،غلاظت اور بارشوں کے نتیجے میں پیداہونے والے گندے پانی اورکیچڑسے اٹھنے والاتعفن کسی بھی وقت وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ بارشوں کے نتیجے میں مضافاتی علاقوں میں جمع ہونے والے پانی وکچرے سے تعفن اٹھ رہا ہے جو سانس کے ذریعے سانس کی نالیوں،گلے، پھیپھڑوں اور دیگر امراض کوجنم دے سکتا ہے،بارشوں کے موسم میں شہری ڈائریا کے مرض میں بھی مبتلا ہونے لگے ہیں ،بیشتر علاقوں میں بارش کے پانی کے ساتھ سیوریج کا پانی بھی جمع ہوگیا جو تالاب کے مناظر پیش کررہے ہیں،بارشوں کے نتیجے میں مچھر، مکھیوں اور دیگر حشرت الارض جنم لینا شروع ہوگئے جو مختلف اقسام کی الرجی کا باعث بنیں گے،سیوریج کے ناقص انتظامات اورفرسودہ سیوریج لائنوں سے بھی غلاظت والا پانی سٹرکوں پرجمع ہوگیا جس سے اٹھنے والا تعفن مختلف امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین نے کہاکہ کراچی میں گزشتہ 2 سال سے مچھروں اورمکھیوں کے خاتمے کیلیے اسپرے نہیں کیاگیا،سٹرکوں کے اطراف جمع ہونے والے گند نے ماحول کوبھی شدید آلودہ کردیا،جس سے فضائی آلودگی میں بھی ہولناک اضافہ ہوگیا،کچرا کنڈیوں سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس سے دمے کا مرض ،سانس اور پھپھڑوں کے امراض تیزی سے جنم لیں گے۔
ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کراچی کے تمام مضافاتی بستیوں،کچی آبادیوں میں کچرا کنڈیوں سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس میں بارش کا پانی جمع ہونے سے چھوٹے چھوٹے اور رینگنے والے کیٹرے بھی جنم لے رہے ہیں،اس موسم میں مختلف اقسام کی الرجی کا باعث بننے والے کیٹرے تیزی سے اپنی نشوونما کرتے ہیں جوجلدی امراض کا باعث بن سکتے ہیں،گندگی وغلاظت کی وجہ سے مکھیوں،مچھروں اور دیگرامراض کا باعث بننے والے بیکٹریا کی بھی نشوونما ہوتی ہے،کراچی میں ہنگامی بنیادوں پر جراثم کش ادویات اسپرے مہم شروع کی جائے بصورت دیگر کراچی میں کسی بھی وقت وبائی امراض پھوٹ پڑسکتے ہیں۔
کراچی میں سٹرکوں پر جمع کچرااورگندگی سے مختلف امراض تیزی سے جنم لینے لگے ،کراچی میں جمع کچرا،گندگی ،غلاظت اور بارشوں کے نتیجے میں پیداہونے والے گندے پانی اورکیچڑسے اٹھنے والاتعفن کسی بھی وقت وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ بارشوں کے نتیجے میں مضافاتی علاقوں میں جمع ہونے والے پانی وکچرے سے تعفن اٹھ رہا ہے جو سانس کے ذریعے سانس کی نالیوں،گلے، پھیپھڑوں اور دیگر امراض کوجنم دے سکتا ہے،بارشوں کے موسم میں شہری ڈائریا کے مرض میں بھی مبتلا ہونے لگے ہیں ،بیشتر علاقوں میں بارش کے پانی کے ساتھ سیوریج کا پانی بھی جمع ہوگیا جو تالاب کے مناظر پیش کررہے ہیں،بارشوں کے نتیجے میں مچھر، مکھیوں اور دیگر حشرت الارض جنم لینا شروع ہوگئے جو مختلف اقسام کی الرجی کا باعث بنیں گے،سیوریج کے ناقص انتظامات اورفرسودہ سیوریج لائنوں سے بھی غلاظت والا پانی سٹرکوں پرجمع ہوگیا جس سے اٹھنے والا تعفن مختلف امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین نے کہاکہ کراچی میں گزشتہ 2 سال سے مچھروں اورمکھیوں کے خاتمے کیلیے اسپرے نہیں کیاگیا،سٹرکوں کے اطراف جمع ہونے والے گند نے ماحول کوبھی شدید آلودہ کردیا،جس سے فضائی آلودگی میں بھی ہولناک اضافہ ہوگیا،کچرا کنڈیوں سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس سے دمے کا مرض ،سانس اور پھپھڑوں کے امراض تیزی سے جنم لیں گے۔
ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کراچی کے تمام مضافاتی بستیوں،کچی آبادیوں میں کچرا کنڈیوں سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس میں بارش کا پانی جمع ہونے سے چھوٹے چھوٹے اور رینگنے والے کیٹرے بھی جنم لے رہے ہیں،اس موسم میں مختلف اقسام کی الرجی کا باعث بننے والے کیٹرے تیزی سے اپنی نشوونما کرتے ہیں جوجلدی امراض کا باعث بن سکتے ہیں،گندگی وغلاظت کی وجہ سے مکھیوں،مچھروں اور دیگرامراض کا باعث بننے والے بیکٹریا کی بھی نشوونما ہوتی ہے،کراچی میں ہنگامی بنیادوں پر جراثم کش ادویات اسپرے مہم شروع کی جائے بصورت دیگر کراچی میں کسی بھی وقت وبائی امراض پھوٹ پڑسکتے ہیں۔